جمعہ, ستمبر ۲۰, ۲۰۲۴
24.9 C
Srinagar

فاصلوں کی خلیج ختم لیکن ۔۔۔۔۔

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران جموں کشمیر میں اس قدر تعمیر و ترقی کے کام ہوئے ہیں ،جو گزشتہ60 برسوں میں نہیں ہو پائی ہے۔وادی میں فلائی اُووروں کا جال بچھایا گیا ،سڑکوں کی کشادگی اور ریل کےذریعے سے وادی کو ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ جوڑاگیا ،جو واقعی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔اس ریلوے لائین پر دنیاکا سب سے بُلند ترین ریلوے پُل تعمیر کیا گیا جس کے لئے مرکزی حکومت کا شکریہ ہر ایک کو ادا کرنا چاہیے۔پہلے ایام میں جموں ۔سرینگر قومی سڑک پر سفر کرنا اس قدر دشوار ہوتا تھا کہ یہاں سے گزرنے والے لوگ اپنی منزل پر پہنچ کر نذر و نیاز کرتے تھے کہ وہ صحیح سلامت ہیں ،کیونکہ سڑک کی خستہ حالی اور تنگ دامانی سے آج تک بہت سارے لوگ اس سڑک پر سفر کے دوران موت کی آغوش میں چلے گئے ہیں ۔غرض یہ قومی سڑک اس قد رخطرناک اور دشوار گذار تھی کہ اس پر سفر کرنے والوں کو ہمیشہ ڈر و خوف رہتا تھا۔اب جموں سے سرینگر تک یہ چار لینوں والی سڑک اس قدر بہتر بن چکی ہے کہ سفر کرنے والوں کو مزا آجاتا ہے اور لگ رہا ہے کہ کسی یورپی ملک میںبندہ سفر کر رہا ہے۔

اس قومی سڑک پر جگہ جگہ چھوٹی بڑی ٹنلیں تعمیر کی گئی ہیں جن کی بدولت جموں سرینگر سفر نہ صرف آسان بن گیا ہے بلکہ فاصلہ بھی کم ہو چکا ہے۔آج سرینگر سے جموں تک کا یہ سفر چند گھنٹوں میں انسان آسانی سے طے کرتا ہے اور اس طرح ملک اور وادی کے درمیاں دوریاں ہمیشہ ہمیشہ کےلئے ختم ہو چکی ہیں۔اب نہ صرف سیاح کم خرچے پرجموں سے سرینگر پہنچ رہے ہیں بلکہ جموں کشمیر کے عام لوگ بھی اس شاہراہ پر سفر کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔موسم کی خرابی کی صورت میں یہ سڑک ہفتوں تک بند رہتی تھی ،اس طرح ہوائی جہاز کی ٹکٹیں فروخت کرنے والے ایجنٹ بھی مجبوری کی حالت میں لوگوں کو لوٹتے تھے۔وادی میں امرناتھ یاترا شروع ہوتے ہی لوگ اس قومی شاہراہ پر سفر کرنے سے خوف محسوس کرتے ہیں ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ یاترا کے دوران عام مسافر گاڑیوں اور سیاحوں کی گاڑیوں کو گھنٹوں تک روکا جارہا ہے تاکہ یاتریوں کاقافلہ بحفاظت بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی منزل تک پہنچ سکے۔پہلے ایام میں جب فوجی کانوائی یہاں سے گزرتی تھی تب بھی ایسا ہی کیا جاتا تھا۔جموں کشمیر میںگر چہ حفاظتی اداروں اور سرکار کی بہتر پالیسیوں کی بدولت حالات میں بہت بہتری آچکی ہے۔

لگ بھگ ملی ٹنسی کا خاتمہ ہو چکا ہے ،ماحول ہر سطح پر بہتر نظر آرہا ہے تو پھر یاترا کی آواجاہی پر عام لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے،کیوں کہ گھنٹوں تک مسافروں کو تیز دھوپ میں روکا جارہا ہے۔یاترا کی حفاظت ہم سب کے لئے اولین ترجیح ہے لیکن یہ بھی خیال رکھنا چاہیے کہ بہتر ڈھنگ سے اس قومی شاہرا ہ پر آواجاہی کو آسان بنایا جائے اور کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو کہ جان بوجھ کر لوگوں کو تکلیف دی جارہی ہے۔اس کے لئے حکام کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور یہ خیال رکھنا چاہیے کہ کسی مہمان سیاح یا عام مسافر کا وقت ضائع نہ ہو جائے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img