مستقبل کے دور رس مقاصد کے ساتھ ایک تاریخی اقدام میں، وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرقیادت مرکزی کابینہ نے صاف ستھری، آلودگی سے پاک، خوشحال اور خود کفیل بھارت کے لیے اعلیٰ کارکردگی والی بائیو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے، بایو ٹکنالوجی کے محکمہ (ڈی بی ٹی) کی بائیو ای-3 (معیشت، روزگار اور ماحولیات کے لیے بائیو ٹیکنالوجی) پالیسی کو منظوری دے دی ہے۔ یہ عالمی منظر نامہ میں، ہندوستان کے لیے ایک اہم کردار کو یقینی بنائے گا، جو دنیا کی مستقبل کی اقتصادی ترقی کے ابتدائی مشعل برداروں میں سے ایک ہے۔
مادی کھپت کے غیر پائیدار انداز، وسائل کے بے تحاشہ استعمال اور فضلہ کی پیداوار، جنگل میں آگ، گلیشیر پگھلنے اور حیاتیاتی تنوع میں کمی ہونے جیسے عالمی آفات کا باعث بنی ہے۔ ہندوستان کو تیز رفتار ’سبز ترقی‘ کی راہ پر گامزن کرنے کی قومی ترجیح کو مدنظر رکھتے ہوئے، مربوط بائیو ای-3 (معیشت، ماحولیات اور روزگار کے لئے بائیوٹیکنالوجی) پالیسی، آب و ہوا کی تبدیلی کی چنوتی کے پس منظر میں، پائیدار ترقی کی جانب ایک مثبت اور فیصلہ کن قدم ہے، جوغیر قابل تجدید وسائل کی کمی، اور غیر پائیدار فضلہ وضع ہونے میں کمی کرے گی۔ اس پالیسی کا ایک بڑا مقصد کیمیکل پر مبنی صنعتوں کی زیادہ پائیدار بائیو پر مبنی صنعتی ماڈلز کی طرف منتقلی کو تحریک دینا ہے۔ یہ ایک مدور بائیومعیشت کو بھی فروغ دے گی اور بائیو ماس، لینڈ فلز، گرین ہا¶س گیسوں وغیرہ سے بائیو پر مبنی مصنوعات تیار کرنے کے لیے، مائیکروبیل سیل فیکٹریوں کے فضلے کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرکے، خالص صفر کاربن کے اخراج کو حاصل کرنے کے لیے ایک تحریک فراہم کرے گی۔
اس کے علاوہ، بائیو ای-3 پالیسی ہندوستان کی حیاتیاتی معیشت کی ترقی کو فروغ دینے، بائیو پر مبنی مصنوعات کے پیمانہ کو بڑھانے اور تجارتی بنانے؛ فضلہ مواد کو کم کرنے، دوبارہ استعمال کرنے اور ری سائیکل کرنے؛ ایک انتہائی ہنر مند افرادی قوت کے ہندوستان کے سلسلے کو بڑھانے؛ ملازمت کی تخلیق میں اضافہ کرنے اور کاروباری رفتار کو تیز کرنے کے لیے نئے حل فراہم کرے گی۔ پالیسی کی نمایاں خصوصیات میں شامل ہیں: 1) موضوعاتی شعبوں میں مقامی تحقیق اور ترقی پر مرکوز کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی اور حمایت کرنا، جیسے کہ اعلیٰ قیمت والے بائیو پر مبنی کیمیکلز، بائیو پولیمر اور انزائمز؛ اسمارٹ پروٹین اور فنکشنل فوڈز؛ صحت سے متعلق بائیو تھراپیٹکس؛ آب و ہوا سے لچکدار زراعت؛ کاربن کی گرفت اور اس کا استعمال؛ اور سمندری اور خلائی تحقیق؛ 2) بائیو مینوفیکچرنگ کی سہولیات، بائیو فانڈری کلسٹرز، اور بائیو مصنوعی ذہانت(بائیو- اے آئی) کے مرکز قائم کرکے ٹیکنالوجی کی ترقی اور کمرشلائزیشن میں تیزی لانا؛ 3); اخلاقی اور حیاتیاتی تحفظ پر زور دینے کے ساتھ معاشی نمو اور ملازمت کی تخلیق کے دوبارہ تخلیقی ماڈلز کو ترجیح دینا؛ 4) عالمی معیارات کے ساتھ ضابطہ جاتی اصلاحات کو ہم آہنگ کرنا۔
