وادی کشمیر میں گرمی کاقہر جاری ،طویل خشک سالی سے چہارسو تشویش کی لہر،کئی مقامات پر نماز استسقاءادا
شوکت ساحل
سرینگر: وادی کشمیر میں جاری گرمی کی شدت اور لو کیساتھ ساتھ طویل ترین خشک سالی سے چہار سو تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔اس دوران رحمت ِ باراں کے لئے کئی مقامات پر نماز استسقاءادا کی گئی اور خصوصی دعاﺅں کا اہتمام کیا گیا ۔ادھر محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آج یعنی جمعہ(12جولائی کو) وادی کشمیر میں موسمی تبدیلی متوقع ہے ،جس دوران گرج چمک کیساتھ ساتھ کہیں کہیں بارش ہونے کا قوی امکان ہے ۔محکمہ موسمیات نے 12جولائی کے لئے وادی کشمیر کے لئے ’یلو الرٹ ‘ جاری کیا جبکہ جموں خطے کے لئے12اور13جولائی کے لئے ’یلو الرٹ ‘ جاری کیا ۔
محکمہ موسمیات کے ترجمان نے بتایا کہ اگلے 24گھنٹوں کے دوران پیر پنچال کے آرپارکہیں کہیں گرج چمک کیساتھ ساتھ درمیانہ درجے سے لیکربھاری بارش کا امکان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دو روز تک موسمی تبدیلی سے درجہ حرارت میں کمی آنے کا بھی امکان ہے ۔ان کا کہناتھا کہ اگلے پانچ روز یعنی11سے15جولائی مجموعی طور پر کسی بڑی موسمی تبدیلی متوقع نہیں ہے ۔
پلوامہ میں نماز استسقاءادا :کشمیروادی میں طویل خشک سالی اور گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری گرمی کی لہرنے عام لوگوں کیساتھ ساتھ زمینداروں اور میوہ کاشتکاروں میں تشویش کی لہردوڑچکی ہے اور اب لوگ اللہ سے رحمت باراں کیلئے دعائیں مانگ رہے ہیں ۔ پلوامہ ضلع میں واقع علاقے کریم آبادکے عیدگاہ میں گرمی کے قہر کے پیش نظرجمعرات کونماز استسقاءکا اہتمام کیا گیا جس میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔
ضلع پلوامہ میں شدید گرمی سے نجات کےلئے رحمت کی بارش کی دعا کی گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق درجہ حرارت 36 ڈگری کو بھی پار کر چکا ہے۔ ایسے میں انسانی زندگی کے ساتھ پرندے اور جانوروں کا جینا بھی محال ہو رہا ہے۔آسمانی تپش سے نجات پانے کیلئے بارگاہِ الٰہی میں رحمت کی بارش کے لئے پلوامہ کے کریم آباد عید گاہ میں درجنوں مسلمان بزرگوں، نوجوانوں اور بچوں نے دو رکعت نماز استسقاءادا کی۔
اس سلسلے میں مولوی سعید عبدل رشید نے دو رکعت نماز ادا کراتے ہوئے اللہ کی بارگاہ میں کھڑے ہو کر اللہ سے رحمت کی بارش کے لئے خصوصی دعا کرائی۔ ساتھ ہی ملک میں امن و سلامتی بنی رہنے کے لئے بھی دعائیں کی گئی۔
سیاحتی مقامات پر بھاری رش :ملک بھر میں جاری گرمی کی شدید ترین لہر کے سبب وادی کشمیر میں موسم گرما کا سیاحتی سیزن جوبن پر ہے ۔ان دنوں امرناتھ یاترا کیساتھ ساتھ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد سیاحتی مقامات جن میں پہلگام ،سونہ مرگ ،گلمرگ ،کوکرناگ ،سمتھن ٹاپ ،یوسمرگ وغیرہ شامل ہے ،میں سیاحوں کی ایک بڑی تعداد قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہورہی ہے ۔مقامی سیلانی بھی گرمی تپش سے تنگ آکر سیاحتی مقامات کا رخ کررہے ہیں ۔
ریکارڈ پر گرم ترین جون:گزشتہ مہینہ معلوم تاریخ کا گرم ترین جون اور متواتر13واں مہینہ تھا جب زمینی درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے خبردار کیا ہے کہ کرہ ارض کی حدت یونہی بڑھتی رہی تو دنیا کو موسمی شدت کے بدترین واقعات کا سامنا ہو گا۔
یورپی موسمیاتی ادارے ’کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس‘ نے بتایا ہے کہ زمین کے درجہ حرارت میں1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے زیادہ اضافہ اب تواتر سے ہونے لگا ہے۔ اگرچہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ زمین مستقل طور پر اتنی گرم ہو گئی ہے تاہم یہ صورتحال کم از کم دو دہائیوں تک شدید گرمی کا باعث بن سکتی ہے۔
عالمی حدت میں اضافہ روکنے کے لیے 2015 کے پیرس معاہدے میں یہ طے پایا تھا کہ کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور (1850) کی حدت کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔
