شوکت ساحل ،صدف شبیر ،فہیم متو ،شاہ ہلال،شیخ سنجیل،امتیاز گلزار
سرینگر،جموں : جموں وکشمیر میں 3مراحل پر محیط اسمبلی انتخابات منگل کو اختتام پذیر ہوئے ۔تیسرے اور آخری مرحلے میں 40اسمبلی حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے ،جن میں صوبہ کشمیر کے16اور صوبہ جموں کے 24حلقے شامل ہیں ۔ووٹنگ کا عمل طے شدہ شیڈول کے مطابق صبح سات بجے شروع ہوئے اور یہ سلسلہ شام چھ بجے تک جاری رہا جبکہ بعض پولنگ مراکز پر اختتام ِ وقت کے بعد بھی پولنگ قانون اور آئین کے مطابق جاری رہی ۔
تیسرے اور آخری مرحلے کی ووٹنگ کے دوران صبح سویرے رائے دہندگان کی قطاریں دیکھنے کو ملیں ،جسکی وجہ سے جموں وکشمیر خاص طور پر وادی میں جمہوریت کا تہوار بام ِ عروج پر رہا ۔جموں وکشمیر کے تینوں مراحل میں 90نشستوں پر 873امیدوار اپنی سیاسی قسمت آزمائی کررہے ہیں ،جن میں سابق وزیر اعلیٰ ،سابق وزراء،سابق ممبر اسمبلی اور اہم سیاسی شخصیات کے علاوہ جیل میں مقید افراد اور آزاد امیدواروں کی ایک بڑی تعداد شا مل ہے۔8اکتو بر اب عوامی فیصلہ سنایا جائے گا ،جس کے بعد جموں وکشمیر (یوٹی) میں نئی اور دفعہ370کی تنسیخ کے بعد پہلی سرکار تشکیل پائے گی ۔
جموں وکشمیر کے40حلقوں میں دن بھر جاری رہنے والی ووٹنگ کی مجموعی شرح 65.58فیصد درج کی گئی اور415امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں قید ہوا ۔جموں وکشمیرمیںتین مراحل پر مشتمل اسمبلی انتخابات کے تیسرے اورآخری مرحلے میں ووٹروںنے گھروں سے ٹولیوں میں نکل نکل کردن بھر5060 پولنگ مراکز کوآباد رکھا جبکہ صبح 7بجے سے شام6بجے تک مسلسل11گھنٹے تک جاری رہنے والی ووٹنگ کے دوران سوپور اور بارہمولہ کے کچھ علاقوں کے بغیر باقی سبھی38اسمبلی حلقوںمیں ووٹروں کا کافی رش نظر آیا ،اور شام پانچ تک دستیاب اعداد وشمار کے مطابق سوپور اور بارہمولہ اسمبلی حلقوںمیں پولنگ کی مجموعی شرح جہاں 50فیصد سے کم تھی ،وہیں کشمیرکے باقی 14اورجموں خطے کے سبھی24حلقوںمیں ووٹنگ کی اوسط شرح 60فیصد سے لیکر75فیصدتک درج ہوئی تھی جبکہ شام 6بجے بھی درجنوں پولنگ مراکز کے باہر ووٹرلمبی لمبی قطاروںمیں اپنی باری کاانتظار کررہے تھے ۔
یادرہے تیسرے مرحلے میں کل40اسمبلی حلقوںمیں 39لاکھ18ہزار222ووٹروں کیلئے 5060پولنگ بوتھ قائم کئے گئے تھے ،جہاں مجموعی طور پر20 ہزار سے زائد پولنگ عملہ ڈیوٹی پر تعینات تھا۔ انتخابات کے تیسرے اورآخری مرحلے میں منگل کواضلاع کے جن 40اسمبلی حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے ۔جن اسمبلی حلقوںمیں ووٹنگ ہوئی ،اُن میں کشمیرکے16حلقے بشمول کرناہ، ترہگام، کپواڑہ، لولاب، ہندواڑہ، لنگیٹ، سوپور، رفیع آباد، اوڑی، بارہمولہ ، گلمرگ، واگورہ کریری ، پٹن، سوناواری، بانڈی پورہ اور گریز (ایس ٹی) کے علاوہ جموں ڈویڑن کے، اُن میں ادھم پور ویسٹ، ادھم پور ایسٹ، چنانی، رام نگر (ایس سی)، بنی، بلاور، بسوہلی، جسروٹا، کٹھوعہ (ایس سی)، ہیرا نگر، رام گڑھ (ایس سی)، سانبہ، اور وجے پور، بشنہ (ایس سی) ،سچیت گڑھ (ایس سی)، آر ایس پورہ، جموں ساو¿تھ، بہو، جموں ایسٹ، نگروٹہ، جموں ویسٹ، جموں نارتھ، مارہ (ایس سی)، اکھنور (ایس سی) اور چھمب شامل ہیں۔