جمعرات, دسمبر ۱۸, ۲۰۲۵
13.6 C
Srinagar

شدید عوامی احتجاج اور دباؤ پر بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد مستعفیٰ،بیرون ملک روانہ

مانیٹرنگ ڈیسک

ایک بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں اور پُرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اور وہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے بیرون ملک ( بھارت) روانہ ہو گئیں۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد 300 سے تجاوز کر چکی ہے۔برطانوی ویب سائٹ ’اسکائے نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسینہ واجد اور ان کی بہن گنابھابن (وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ) سے بھارت چلی گئی ہیں، حسینہ واجد تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھی لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔مظاہرین نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، جنہیں قابو کرنے کے لیے سڑکوں پر پولیس اور فوج کی بڑی تعداد موجود ہے۔

بنگلہ دیش کے چینل 24 نے دارالحکومت میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں دوڑتے ہوئے ہجوم کی تصاویر نشر کیں، جو جشن منا رہے تھے۔بنگلہ دیشی صحافی یاسر عرفات نے اے ایف پی کو بتایا کہ میں گنابھابن محل کے اندر ہوں، جہاں 1500 سے زیادہ افراد موجود ہیں، وہ فرنیچر اور شیشے توڑ رہے ہیں۔

اس سے قبل خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وزیر اعظم کے قریبی معاون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صورتحال ایسی ہے کہ یہ بھی ایک امکان ہے، لیکن میں نہیں جانتا کہ یہ کیسے ہوگا؟

ان قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ وہ محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے لیے ڈھاکا محل سے روانہ ہو گئی ہیں۔دوسری جانب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے صاحبزادے نے پیر کو ملکی سکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ ان کی والدہ کے اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضے کی کوشش کو روکیں۔

امریکا میں مقیم صجیب وازید جوئی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آپ کا فرض ہے کہ ہم اپنے لوگوں اور ہمارے ملک کو محفوظ رکھیں اور آئین کو برقرار رکھیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی غیر منتخب حکومت کو ایک منٹ بھی اقتدار میں نہ آنے دیں، یہ آپ کا فرض ہے۔

یاد رہے کہ اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد کم از کم 300 ہو گئی ہے۔یہ تعداد پولیس، اہلکاروں اور ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی رپورٹوں پر مبنی ہے۔مظاہروں کا آغاز پیر کو دوبارہ ہوگا جبکہ دارالحکومت ڈھاکہ میں فوجیوں اور پولیس کی بھاری نفری اہم سڑکوں پر گشت کر رہی ہے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دفتر جانے والے راستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔

بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار الزامان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عبوری حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ عوام کے تمام مطالبات کو پورا کیا جا ئے گا جبکہ قیام امن کے لئے تمام تر فیصلے لیئے جائیں گے اور مخلطو حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا ،فوج تمام فیصلے کرے گی ،ایمرجنسی نافذ ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img