منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
9.1 C
Srinagar

بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ ۔۔۔

بنگلہ دیش میں سیاسی بحران کے بعد ہمسایہ ممالک میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیئے گئے ہیں۔گزشتہ چند روز کے دوران جس طرح بنگلہ دیش میں لوٹ مار اور ہجرت کا سلسلہ جاری ہے، اُس سے یہ صاف نظر آرہا ہے کہ بہت سارے لوگ یہاں سے بھاگ کر ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے کی کوشش کریں گے اور غیر قانونی طور بھارت میں بھی لوگ داخل ہو سکتے ہیں، جس سے پریشانیاں بڑھ سکتی ہیں۔بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد نے جس طرح سے جمہوری نظام کا گلہ گھونٹ کر اپوزشن جماعتوں کے لیڈارن اور ہمدردوں کو قتل کر دیا تھایا پھر جیل بھر دیا وہ اُن کی سب سے بڑی غلطی مانی جاتی ہے۔بنگلہ دیش میں موجودہ تحریک کا بہانہ وہ سرکاری فیصلہ بنا جس کے تخت خصوصی رزیرویشن کے دائر ے میں لاکر ایک مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی جس پر اپوزشن جماعتوں نے طلبہ کے ساتھ ملکر ملک گیرتحریک چھیڑ دی، جس دوران تشدد کے واقعات رونما ہوئے اور سینکڑوں لوگ مارے گئے جن میں طلبہ کی ایک اچھی خاصی تعداد بھی موجود ہے۔
شیخ حسینہ واجدنے معاملے کو طول دے کر نہ صرف اپنا فیصلہ واپس لینے سے انکار کیا بلکہ انہوں نے قوم کے سامنے معافی تک نہیں مانگی۔ نتیجہ دنیا کے سامنے آگیا اور ایک بڑے سیاسی بحران نے جنم لیا ۔حسینہ واجد کو نہ صرف ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا بلکہ اُن کے محل میں لوگوں کے ہجوم گھس گئے جس کے ہاتھ جو آیا اُس نے لوٹ لیا۔ بنگلہ دیش میں زیر تعلیم بھارت کے ہزاروں بچوں کو وطن واپس آنا پڑ ا، جس کی وجہ سے والدین کو زبردست کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔اس سے قبل سری لنکا میں بھی اس طرح کا سیاسی بحران پیش آیا ،جہاں لوگوں نے وزیر اعظم اور دیگر وزیروں کے مال و جائداد کو لوٹ لیا اور حکومت کا تختہ پلٹ دیا۔برصغیر کے ان ممالک کے بدلتے سیاسی منظر نامے میں جہاں حکمرانوں کی اپنی غلطیاں ہیں، وہاں اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے کہ اس طرح کی سیاسی اتھل پتھل میں بیرونی ممالک کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔پاکستان اور چین جیسے ہمسایہ ممالک کسی بھی صورت میں بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات اور مضبو ط رشتے قائم کرنے والے ممالک میں امن و استحکام کوپسند نہیں کرتے ہیں۔ وہ اُن ممالک میں افراتفری پھیلانے کے لئے ہر قسم کی درپردہ مدد فراہم کرتے ہیں، جو بھارت کے قریب ہر محاذ پر ہوتے ہیں۔
بہرحال سری لنکا اور اب بنگلہ دیش میں جو سیاسی بحران پیش آچکے ہیں، اُن سے ملک کے سیاستدانوں اور پالیسی سازوں کو سبق حاصل کرنا چاہئے اور کوئی بھی ایسا سیاسی فیصلہ نہیں لینا چا ہیے، جس سے ملک کے کسی بھی طبقے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو بلکہ پھونک پھونک کر قدم اُٹھانے چا ہیے ۔ویسی بھی بھار ت ایک ایسا طاقتور ملک اُبھر کا سامنے آرہا ہے جس کے بہت سارے ممالک دشمن بن رہے ہیں اور وہ اس ملک میں بھی افرا تفری کا ماحول پھیلانے کے تاک میں ہمیشہ رہتے ہیں اور مختلف سازشی حربے آزما رہے ہیں۔ملک کے عوام نے اگر چہ ہر وقت دشمن کی ان سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے تاہم پھر بھی ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ بنگلہ دیش کی نئی حکومت کے ساتھ بہترتعلقات قائم کرنے کے لئے پالیسی مرتب کرنی چاہئے اور دشمن کو کبھی موقعہ نہیں دینا چاہئے کہ وہ ہماری کمزوریوں کا فائدہ اُٹھا سکے۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img