منگل وار کو تیسرے اورآخری مرحلے میں کل 7 اضلاع یعنی کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، ادھم پور، سانبہ، کٹھوعہ اور جموں میں 5060 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے۔خواتین کے زیر انتظام50 پولنگ بوتھ تھے، جنہیں گلابی پولنگ سٹیشن کہا جاتا ہے، 43 پولنگ سٹیشن معذورافراد کے زیر انتظام اور40 پولنگ سٹیشن نوجوانوں کے زیر انتظام تھے۔اس کے علاوہ، ماحولیاتی خدشات کے بارے میں پیغامات پھیلانے کےلئے 45 گرین پولنگ اسٹیشن اور 33 منفرد پولنگ اسٹیشن ہوں گے۔لائن آف کنٹرول اوربین الااقوامی سرحد کے قریب29 پولنگ سٹیشن وہاں کے رہائشیوں کےلئے قائم تھے۔دستیاب معلومات کے مطابق منگل کی صبح پہلے دوگھنٹوں یعنی صبح7بجے سے 9بجے تک40حلقوںمیں ووٹنگ کی مجموعی شرح11.6فیصد رہی ،تاہم اگلے دوگھنٹوں کے دوران اس میں قابل قدر اضافہ دیکھنے کو ملا کیونکہ صبح11بجے تک پولنگ کی شرح 28.12فیصد تک پہنچ گئی ۔11بجے سے دن کے ایک بجے تک ووٹنگ کی شرح میں 16فیصد تک اضافہ ہوا ،اور چالیس حلقوں پولنگ کی مجموعی شرح 44.08فیصدریکارڈکی گئی ۔اسکے بعد بڑی تعدادمیں لوگ بشمول مردوزن اورنوجوان گھروں سے نکل کر پولنگ مراکز پر پہنچے اورووٹنگ میں تیزی آئی ۔دوپہر ایک بجے سے سہ پہر3بجے تک پولنگ کی شرح میں 12فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈکیا گیا اور3بجے پولنگ کی شرح 56.01فیصدتک پہنچ گئی ۔
شام5بجے چالیس اسمبلی حلقوںمیں ووٹنگ کی مجموعی شرح65.48فیصد درج ہوئی جبکہ ابھی ووٹ ڈالنے کاایک گھنٹہ باقی تھا ۔شام پانچ بجے بڑی تعدادمیں ووٹر پولنگ بوتھوں کے باہر قطاروں میں کھڑے تھے اور ووٹ ڈالنے کیلئے اپنی باری کے انتظار میں تھے ۔حکام کے مطابق شام 5بجے تک ضلع بانڈی پورہ میں53.09، بارہمولہ ضلع میں 46.09، ضلع جموں میں 56.74، کٹھوعہ ضلع میں62.43، ضلع کپواڑہ میں52.98، سانبہ ضلع میں 63.24 اور ضلع ادھم پور میں64.43 پولنگ فیصد ریکارڈ کی گئی۔دریں اثناءجموں وکشمیر الیکشن دفتر کی جانب سے تاحال دستیاب اعداد وشمارکی بنیاد پر بتایاگیاکہ شام 6بجے یعنی مقررہ وقت مکمل ہونے پر چالیس اسمبلی حلقوںمیں پولنگ کی مجموعی شرح65.58فیصد ریکارڈ کی گئی تاہم مزید تفصیلات ملنے کے بعد اس میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔
