بدھ, ستمبر ۱۰, ۲۰۲۵
16 C
Srinagar

ایران کی طرف سے اسرائیل پر حملے کا خطرہ اب بھی موجود ہے : پینٹاگون ترجمان

واشنگٹن، : لبنانی حزب اللہ گروپ کی جانب سے اپنے کمانڈر فواد شکر کے قتل پر رد عمل میں اسرائیل پر 25 اگست کو سینکڑوں راکٹوں اور ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا۔

امریکی محکمہ دفاغ نے پیر کو کہا ہے کہ خطرہ اب بھی موجود ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹرک رائڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران یا اس کے ایجنٹوں کی طرف سے اسرائیل پر حملے کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ایرانی رہنماؤں اور دیگر کی طرف سے کیے گئے کچھ عمومی تبصروں کی طرف اشارہ کرنا چاہوں گا، ہمارا اندازہ یہ ہے کہ حملے کا خطرہ ہے۔ رائڈر نے کہا ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے پیشگی حملوں یا میزائلوں کو مار گرانے میں حصہ نہیں لیا لیکن حزب اللہ کے آئندہ حملوں کا سراغ لگانے کے سلسلے میں کچھ انٹیلی جنس، نگرانی، اور جاسوسی سے متعلق مدد فراہم کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیل کی حمایت کے ایک حصے کے طور پر خطے میں دو طیارہ بردار بحری بیڑوں کی موجودگی کا حکم دیا۔

یہ بات ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف محمد باقری کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے بعد سامنے آئی ہے کہ جسے انہوں نے کہا کہ مزاحمت کا محور انفرادی طور پر اور آزادانہ طور پر حرکت کرے گا تاکہ اسرائیل سے انتقام لیا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے خون کا بدلہ لینے کا فیصلہ یقینی ہے۔

اس س قبل ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج اپنی جارحانہ صلاحیت اور موثر ڈیٹرنس فورس کھو چکی ہے۔ اب اسے سٹریٹجک حملوں کے خلاف اپنا دفاع کرنا چاہیے۔

وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کل شام اس بات کی تصدیق کی کہ ان کا ملک لامحالہ ایک درست اور سوچ سمجھ کر جواب دے گا۔ اسے کشیدگی کا خوف نہیں ہے لیکن وہ کشیدگی کو تلاش بھی نہیں کر رہا۔ اسرائیل توقع کرتا ہے کہ تہران آنے والے عرصے کے دوران اس طرح سے جواب دے گا جس سے ایک جامع جنگ اور علاقائی تنازع شروع ہونے سے بچ جائے۔ حزب اللہ نے بھی 25 اگست کو ایسا ہی حملہ کیا تھا۔

یواین آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img