جمعہ, ستمبر ۱۲, ۲۰۲۵
19.7 C
Srinagar

ٹریفک کی آواجاہی اور پالیسی ۔۔۔۔۔۔۔

وادی میں ٹریفک جام کا مسئلہ روز بروز عام لوگوں کے لئے مشکلات پیدا کررہاہے اور حکام کے پاس اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ پالیسی نظر نہیں آرہی ہے۔ایک طرف سمارٹ سٹی بنانے میں سرینگر میونسپلکارپوریشن کام کررہا ہے ،سڑکوں لینوں اور ڈرینوں کی مرمت کی جارہی ہے ،دوسری جانب سڑکوں کی تنگ دامانی اور خستہ حالی ٹرانسپورٹروں کے لئے باعث نقصان ہے۔شہر سرینگر کے پائین علاقوں میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت کام جاری ہے، لیکن کسی بھی علاقے میں یہ کام مکمل نہیں ہو پارہاہے ۔کام انتہائی سُست رفتاری کے ساتھ جاری ہے اور ٹھیکہ داروں کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس رقومات دستیاب نہیں ہیں ۔ اب سردیوں کا موسم بھی قریب آنے لگا ہے ،لگتا ہے کہ اس سال بھی شہر کی حالت جوں کی توں رہے گی۔خانیار،بہوری کدل ،اور نالہ مار کے دیگر علاقوں میں جاری اس کام کی وجہ سے جہاں ٹریفک جام گھنٹوں تک رہتا ہے اور مسافروں کا وقت ضائع ہو رہا ہے، وہیں شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک جام کی ایک اور وجہ سے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے اہلکار اور صفائی کرمچاری تصور کئے جارہے ہیں، جو شہر کی صفائی کرنے کے لئے صبح9بجے نکلتے ہیں، جب سرکاری ملازمین ،اسکولی بچے اور دیگر لوگ اپنے اپنے کام کے لئے گھروں سے باہر آجاتے ہیں۔میونسپل اہلکار جمع شدہ کوڑا کرکٹ اُٹھانے کے لئے اپنی گاڑیاں اور ڈوزر ان ہی اوقات کے دوران استعمال میں لاتے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کی آوا جاہی میں زبر دست خلل پڑ تا ہے اور گاڑیوں کی قطاریں دور دور تک دکھائی دیتی ہیں ۔ وی آئی پی نقل وحرکتکے دوران بھی شہر میں ٹریفک کی آوا جاہی روک لی جاتی ہے جبکہ ملک کے باقی حصوں میں ایسا کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے ۔

اعداد و شمار کے مطابق آبادی کے لحاظ سے وادی میں سب سے زیادہ پبلک اور پرایﺅیٹ ٹرانسپورٹ موجود ہے اور سڑکیں وہیں دہائیوں پُرانی ہیں اور اب وہ بھی سمارٹ سٹی بننے سے تنگ ہو چکی ہیں۔ان حالات میں ٹریفک جام ہو نا کوئی خاص بات نہیں ہے۔ایک طرف زندگی اس قدر تیز رفتاری سے جاری ہے کہ لوگ اپنی زندگی کا ایک لمحہ ضائع نہیں کرنا چاہتے ہیں، دوسری جانب ٹریفک جام کی وجہ سے کافی وقت ضائعہو رہا ہے جس پر حکام کو غور کرنے کی بے حد ضرورت ہے۔دیہات اور قصبہ جات میں بھی اسی طرح کا ٹریفک جام دیکھنے کو مل رہا ہے۔ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکار کو کوئی ٹھوس ٹریفک پالیسی مرتب کرنی چاہئے تاکہ عام لوگ ٹریفک جام کی وجہ سے پریشان نہ ہو جائیں۔جب تک کوئی ٹھوس ٹریفک پالیسی تیار کی جائے گی یا اپنائی جائیگی ،تب تک شہر میں طاق ۔جفت پالیسی دہلی کی طرز پر اپنا نی چا ہیے اور میونسپل حکام کو شہر کی سڑکوں پر سے جمع شدہ کوڑا کرکٹ اُٹھانے کا کام 8بجے سے پہلے پہلے مکمل کرنا چاہئے تاکہ اسکول گاڑیاں ،سرکاری ملازمین اور دیگر لوگ وقت ضائع ہو ئےبغیر ہی اپنی اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img