جموں وکشمیر الیکشن دفتر شام 6بجے تک 40اسمبلی حلقوں میں ووٹنگ کی مجموعی شرح کچھ یوں رہی ۔اکھنور (ایس سی)76.28فیصد،باہو57.07فیصد،بانڈی پورہ میں62فیصد،بنی71.24فیصد،بارہمولہ میں47.95فیصد، بسوہلی67.24فیصد،بلاور69.64فیصد، بشنہ72.75فیصد،چنانی73.79،چھمب77.35فیصد، گلمرگ64.19فیصد، گریز (ایس سی)میں75.89فیصد،ہندواڑہ69.06فیصد، ہیرا نگرمیں71.18فیصد، جموں مشرق60.21فیصد، جموں شمالی60.79فیصد،جموں مغرب 56.31فیصد،جسروٹا71.79فیصد، کرناہ میں66.30، کٹھوعہ (ایس سی)71.49، کپواڑہ میں59.68فیصد،لنگیٹ میں59.81فیصد،لولاب61.22،مڑھ (ایس سی)میں76.10فیصد، نگروٹا72.94، پٹن60.87، آر ایس پورہ، جموں جنوبی61.65فیصد،رفیع آباد58.39، رام گڑھ(ایس سی)میں73.10، رام نگر (ایس سی)میں70.38، سامبا71.16فیصد،سونہ واری65.56فیصد،سوپور41.44فیصد، سوچت گڑھ (ایس سی)68.02، ترہگام 62.27، ادھم پور مشرق74.07فیصد، اودھم پور مغرب73.20،اوڑی میں64.81فیصد،وجے پورمیں73.05،اور واگورہ کریری میں56.43فیصدپولنگ ریکارڈکی گئی ۔
آخری مرحلے میں جن اہم سیاسی شخصیات کی قسمت آج الیکٹرانک ووٹنگ مشینوںمیں بند ہوگئی ،اُن میں پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون،سابق وزیر چودھری محمد رمضان، نیشنل کانفرنس سے ناصر اسلم وانی، پی ڈی پی سے میر محمد فیاض، لنگیٹ میں عوامی اتحاد پارٹی کے خورشید شیخ،بارہمولہ میںسابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر حسین آزاد، کانگریس سے میر اقبال، سوپور سے ارشاد رسول کار،بانڈی پورہ میں کانگریس کے نظام الدین بٹ، عثمان مجید آزاد، سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند،سابق وزیرتاج محی الدین اور، پی ڈی پی سے سید تجمل اسلام بھی شامل ہیں۔
شام کے 5 بجے تک مجموعی طور پر 65.48 فیصد ووٹنگ ریکارڈ:سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شام 5بجے تک مجموعی طور پر 65.48 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے ۔
دن کے 3 بجے تک مجموعی طور پر 56.01 فیصد ووٹنگ ریکارڈ: سرکاری ذرائع نے بتایا کہ دن کے 3 بجے تک مجموعی طور پر 56.01 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع بانڈی پورہ میں53.09 فیصد، ضلع بارہمولہ میں46.09 ضلع جموں میں 56.74 فیصد، ضلع کٹھوعہ میں 62.43 فیصد، ضلع کپوارہ 52.98 ضلع سانبہ میں 63.24 فیصد اور ضلع اودھم میں 64.43 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔
دن کے ایک بجے تک مجموعی طور پر 44.08 فیصد ووٹنگ ریکارڈ:سرکاری ذرائع نے بتایا کہ دن کے ایک بجے تک مجموعی طور پر 44.08 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔
صبح کے 11 بجے تک مجموعی طور پر 28.12 فیصد ووٹنگ ریکارڈ:سرکاری ذرائع نے بتایا کہ صبح کے 11 بجے تک مجموعی طور پر 28.12 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع بانڈی میں 28.04 فیصد، ضلع بارہمولہ میں23.20 فیصد، ضلع جموں میں27.15فیصد، ضلع کٹھوعہ میں 31.78 فیصد، ضلع کپوارہ میں 27.34 فیصد، ضلع سانبہ میں31.50 فیصد اور ضلع اودھم پور میں 33.84 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔
صبح کے 9 بجے تک 11.6 فیصد ووٹنگ ریکارڈ:سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پولنگ کے پہلے دو گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر 11.6 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع بانڈی میں 11.64 فیصد، ضلع بارہمولہ میں8.89 فیصد، ضلع جموں میں11.46 فیصد، ضلع کٹھوعہ میں 13.09 فیصد، ضلع کپوارہ میں 11.27 فیصد، ضلع سانبہ میں 13.31 فیصد اور ضلع اودھم پور میں 14.23 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔
اسمبلی انتخابات کے اس آخری مرحلے کے لئے رائے دہندگان کی کل تعداد 39 لاکھ 18 ہزار2 سو22 ہےجن میں سے 20 لاکھ9 سو33 مرد جبکہ19 لاکھ9 ہزار1 سو30 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔حکام نے رائے دہندگان کے لئے سات اضلاع میں کل 5 ہزار 60 پولنگ مراکز قائم کئے ہیں اور ہر پولنگ مرکز پر پرزائڈنگ افسر سمیت چار اہلکاروں پر مشتمل الیکشن عملہ تعینات ہوگا اور مجموعی طور پر اس مرحلے کے لئے 20 ہزار سے زیادہ اہلکاروں پر مشتمل الیکشن عملے کو تعینات کیا گیا ہے۔اس مرحلے میں وادی کشمیر کی جن16 نشستوں کی پولنگ ہو رہی ہے ان میں کرناہ، ترہگام، کپوارہ، لولاب، ہندوارہ، لنگیٹ، سوپور، رفیع آباد،اوڑی، بارہمولہ، گلمرگ، واگورہ – کریری، پٹن، سونہ واری، بانڈی پورہ اور گریز (ایس ٹی) شامل جبکہ صوبہ جموں میں جن 24 سیٹوں کی پولنگ ہو رہی ہے ان میں اودھم پور ویسٹ، اودھم پور ایسٹ، چنی، رام نگر (ایس سی)، بنی، بلاور، بسولی، جسروٹہ، کٹھوعہ (ایس سی)، ہیرا نگر، رام گڑھ (ایس سی)، سانبہ، وجے پور،بشنا (ایس سی)، سچیت گڑھ (ایس سی)، ا?ر ایس پورہ، جموں سوتھ، باہو،جموں ایسٹ، نگروٹہ، جموں ویسٹ،جموں نارتھ،اکھنور (ایس سی) اور چھمب شامل ہیں۔وادی کشمیر کی سولہ سیٹوں پر جو نمایاں امید وار قسمت ا?زمائی کر رہے ہیں ان میں سابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر حسین بیگ، سابق وزیر تاج محی الدین، سابق وزیر اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون، پیپلز کانفرنس کے جنرل سکریٹری اور سابق وزیر عمران انصاری، اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر غلام حسن میر، پی ڈی پی لیڈر اور سابق وزیر سید بشارت بخاری، سابق وزیر اور نیشنل کانفرنس کے لیڈر چودھری محمد رمضان اور سابق رکن پارلیمان اور پی ڈی پی لیڈر فیاض احمد میر شامل ہیں۔حکام نے جہاں پولنگ کے لئے تمام تر تیاریوں کو حتمی شکل دی ہے اور پولنگ مراکز پر ووٹروں اور الیکشن عملے کے لئے تمام تر سہولیات کو دستیاب رکھا ہے وہیں ہموار اور خوشگوار پولنگ کو یقینی بنانے کے لئے بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