ہندوستان نے پچھلی دہائی میں مضبوط اقتصادی شرح نمو کا مظاہرہ کیا ہے اور اس میں چوتھے صنعتی انقلاب کے عالمی رہنما¶ں میں شامل ہونے کی زبردست صلاحیت ہے۔ ہماری حیاتیاتی معیشت 2014 میں 10 ارب ڈالر سے 13 گنا بڑھ کر، 2024 میں 130 ارب ڈالر مالیت تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے 2030 تک 300 ارب ڈالر کی مارکیٹ ویلیو حاصل کرنے کی توقع ہے۔ متنوع شعبوں میں بائیو ای-3 پالیسی کے نفاذ سے ’گرین گروتھ‘ کو فروغ دیتے ہوئے،ملک کی بایو معیشت کو مزید فروغ حاصل ہونے کا امکان ہے۔ اس کی بنیاد،ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں اور اختراعات کا فائدہ اٹھا کر رکھی جائے گی،جس کے نتیجے میں ملک کے اعلی کارکردگی والے بایو مینوفیکچرنگ اقدامات کی پرورش ہو گی۔ بائیو مینوفیکچرنگ کو ’میک اِن انڈیا‘ پہل کا ایک اہم ستون بننے کا مقصد رکھا گیا ہے اور یہ 21ویں صدی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے، ایک تبدیلی کا طریقہ کارفراہم کرے گا۔ ایک کثیر الشعبہ کوشش کے طور پر، اس میں جرثوموں، پودوں اور حیوانی خلیوں کی صلاحیت کو ظاہر کرنے کی طاقت ہے،جس میں انسانی خلیات بھی شامل ہیں، تاکہ کم سے کم کاربن فوٹ پرنٹ کے ہمراہ،کم سے کم لاگت کے ساتھ بائیو پر مبنی مصنوعات تیار کی جا سکیں۔یہ تصور کیا جاتا ہے کہ بائیو مینوفیکچرنگ کے مراکز،مرکزی سہولیات کے طور پر کام کریں گے، جو جدید مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجیوں اور باہمی تعاون کے ذریعے بائیو پر مبنی مصنوعات کی پیداوار، ترقی اور کمرشلائزیشن کو متحرک کرتے ہیں۔یہ بائیو مینوفیکچرنگ مراکز اسکیل ایبلٹی، پائیداری، اور بائیو مینوفیکچرنگ کے عمل کی جدت،’لیب سے پائلٹ‘ اور ’پری کمرشل پیمانے‘ پربائیو پر مبنی مصنوعات کی مینوفیکچرنگ کے درمیان فرق کو پُر کریں گے۔ اسٹارٹ اپس نئے آئیڈیاز لا کر اور ان کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) اور قائم شدہ مینوفیکچررز میں مدد دے کر، اس عمل میں ایک اہم کردار ادا کریں گے۔
بائیو فا¶نڈری سے مراد-ابتدائی ڈیزائن اور جانچ کے مراحل سے لے کر پائلٹ اور پری کمرشل پروڈکشن تک- حیاتیاتی انجینئرنگ کے عمل کو قابل توسیع بنانے کے لیے جدید کلسٹرز کی تخلیق کرناہے۔ وسیع پیمانے پر ایپلی کیشنز کے لیے ایم آر این اے پر مبنی ویکسین اور پروٹین کی بڑے پیمانے پر تیاری، اس کی قابل تعریف مثالیں ہیں،جن کے لیے بائیو فا¶نڈری قابل قدر ہو سکتی ہے۔ یہ کلسٹرز معیاری اور خودکار عمل کا استعمال کرتے ہوئے،حیاتیاتی نظاموں اور جانداروں کی ڈیزائننگ، تعمیر اور جانچ میں مہارت حاصل کریں گے۔بائیو -اے آئی مراکز، تحقیق اور ترقی میں مصنوعی ذہانت کے انضمام کی حوصلہ افزائی اور ترغیب دینے کے لیے، ایک وسطی پوائنٹ کے طور پر کام کریں گے۔ یہ بائیو -اے آئی مرکز، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کا استعمال کرتے ہوئے،بڑے پیمانے پر حیاتیاتی اعدادوشمار کے انضمام، ذخیرے اور تجزیہ کے لیے بائیو ٹیکنالوجی کی مہارت، جدید بنیادی ڈھانچہ اور لاجسٹک مدد فراہم کریں گے۔ ان وسائل کو مختلف شعبوں کے ماہرین کے لیے قابل رسائی بنانا (مثال کے طور پر حیاتیات، وبائی امراض، کمپیوٹر سائنس، انجینئرنگ، ڈیٹا سائنس،)،اختراعی بائیو پر مبنی مصنوعات کی تخلیق میں سہولت فراہم کرے گا – چاہے وہ جین تھراپی کی نئی قسم ہو، یا ڈبہ بند خوراک کا کوئی نیا متبادل۔
ان مربوط اقدامات کے ذریعے، بائیو ای-3 پالیسی، روزگار میں اضافہ کرے گی، خاص طور پر ٹیئر-II اور ٹیئر -III شہروں میں، جہاں بائیو ماس ذرائع سے قربت کی وجہ سے، بائیو مینوفیکچرنگ مراکز قائم کرنے کی تجویز ہے۔ ہندوستان کی معیشت، ماحولیات اور روزگار میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے، یہ جامع پالیسی ملک کے ’وکست بھارت‘ کے سنکلپ میں حصہ ادا کرے گی۔ یہ پالیسی ایک ایسے معیار کے طور پر کام کرے گی،جو نمایاں سائنسی پالیسی کو نمایاں کرتی ہے،جو کہ قوم کی تعمیر اور ترقی میں فعال طور پر اپنا حصہ ادا کر سکتی ہے۔