منگل, اپریل ۲۹, ۲۰۲۵
11 C
Srinagar

کٹھوعہ میں جموں وکشمیر اور پنجاب کے اعلیٰ بی ایس ایف اور پولیس حکام کی اہم ترین میٹنگ

بین الاقوامی سرحد پر سیکورٹی گرڈ کا جائزہ ،نئی حکمت عملی پرغور

علاقے میں حملہ آوروں کی تلاش وسیع پیمانے پر جاری ،ابتک پوچھ تاچھ کیلئے تقریباً50افراد گرفتار

سری نگر/چندروز قبل ضلع کٹھوعہ میں ہوئے ایک دہشت گردانہ حملے میں5فوجی جوانوں کے جاں بحق اور5دیگر کے زخمی ہونے کے تناظر میں جموں وکشمیر اور پنجاب کے سرحدی حفاظتی فورس یعنی بی ایس ایف اور جموں وکشمیرپولیس کے سینئر افسران کے مابین اہم مشاورت کیلئے جمعرات کو کٹھوعہ میں ایک اعلیٰ سطحی بین ریاستی سیکورٹی جائزہ میٹنگ منعقد ہوئی ۔یادرہے پیر کو کٹھوعہ کے ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً 150 کلومیٹر دور بدنوٹا گاو¿ں کے نزدیک مچیڈی،کنڈلی،ملہار پہاڑی سڑک پر فوج کی2گاڑیوں پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک جونیئر کمیشنڈ افسر سمیت5 فوجی اہلکار ہلاک اور اتنے ہی زخمی ہو گئے۔حکام نے جموںمیںکہاکہ میٹنگ میں جموں و کشمیر کے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آر آر سوین، ان کے پنجاب کے ہم منصب گورو یادو اور بی ایس ایف، ویسٹرن کمان کے اسپیشل ڈائریکٹر جنرل وائی بی خرانیہ سمیت دیگر نے شرکت کی تاکہ بین الاقوامی سرحد پر سیکورٹی گرڈ کا جائزہ لیا جا سکے اور کسی بھی خامیوں کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) جموں وکشمیر وجے کمار، اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) پنجاب ارپت شکلا اور پنجاب اور جموں کے انسپکٹر جنرل رینک کے بی ایس ایف افسران بھی میٹنگ میں موجود تھے۔حکام نے کہا کہ کانفرنس میں ایس پی ایل ڈی جی بی ایس ایف ویسٹرن کمانڈ، ڈی جی پی جموں و کشمیر، ڈی جی پی پنجاب اور پنجاب پولیس، جموں و کشمیر پولیس، بی ایس ایف اور مرکزی ایجنسیوں کے سینئر افسران نے بہترین طریقوں کے تبادلے اور بارڈر مینجمنٹ اور عوامی تحفظ کو بڑھانے کے لیے اختراعی حل تلاش کرنے کے لیے شرکت کی۔ حکام نے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ کٹھوعہ حملے میں ملوث دہشت گرد بین الاقوامی سرحد سے کامیابی کے ساتھ گھس آئے اور مچیڈی کے گھنے جنگلات تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جو ادھم پور کے بسنت گڑھ اور ڈوڈا ضلع کے بھدرواہ کو جوڑتا ہے۔حکام کامانناہے کہ دہشت گردوں نے ماضی میں بھی اس راستے کا استعمال کیا ہے جب2دہائیوں قبل اس علاقے میں دہشت گردی اپنے عروج پر تھی۔ علاقے کو دہشت گردوں کی موجودگی سے پاک کر دیا گیا تھا لیکن دہشت گردی کی سرگرمیوں کی بحالی نے سیکورٹی کے سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔اس دوران جمعرات کو حملہ آوروں کی تلاش کے چوتھے دن میںتلاشی کے دوران اب تک 50 سے زائد افراد کو پوچھ گچھ کےلئے حراست میں لیا گیا ہے۔ سیکورٹی حکام کو یقین ہے کہ حراست میں لئے گئے افراد سے پوچھ تاچھ کے دوران علاقے میں موجود دہشت گردوں کی تعداد،سرگرمیوں ،نقل وحمل اور پناہ گاہوں کے بارے میں اہم سراغ مل سکتے ہیں(ایجنسیاں)

Popular Categories

spot_imgspot_img