پیر, اکتوبر ۱۴, ۲۰۲۴
22 C
Srinagar

نیشنل کانفرنس اور کانگریس الائینس میں انتشار، ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی

 

سری نگر: جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے سابق صدر وقار رسول کے نیشنل کانفرنس پر "لوگوں کا خون چوسنے” کا الزام لگانے کے بعد نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان الاینس میں انتشار پیدا ہوا ہے۔
ادھر کانگریس نے فوری طور پر اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے اس کو "توہین آمیز” زبان قرار دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جموں وکشمیر پردیش کانگریس کے سابق صدر وقار رسول وانی کی جانب سے نیشنل کانفرنس کے خلاف دئے گئے بیان پر طاریق حمید قرہ نے کہا کہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت نیشنل کانفرنس کی قیادت کا احترام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے متحدہ طورپر اسمبلی الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اور اس پر قائم ہے ۔
طاریق حمید قرہ نے تمام سیاسی شخصیات پر زور دیا کہ وہ بی جے پی کی تقسیم کی سیاست کے خلاف اٹھ کھڑے ہو تاکہ بھاجپا کے منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکے۔
بتادیں کہ اتوار کو بانہال میں ایک عوامی ریلی کے دوران وقار رسول وانی نے نیشنل کانفرنس کی قیادت پر لوگوں کا استحصال کرنے کا الزام لگایا۔
وقار رسول وانی نے کہاکہ نیشنل کانفرنس کے پارٹی جھنڈے میں سرخ رنگ لوگوں کے خون کی علامت ہے۔
دریں اثنا نیشنل کانفرنس کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عمر عبداللہ کہا کہ دو ماہ قبل جب میں نے بانہال میں کانگریس کے پارلیمانی امیدوار کیلئے مہم چلائی تب تو مذکورہ امیدوار نے میری اور نیشنل کانفرنس کی تعریفوں کے پل باندھے اور آج مخالفت کررہے ہیں، وہ تب سچ کہہ رہے تھے یا اب سچ کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جو کام مذکورہ امیدوار بانہال میں گن رہا ہے وہ ہماری مہربانی ہے کہ ہم نے اسے ان کاموں پر اپنا پتھر لگانے کی اجازت دی نہیں تو بحیثیت وزیر اعلیٰ میں ہر ایک کام کی اپنے ہاتھوں سے شروعات کرتا۔
انہوں نے کہاکہ آج بھی ان کاموں کی فائلوں میں میرے دستخط موجود ہونگے، میں نے بحیثیت وزیر اعلیٰ وہ کام کسی امیدوار یا کسی جماعت کیلئے نہیں کرائے ، بلکہ یہاں کے عوام کیلئے کئے۔
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ مجھے اس امیدوار کی مخالفت کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن جو اس نے کل ہمارے خلاف مورچہ کھولا ہے اس کا جواب تو ہمیں ضرور دینا پڑیگا، اس شخص کو پارٹی نے الیکشن بگل بجتے ہی پی سی سی صدر کے عہدے کے لائق نہیں سمجھا اور عہدے سے ہٹا دیا تو بانہال کے عوام اس کو ووٹ کیوں دے۔
واضح رہے کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے اسمبلی الیکشن متحدہ طورپر لڑنے کا فیصلہ کیا اور معاہدے کے مطابق 90نشستوں پر 32کانگریس اور 51سیٹوں پر این سی الیکشن لڑے گی جبکہ پانچ پر دوستانہ مقابلہ ہوگا۔
بانہال ان پانچ سیٹوں میں سے ایک جہاں پر نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے اپنے اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img