سری نگر: جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے قصبہ مٹن سے 6 کلو میٹر دور واقع وانترک چک نامی خوبصورت گائوں سے تعلق رکھنے والے ایک محنت کش کاشتکار نے تجارتی پیمانے پر ہائی برڈ تربوز کی فصل اگانے میں کامیابی حاصل کرکے اپنے دیرینہ خواب کو پورا کیا ہے۔
محمد اسلم خان نامی اس کاشتکار نے سال 2008 میں تجربے کی بنیاد پر ایک چھوٹی سی قطعہ اراضی پر تربوز کی فصل اگانے کا کام شروع کیا اور بعد میں اچھی پیداوار اور اس کے معاشی فوائد سے حوصلہ پاکرانہوں نے زیادہ سے زیادہ اراضی کو اس فصل کے لئے زیر کاشت لایا اور آج وہ 16 کنال اراضی پر تربوز کی فصل اگا رہے۔
خان کی اس منفعت بخش کاشتکاری سے متاثر ہو کر گائوں کے دیگر کسانوں نے بھی اپنی کھیتوں میں تربوز کی فصل اگانا شروع کی اور جس کے نتیجے میں اب اس گائوں میں 80 کنال سے زیادہ اراضی پر تربوز کی فصل اگائی جاتی ہے۔
موصوف کاشتکار نے یو این آئی کو بتایا: ‘ہمارے گائوں میں تیار ہونے والے تربوز زیادہ میٹھے و رسیلے اور مکمل طور پر سرخ ہیں اور ایک تربوز کا وزن 20 کلو تک ہوسکتا ہے’۔انہوں نے کہا: ‘گرچہ تربوز کی موجودہ فصل قدرے کم وزنی ہے پھر بھی کم سے کم 13 کلو تک ایک تربوز ہے تاہم ان کا سائز بڑھنے کی توقع ہے’۔
موصوف کاشتکار نے کہا: ‘ہمارے تربوز کی مانگ بڑھ رہی ہے یہ معیاری اور سب سے زیادہ رسیلے ہیں اور ہم بھی معیار کو بہتر سے بہتر کرنے کے لئے پر عزم ہیں’۔خان کی کامیابی میں محکمہ زراعت کا بہت بڑا رول ہے جس نے اس کو نرسری اور ہائی برڈ بیج تیار کرنے کے لئے ہائی ٹیک پالی ہائوس فراہم کیا۔انہوں نے کہا: ‘متعلقہ محکمے کے سپورٹ سے نہ صرف مجھے بلکہ گائوں کے باقی کسانوں کو بھی فائدہ ہوا’۔
چیف ایگریکلچر افسر اننت ناگ اعجاز حسین ڈار نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا: ‘ضلع میں پہلی بار تجارتی پیمانے پر تربوز فصل کی کاشتکاری کی گئی ہے’۔انہوں نے کہا: ‘اگر زیادہ سے زیادہ کسان اس فصل کی کاشتکاری کریں گے تو ہم ملک کی دوسری ریاستوں کو اچھی قیمتوں پر تربوز سپلائی کر سکیں گے’۔ان کا کہنا تھا: ‘ہمارے تربو کی خاص بات یہ ہے کہ یہ جولائی اور اگست میں بھی بازاروں میں دستیاب رہتا ہے’۔