جسمانی طورمعزور 70سالہ خاتون نے بھی ووٹ ڈالا:جموں وکشمیر کے شمالی ضلع بارہ مولہ کے اوڑی میں بیٹے نے جسمانی طورپر معزور ماں کو کاندھے پر اٹھا کر پولنگ بوتھ پہنچایا جہاں پر اس نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔اس موقع پر معمر خاتون نے کہاکہ جمہوری عمل میں حصہ لینے سے ہی لوگوں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔اطلاعات کے مطابق جموں وکشمیر میں منگل کو 7اضلاع پر محیط 40 نشستوں پر پولنگ جاری ہے۔بارہ مولہ کے اوڑی قصبے میں ایک 70سالہ جسمانی طورناتواں خاتون نے بھی اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔نامہ نگار نے بتایا کہ جسمانی طورپرمعزور خاتون کو بیٹے نے کاندھوں پر اٹھا کر پولنگ اسٹیشن تک پہنچایا۔اس موقع پر بزرگ خاتون نے کہاکہ اوڑی می بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کے باعث لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ بے روزگاری ایک بڑا مسئلہ ہے اوراس حوالے سے نئی حکومت کو اپنی توجہ مبذول کرنی ہوگی۔عمر رسیدہ خاتون نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنا ووٹ ضائع نہ کریں کیونکہ جمہوری عمل میں حصہ لینے سے ہی اپنے من پسند امیدوار کو چنا جاسکتا ہے۔
سرگرم ملی ٹینٹ کمانڈر کے والد نے بھی ووٹ ڈالا:شمالی کشمیر کے براتھ کلان سوپور میں سرگرم ملی ٹینٹ کمانڈر کے والد نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہاکہ جمہوری عمل میں ہر کسی کو حصہ لینا چاہئے۔براتھ کلان سوپور میں سرگرم ملی ٹینٹ کمانڈر عمر میر کے والد غلام حسن میر نے منگل کے روز اپنا ووٹ ڈالا۔انہوں نے کہا:’مجھے کسی نے مجبور نہیں کیا بلکہ میں از خود ووٹ ڈالنے کے لئے آیا ہوں اور لوگوں سے بھی کہتا ہوں کہ وہ اپنے ووٹ کو ضائع نہ کریں۔‘ان کے مطابق گزشتہ تیس سالوں کے دوران جموں وکشمیر میں کافی خرابی ہوئی اب لوگ کھرے اور کھوٹے میں تمیز کرنا جانتے ہیں۔غلام حسن میر نے کہا :’لوگوں کو سمجھ آچکا ہے کہ گزشتہ سالوں کے دوران انہیں رسوئی کے سوا کچھ نہیں ملا اب سبھی عزت کی زندگی جینا چاہتے ہیں۔ ‘انہوں نے مزید بتایا کہ میرا بیٹا عمر میر سال 2017کو گھر سے نکلا تب سے وہ غائب ہے۔غلام حسن میر نے اپنے بیٹے سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ زندگی ایک انمول چیز ہے ، سرینڈر کرنے سے ہی آپ کی زندگی بچ سکتی ہے۔انہوں نے سرگرم ملی ٹینٹوں سے اپیل کی کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کرکے قومی دھارے میں آئیں۔قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلے کی پولنگ یکم اکتوبر کو ہو رہی ہے جبکہ پہلے اور دوسرے مرحلے کی پولنگ بالترتیب 18 اور 25 ستمبر کو ہوئی۔
ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔یہ دفعہ370 کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر میں ہو رہے پہلے اسمبلی انتخابات ہیں۔8اکتوبر کو فیصلہ سنایا جائے گا اور نئی سرکار تشکیل پائے گی ۔