دنیا اس وقت تباہی کی اور جارہی ہے اور عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بن کر انسانی زندگیوں کے ساتھ کھیل ر ہی ہیں۔اسرائیل ۔فلسطین جنگ نے ایک اور کروٹ لیتے ہوئے لبنان اور ایران کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔اسرائیل۔ فلسطین جنگ اگر چہ دہائیوں سے چل رہی ہے اور کبھی کبھار اس جنگ میں تیزی اور کبھی ٹھہراﺅ آجاتا ہے لیکن آج جس طرح اسرائیل کسی ایک بھی ملک کی ثالثی کو تسلیم نہیں کرتا ہے اور دن رات فلسطین پر راکٹ اور میزائل برسا کر یہاں نہ صرف انسانی جانوں کو بلا دریغ جانوروں کی طرح مار رہا بلکہ یہاں موجود سرکاری و پرائیویٹ املاک کو بھی تباہ کر رہا ہے، اُس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ جنگ روز بروز بڑھتی جائے گی اور اس کی لپیٹ میں باقی ممالک بھی آسکتے ہیں ۔گزشتہ دنوں اسرائیل نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے پیجر بموں کا استعمال کیا اور اس طرح انہوں نے لبنان میں موجود حزبُ اللہ کے کمانڈر کو بھی نشانہ بنایا ۔ہوائی حملوں کے بعد اب انہوں نے زمینی حملہ بھی شروع کیاہے ۔
حزب اللہ کمانڈر کی شہادت کے بعد نہ صرف ایران میں مظاہرے ہوئے بلکہ دنیا کے مختلف شیعہ آبادی والے ممالک میںاحتجاج ہوا اور امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔دھیرے دھیرے ایران بھی اس جنگ میں براہ راست کود رہا ہے، اس طرح یہ اشارہ ملتا ہے کہ یہ جنگ مزید ممالک کو بھی اپنے لپیٹ میں لے سکتی ہے، جو واقعی ایک تشوشناک پہلو ہے۔ایک طرف دنیا کے بڑے اور طاقتور ممالک تعمیر و ترقی اور عوام کی خوشحالی کے مختلف شعبوں میں آپس میں اشتراک کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کے لوگوں کو مدد فراہم کررہے ہیں لیکن دوسری جانب وہ اسرائیل ۔فلسطین ،روس اور یوکرین جنگ پر خاموش نظر آرہے ہیں ،جس کی بدولت سے نہ صرف ان ممالک میں انسانی جانوں کا اتلاف ہورہا ہے بلکہ لوگوں کو درکار بنیادی ضرورریات کا بھی خاتمہ کیا جارہا ہے۔
اسپتال ،پانی اور بجلی گھر تباہ کئے جارہے ہیں، اسکول اور دانش گاہیں میزائل حملوں میں تباہ کی جارہیہیں، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ عالمی ممالک عام لوگوں کے آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔یہ بات ہر گز ممکن نہیں ہے کہ دو ہمسایہ ممالک کے درمیان چل رہی لڑائی میں تیسرا ہمسایہ متاثر نہیں ہوگا۔دنیا کے کسی بھی ملک میں اگر معمولی سی پریشانی ہو ،اُس کے مضر اثرات پوری دنیا پر پڑسکتے ہیں۔اسرائیل۔ فلسطین جنگ میں اب لبنان اور ایران بھی آچکے ہیں اورجنگ کی یہ آگ دنیا کے باقی ممالک تک بھی پھیل سکتی ہے۔
اگر اقوام عالم نے اس جنگ کے روکنے پر سرد مہری سے کام لیا۔تاہم امریکہ ،بھارت، چین ،جاپان ،برطانیہ اور دیگر اثر ورسوخ رکھنے والے ممالک کو اس جنگ کو روکنے کے لئے ا پنیطاقت کا مظاہرہ کرنا چا ہیے تاکہ یہ جنگ پوری دنیا کو اپنے لپیٹ میں لینے سے قبل ہی رک سکے اور دنیا میں امن و خوشحالی کا دور دورہ ہو، جس پرخطرے کے سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں۔