پیر, نومبر ۱۰, ۲۰۲۵
16.4 C
Srinagar

جموں وکشمیر اسمبلی الیکشن: پہلے مرحلے کے 8 نمایاں امید واروں کے مختصر خاکے

سری نگر :جموں و کشمیر میں ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد اگلے ماہ سے شروع ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے سیاسی سرگرمیاں ہر گذرتے دن کے ساتھ زور پکڑ رہی ہیں۔
تین مرحلوں پر محیط ان انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے وادی کشمیر سے کل 183 امید واروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرکے اپنی قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا ہے۔

وادی کشمیر میں انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے 18 ستمبر کو 16 اسمبلی حلقوں کی پولنگ ہوگی اور اس مرحلے میں جو نمایاں امید وار اپنی قسمت آز مائی کر رہے ہیں ان میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری غلام احمد میر، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی، سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی،نیشنل کانفرنس کی سینئر لیڈر سکینہ یتو، نیشنل کانفرنس کے ہی سینئر لیڈر اور سابق رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی، پی ڈی پی کے نوجوان لیڈر وحید پرہ، بی جے پی کے صوفی یوسف،کالعدم جماعت اسلامی کے حمایت یافتہ طلعت مجید خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
مذکورہ بالا امیدواروں کا اجمالی خاکہ یوں ہے۔
غلام احمد میر: وہ کانگریس سے وابستہ ایک سینئر لیڈر ہیں اور جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ڈورو حلقہ انتخاب سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
غلام احمد میر کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن ہونے کے ساتھ ساتھ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔
انہوں نے ڈورو حلقہ انتخاب سے دو بار کامیابی کا جھنڈا گاڑا تاہم سال 2014 کے اسمبلی انتخابات میں انہیں پی ڈی پی کے امید وار نے ہرا دیا۔ اس حلقے پر کانگریس کا اچھا سپورٹ ہونے کے پیش نظر غلام احمد میر کو ایک مضبوط امید وار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
التجا مفتی: التجا مفتی پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی ہیں اور وہ پہلی بار سیاسی میدان میں قسمت آزمائی کر رہی ہیں۔
وہ مفتی خاندان کا گڑھ مانے جانے والے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے سری گفوارہ – بجبہاڑہ حلقہ انتخاب سے بحیثت امید وار میدان میں اتری ہیں۔
التجا مفتی پی ڈی پی کی میڈیا ایڈوائزر ہیں اور اپنی والدہ محبوبہ مفتی کے سوشل میڈیا اکاوئنٹس کو چلاتی ہیں۔
سال 2019 میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد وہ اس فیصلے کے خلاف اپنے دو ٹوک بیانات کے سبب منظر عام پر آگئیں۔ انہوں نے پارلیمانی انتخابات کے دوران اپنی والدہ کے لئے وسیع پیمانے پر انتخابی مہم چلائی تاہم وہ ثمر آور ثابت نہ ہوسکی۔
التجا مفتی کو ایک انتہائی متحرک و فعال نوجوان لیڈر کے طور پر مانا جا رہا ہے۔ ان کا مقابلہ نیشنل کانفرنس کے بشیر احمد ویری اور بی جے پی کے صوفی یوسف سے ہوگا۔
محمد یوسف تاریگامی: محمد یوسف تاریگامی سی پی آئی (ایم) سے وابستہ ایک سینئر لیڈر ہیں اور اپنے روایتی حلقہ انتخاب کولگام سے ایک بار پھر اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں جس پر وہ کئی بار کامیابی کا جھنڈا گاڑ چکے ہیں۔
جموں وکشمیر میں اگلے ماہ ہونے والے انتخابات میں وہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس الائنس کا ایک حصہ ہیں جس کو حال ہی میں عملی شکل دی گئی۔
