ریاض: سعودی عرب کے کنگ سلمان سینٹر فار ریلیف اینڈ ہیومینٹیرین ایڈ نے اردنی حکومت کے تعاون سے غزہ کی پٹی میں معیاری خوراک کی امداد طیاروں کے ذریعے غزہ کی پٹی میں پھینکنے میں حصہ لیا ہے۔ اردنی چیریٹیبل آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حسین الشبلی نے ’’ العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کو بتایا کہ سعودی عرب غزہ کی پٹی میں امدادی سامان اور ایئر ڈراپس میں پیش پیش ہے۔ اس امدادی سامان میں طبی سامان اور خیمے بھی شامل تھے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اپنے انسانی ہمدردی کے بازو ’’کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر‘‘ کے ذریعے غزہ کی پٹی میں متاثرہ افراد کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے سرحدی گزرگاہوں کی بندش کو توڑا جا سکے۔ ان گزراہوں کے ذریعے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد غزہ کی پٹی میں لانا ممکن نہیں رہا ہے۔ سعودی عرب نے اردن کے تعاون سے غزہ کی پٹی میں خوراک کی معیاری امداد کے ایئر ڈراپس بھیجے ہیں۔
ڈاکٹر حسین الشبلی نے بتایا ہے کہ حالیہ حالات میں انسانی ہمدردی کا کام مشکل، مختلف اور بہت تھکا دینے والا ہو گیا ہے ۔ ان چیلنجوں کے باوجود بیت حانون کراسنگ کے ذریعے سب سے زیادہ امداد فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ امدادی سامان کا حجم جو غزہ کی پٹی کو جاتا ہے وہ غزہ کی پٹی کے لوگوں کی مطلوبہ ضروریات کو پورا نہیں کرتا۔ اردنی حکام اور خیراتی تنظیمیں اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اسرائیلی قابض افواج مختلف بہانوں سے امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
دریں اثنا اردنی ہاشمائٹ چیریٹیبل آرگنائزیشن نے اردنی مسلح افواج کے تعاون اور ہم آہنگی سے غزہ کے عوام کے لیے امدادی سامان کا قافلہ بھیجا جو 50 ٹرکوں پر مشتمل تھا۔ یہ قافلہ ورلڈ فوڈ پروگرام اور متعدد امدادی تنظیموں کے تعاون سے روانہ کیا گیا تھا۔ اس قافلے میں خوراک، طبی سامان ، جراثیم سے پاک مواد، سونے کے لیے گدے، کپڑے اور جوتے شامل تھے۔
اردنی ہاشمی چیریٹی آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حسین الشبلی نے کہا کہ تنظیم اردنی حکومت کے ساتھ مل کر خوراک کے سامان کی امداد کی مقدار میں اضافے کے لیے مزید کراسنگ کھولنے کے لیے کام کر رہی ہے لیکن انھوں نے نشاندہی کی ہے کہ زیادہ تر انسانی امداد کو اسرائیلی قبضے نے بغیر کسی جواز کے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے ’’ العربیہ ‘‘ کو بتایاہے کہ اسرائیل غزہ کو زندگی سے محروم کرنا چاہتا ہے۔
یواین آئی