منگل, اپریل ۲۲, ۲۰۲۵
12.7 C
Srinagar

آزادی کا جشن۔۔۔۔۔

ملک بھر میں آج یوم آزادی کی تقریبات نہایت ہی جوش و جذبے کے ساتھ منائی جارہی ہیں ، اس حوالے سے ملک کی راجدھانی نئی دلی میں سب سے بڑی تقریب منعقد کی جائے گی جہاں قومی جھنڈا لہرایا جائے گااور مارچ پاسٹ پر سلامی لی جائے گی۔اس موقع پرملک کے لاکھوں لوگوں نے آزادی کا جشن منایا اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ آج ہی کے دن 78سال قبل ملک کے عوام نے انگریز حکومت سے آزادی حاصل کی اور اپنی من پسند حکومت قائم کی اور اس طرح ملک کی تعمیر ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے سیاستدانوں ،پالیسی سازوں ،قلمکاروں ،ادیبوں ،شاعروں اور دانشوروں نے کمر کس لی۔15اگست 1947سے قبل اس ملک کے شہریوں کو بلا لحاظ مذہب و ملت اور رنگ و نسل کے انگریزوں نے ظلم وزیادتی کا شکار بنایا تھا اور حق کی بات کرنے پر کسی کو موت کے گھاٹ اُتارا جاتا تھا یا پھر جیل کی چار دیواری میں قید کیا جاتاتھا۔ ہر طرح کے حقوق سلب کئے جاتے تھے۔

انگریزحکمرانوں کے خلاف بات کرنا عظیم جُرم مانا جاتا تھا ۔حکمرانوں کے خلاف لکھنا گناہ ِعظیم تصور کیا جاتاتھا۔حقوق کی بازیابی کے لئے احتجاج کرنا یا جلسہ منعقد کرنا بڑا جُرم مانا جاتا تھا۔پنجاب کا جلیاںوالہ باغ اس بات کی زندہ مثال ہے ،جہاں انگریز فوج کے جنرل ڈائر نے احتجاج کرنے والے سینکڑوں وطن پرستوں پر گولیوں کی بُو چھاڑ کی اور انہیں بے دردی کے ساتھ شہید کیا جن میں ہندو ،مسلمان اور سکھ وطن پرست شامل تھے۔بہر حال عوامی طاقت کے سامنے انگریز بے بس اور کمزور پڑگئے ، انہوں نے بھارت کو آزاد چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا لیکن انگریز پالیسی سازوں نے ایک منصوبے کے تحت بھارت کو مذہب کے نام پر تقسیم کیا اور اس طرح ایک اور ناسور کو جنم دیا جس کا اعلاج 77سال کے بعد بھی نہیں ہو سکا ۔مذہب کے نام پر بھارت کے دونوں حصوںہندوستان اور پاکستان کے درمیان نصب درجن جنگیں ہوئیںجن کے دوران لاکھوں افراد از جان ہو گئے اور اربوں روپئے مالیت کا نقصان ہو گیا اور اسطرح ان دونوں ممالک کے لوگ غربت و افلاس کی چکی میں پستے رہے۔

بھارت کے سیاستدانوں اور پالیسی ساز وں کو اگر چہ اس طرح کی سازش سمجھنے میں زیادہ وقت نہیں لگا، لہٰذا انہوں نے بیرونی سازشوں کو درکنار کرتے ہوئے اپنے ملک کے عوام کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کی جانب توجہ دینا شروع کردیالیکن پاکستان کے سیاستدان آج بھی اُن ہی کے اشاروں پر چل رہے ہیں، جنہوں نے 200سال تک انہیں اپنا غلام بنا ئے رکھا تھااور ان پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے ۔بھارت میں بھی اس طرح کے لوگوں کی کوئی کمی نہیں لیکن پھر بھی ملک کے حکمران اپنی سوچ کے مطابق ملک کا نظم و نسق چلا رہے ہیں اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے دن رات محنت کرتے ہیں۔ایسے لوگوں کو درکنار کرنے کی ضرورت ہے، جو دشمن کے خاکوں میں جان بوجھ کر یا انجانے میں رنگ بھرتے ہیں اوراُن کی سازشوں کو ملک میں کامیاب ہونے کے لئے معاون و مدد گار بن رہے ہیں۔آزادی کا جشن تب تک صحیح معنوں میں نہیں منایا جاسکتا ہے ،جب تک ملک میں ہو رہی بیرونی سازشوں کے معاون و مدد گاروں کا پوری طرح خاتمہ نہیں ہو جائے گا اور ملک کے ہر شہری کو آئین و دستور کے مطابق انصاف کے مطابق حقوق نہیں مل جاتے ہیں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img