مانیٹر نگ ڈیسک
سرینگر: جموں و کشمیر میں حال ہی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات پر امریکا کا ردعمل سامنے آیا ہے ،جس میں امریکا نے کہا ہے کہ ’آزادانہ اور منصفانہ انتخابات فروغ پذیر جمہوریت کا سنگ بنیاد ہے‘۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران جب جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کے بارے میں پوچھا گیا تو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات جمہوریت کی بنیاد ہیں۔یاد رہے کہ جموں وکشمیر میں دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد پہلے انتخابات ہوئے ۔یہ انتخابات تین مراحل میں منعقد ہوئے ۔پہلے مرحلے میں 18ستمبر ،دوسرے مرحلے میں25ستمبر اور تیسرے اورآخری مرحلے میں یکم اکتوبر کو 90نشستوں کے لئے عوامی نمائندوں کے انتخاب کے لئے ووٹ ڈالے گئے ۔
8اکتوبر کو جموں وکشمیر میںووٹوں کی گنتی ہوئی اور انتخابی نتائج کا اعلان کردیا ۔ان انتخابات میں873امیدوار میدان میں جن تین سو سے زیادہ آزاد امیدوار اپنی سیاسی قسمت آزامائی کررہے ہیں ،جن میں سے صرف 7آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ۔ نیشنل کانفرنس۔کانگریس اتحاد نے 90 میں سے48 نشستیں جیت کر کامیابی حاصل کی۔جبکہ 4آذاد امیدواروں نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان بھی کیا ہے ۔
ادھر امریکا کی جانب سے ان انتخابات کے حوالے سے ردِ عمل سامنے آیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کہا،’آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ایک فروغ پذیر جمہوریت کی بنیاد ہیں اور جب ان انتخابات کی بات آتی ہے، تو ہم کسی پارٹی یا امیدوار پر پوزیشن نہیں لیتے ہیں ۔‘سوال کرنے والے صحافی نے 21 اپریل 1948 کو منظور کی گئی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 47ویںقرارداد کا حوالہ دیا اور پوچھا کہ کیا خطے میں استصواب رائے کی قرارداد پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ تاہم ملر نے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 1948 میں اقوام متحدہ کے کمیشن برائے ہندوستان اور پاکستان نے ایسے اقدامات کی سفارش کی تھی، جو کشمیر کے علاقے میں لڑائی کو روکیں گے اور یہ فیصلہ کرنے کے لیے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ ووٹنگ کے لیے مناسب حالات پیدا کریں گے کہ آیا ریاست جموں و کشمیر ہندوستان یا پاکستان کے ساتھ الحاق کرے گی۔ تاہم نئی دہلی نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے۔




