وادی میں 4 روز بعد امرناتھ یاتراکی شروعات ہونے جارہی ہے ۔اس حوالے سے تمام ضروری لوازمات پورے کئے گئے ہیں۔سیکیورٹی کے کڑے بندوبست کئے گئے ہیں اور جگہ جگہ پر یاتریوں کے لئے کیمپ لگائے گئے ہیں، جہاں یاتریوں کے لئے کھانے پینے اور دیگر انتظامات رکھے گئے ہیں۔ جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہانے جموں کشمیر کے چیف سیکرٹری اور دیگر عہدیداروں کے ہمراہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے یاترا شروع ہونے سے قبل ”پرتھم پوجا “میں شرکت کی۔ایل جی نے انتظامیہ کو ہر سطح پر متحرک رہنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے اس یاترا کو ہندو مسلم بھائی چارے کی علامت قرار دیا ہے۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ اس یاترا کے دوران سب سے زیادہ کردار مسلمان ادا کرتے ہیں اور یاتریوں کو پوتر گپھا تک لانے لے جانے میں زبر دست محنت و مشقت کرتے ہیں۔صدیوں سے جاری اس یاترا کے دوران موسم بھی خراب رہ جاتا ہے اور اس طرح یاتریوں کو کبھی کبھار مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
امر ناتھ یاترا سونہ مرگ بال تل اور پہلگام چندن واڑی کے راستوں سے گزر جاتی ہے جہاں پر دو اہم بیس کیمپ یاتریوں سہولیات کے لئے رکھے گئے ہیں۔دونوں بیس کیمپ سونہ مرگ بال تل اور پہلگام میں ان دنوں سیاحوں کا زبر دست رش رہتا ہے ہے، جنہیں ان مقامات تک پہنچنے کے لئے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ان دو صحت افزاءمقامات پر یاترا کے چلتے سیاحوں کویہاں جانے پر پابندی عائد کی جاتی ہے ۔مختلف مقامات پر یاتریوں کے جانچ پڑتال کے لئے پولیس اور دیگر حفاظتی اداروں سے وابستہ لوگ ہوتے ہیں جو امرناتھ یاترا پر جانے والے افراد کی تحقیق کرتے ہیں جس دوران ٹریفک جام ہوتا ہے اس طرح پہلگام اورسونہ مرگ جانے والے سیاح بھی اثر انداز ہو جاتے ہیں ۔یہاں یہ بات بھی گزشتہ برسوںکے دوران دیکھنے کو ملی ہے کہ جن لوگوں کو لداخ اور کرگل جانا ہوتا ہے، اُن کوبھی گھنٹوں تک چیک پوائنٹس پر انتظار کرنا پڑتا ہے، اس طرح اُن کا کافی زیادہ وقت ضائع ہو جاتا ہے۔یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ ان مقامات پر یاتری گندگی اور غلازت کے ڈھیر ڈالتے ہیں، جس سے یہاں سے گز رہے دریاوں کا پانی بھی متاثر ہو رہا ہے، جو پینے کے لائق نہیں رہتا ہے کیونکہ بہت سارے لوگ ان ہی دریاﺅں میں پیشاب اور پاخانہ بھی ڈالتے ہیں، جو ہرگز اچھی بات نہیں ہے۔
جموں کشمیر کی ایل جی انتظامیہ نے اگر چہ پرتھم پوچا کے بعد انتظامیہ کو ماحول کو صاف پاک رکھنے کی سخت ہدایت دی ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ یاترا کے دوران ماحولیات کو آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لئے اُن غیر سرکاری رضا کار تنظیموں کی خدمات حاصل کرے ،جو ماحولیات کو آلودگی سے پاک رکھنے کے لئے اپنا رول ادا کررہی ہیں ۔ایسی کئی تنظیمیں ملک بھر کیساتھ ساتھ وادی کشمیر میں سر گرم اور فعال ہیں ،جو ماحولیات کو کثافت سے پاک رکھنے میں اپنا کلیدی اور نمایاں رول ادا کرتی ہیں ۔ایسے میں یاترا کے دوران ان غیر سرکاری تنظیموں کی خدمات حاصل کرنا لازمی ہے ،تاکہ ہمارا ماحولیاتی توازن بگڑ نہ جائے ۔جہاں ایک طرف انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماحول کو صاف و پاک رکھنے اور ٹریفک نظام کو ان راستوں پر ٹریفک کی آمد ورفت بغیر خلل یقینی بنانے کے لئے کارگر اقدامات اُٹھائے ، وہیں جموں کشمیر کے عام لوگوں اور سیاحوں کو بھی ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے کہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے سے گریز کریں اور کسی بھی ایسے عمل کا حصہ نہ بنیں جو ضرر رساں ثابت نہ ہو ۔انتظامیہ کو ان باتوں پر بھی غور کرنا چاہیے کہ یاتریوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے بھی دونوں صحت افزاءمقامات پہلگام اور سونہ مرگ کھلے رکھنے چاہیے تاکہ یاترا کے ساتھ ساتھ سیر وتفریح بھی برقرار رہ سکے۔