طویل مدتی منظرنامہ:سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر زمین کے درجہ حرارت میں اضافے نے 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد عبور کی تو دنیا موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کا سامنا کرے گی۔ یہی وجہ ہے کہ درجہ حرارت میں معمولی سا اضافہ بھی خطرناک ہے۔مثال کے طور پر عالمی حدت میں ہر0.1 ڈگری کے اضافے سے شدید گرمی کی لہروں اور بارشوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس سے کئی علاقوں میں زرعی اور ماحولیاتی خشک سالی جنم لیتی ہے۔
’آئی ایم او‘ کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساو¿لو نے کہا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کی موجودہ رفتار ہی برقرار رہی تو تب بھی دنیا کو تباہ کن موسمیاتی اثرات درپیش ہوں گے۔ ایسے میں گلیشیئر پگھلتے جائیں گے اور سطح سمندر میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا جو پہلے ہی تباہ کن حدود کو چھو رہا ہے۔
موسمی شدت کے اثرات:’ڈبلیو ایم او‘ کی 2023 میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، شدید گرمی کے باعث شرح اموات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔2000 اور2019 کے درمیانی عرصہ میں گرمی نے ہر سال اوسطاً 489,000 جانیں لیں۔
عالمی حدت میں اضافے کے نتیجے میں قطب جنوبی و شمالی کی برف بھی تیزی سے پگھل رہی ہے۔ جون میں قطب شمالی میں برف معمول کی اوسط سے تین فیصد جبکہ قطب جنوبی کی برف12 فیصد کم رہی۔گزشتہ مہینہ سطح سمندر کے لیے بھی گرم ترین جون تھا۔ سیلیسٹ ساو¿لو کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال سمندری ماحولیاتی نظام کے حوالے سے تشویش کا باعث ہے کیونکہ سطح سمندر کی حدت میں اضافے سے منطقہ حارہ کے سمندری طوفانوں کی رفتار میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ حالیہ دنوں امریکی ساحلوں کے قریب آنے والا ’بیریل‘طوفان اس کی واضح مثال ہے۔
گرمی کی عالمگیر صورتحال:گزشتہ مہینے یورپی خطے کے جنوب مشرقی علاقوں اور ترکیہ میں درجہ حرارت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔ اسی طرح، یورپ سے باہر درجہ حرارت میں سب سے زیادہ اضافہ مشرقی کینیڈا، مغربی امریکہ اور میکسیکو، برازیل، شمالی سائبیریا، مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور مغربی انٹارکٹکا میں دیکھا گیا۔اگرچہ سمندری موسمیاتی کیفیت ’لا نینا‘ کے سبب مشرقی استوائی بحر الکاہل میں درجہ حرارت معمول کی اوسط سے کم رہا، تاہم کئی خطوں میں سطح سمندر کے اوپر فضائی درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے کو ملا۔
کوپرنیکس سروس کے ڈائریکٹر کارلو بونٹیمپو نے کہا ہے کہ اگر عالمی حدت میں اضافے کے یہ مخصوص واقعات کسی وقت تھم بھی جائیں تو تب بھی موسمی شدت کے نئے ریکارڈ ٹوٹیں گے کیونکہ کرہ ارض کی حدت متواتر بڑھ رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ فضا اور سمندروں میں گرین ہاو¿س گیسوں کا اخراج روکے بغیر دنیا کو بڑھتی حدت کے تباہ کن اثرات سے تحفظ دینا ممکن نہیں۔
اٹلی میں شدید لو کے لیے ریڈ الرٹ جاری:خبر رساں ادارے یو این آئی کے مطابق اٹلی کے مختلف شہروں میں جمعرات کو شدید گرمی کی لہرکے لئے ریڈ الرٹ جاری کیا گیا۔وزارت صحت نے بدھ کے روز روم، وینس اور فلورنس جیسے بڑے سیاحتی مقامات سمیت13 شہروں میں شدید گرمی کی لہر کے لیے اورنج الرٹ جاری کیا اور جمعرات کو سات شہروں اور جمعہ کو 11 شہروں کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا، جب کہ دیگر شہری علاقے اسی مدت میں اورنج الرٹ کے تحت رہیں گے۔
اطالوی موسمیاتی حکام کے مطابق، اس ہفتے درجہ حرارت تقریباً40 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے کی توقع ہے اور جنوبی سسلی اور سارڈینیا کے سب سے بڑے جزیروں میں درجہ حرارت اس سے بھی زیادہ رہنے کی توقع ہے۔عام طور پر، اورنج اور ریڈ الرٹ ملک بھر میں جنگل کی آگ کے خطرے کو بڑھا دیتے ہیں۔