تاریگامی دفعہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) جس کو کشمیر کی بعض سیاسی جماعتوں نے دفعہ 370 کی بحالی کے لئے مشترکہ طور پر جد و جہد کرنے کی غرض سے معرض وجود میں لایا گیا تھا، کے بنیادی معماروں میں سے ہیں اور وہ اس کے ترجمان بھی تھے تاہم اس الائنس کی عمارت لوک سبھا انتخابات کے قبل ہی زمین بوس ہوگئی۔
سکینہ یتو: سکینہ یتو نیشنل کانفرنس سے وابستہ ایک سینئر لیڈر ہیں اور جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کی دمہالہانجی پورہ اسمبلی نشست سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔
سال 2014 کے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی کے امید وار سے ہارنے سے قبل وہ اس حلقے جس کو اسمبلی حلقوں کی سرنو حد بندی سے قبل نور آباد اسمبلی حلقے سے موسوم تھا، پر قابض تھیں۔
سابق وزیر سکینہ یتو کے والد ولی محمد یتو نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ کے قریبی ساتھی رہ چکے ہیں جنہیں سال 1995 میں جموں میں نا معلوم اسلحہ برادروں نے گولی مار کرابدی نیند سلا دیا۔
سکینی یتو کا مقابلہ پی ڈی پی کے امید وار گلزار احمد کے ساتھ ہوگا تاہم انہیں اس حلقے کے لئے مضبوط ترین دعویدار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جسٹس (ر) حسنین مسعودی: نیشنل کانفرنس سے وابستہ سابق رکن پارلیمان حسنین مسعودی کا تعلق جنوبی کشمیر سے ہے اور وہ جنوبی کشمیر کے پانپور اسمبلی حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے سال 2019 میں نیشنل کانفرنس کے منڈیٹ پر لوک سبھا انتخابات میں بحیثت ایک امید وار حسہ لے کر اپنے سیاسی کیرئر کا آغاز کیا۔
جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے سابق جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے اکتوبر 2015 میں فیصلہ دیا تھا کہ دفعہ 370 جو جموں وکشمیر کو ریاستی درجہ دیتا ہے، مستقل ہے۔ پانپور اسمبلی حلقہ انتخاب پر ان کا مقابلہ پی ڈی پی کے ظہور احمد میر کے ساتھ ہوگا۔
وحید پرہ: وحید پرہ پی ڈی پی سے ایک ممتاز نوجوان لیڈر ہیں اور وہ جنوبی کشمیر کی پلوامہ اسمبلی نشست سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات 2024 میں سری نگر حلقہ انتخاب سے بحیثیت امید وار الیکشن لڑے تاہم انہیں ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ جیل میں رہ کر ہی ڈی ڈی سی ممبر بن گئے۔وحید پر ہ کو جنوبی کشمیر میں نوجوانوں کے ساتھ قریبی روابط ہونے پر جانا جاتا ہے۔
پلوامہ حلقے پر ان کا مقابلہ نیشنل کانفرنس لیڈر محمد خلیل بانڈ کے ساتھ ہوگا جو پی ڈی پی کے بانی ممبروں میں سے ہیں اور وہ سال 2019 میں نیشنل کانفرنس میں شامل ہوئے۔صوفی یوسف: صوفی یوسف کا شمار کشمیر میں بی جے پی کے دیرینہ لیڈروں میں ہوتا ہے۔
وہ سری گفوارہ – بجبہاڑہ اسمبلے حلقے سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔انہوں نے اس سے قبل بھی اسمبلی انتخابات میں بحیثیت امیدوار حصہ لیا ہے لیکن ابھی تک کبھی کامیابی نصیب نہیں ہوئی ہے۔طلعت مجید: طلعت مجید کالعدم جماعت اسلامی کے حمایت یافتہ چار امید واروں میں سے ایک امید وار ہیں جنہیں جنوبی کشمیر میں آزاد امید واروں کے طور پر کھڑا کیا گیا ہے۔
وہ زائد از 35 برسوں کے بعد پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ طلعت مجید سال 2002 سے 2014 تک جماعت اسلامی کے رکن رہ چکے ہیں۔ انہوں نے پلوامہ حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع کئے ہیں۔ وہجماعت اسلامی کے پہلے لیڈر ہیں جنہوں مین اسٹریم سیاست کی طرف رخ کرکے الطاف بخاری کی سربراہی والی جموں وکشمیر اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
 

Popular Categories

spot_imgspot_img