منشیات کی تباہ کن وبا ۔۔۔۔۔۔۔۔

منشیات کی تباہ کن وبا ۔۔۔۔۔۔۔۔

وادی میں ڈرگ کا پھیلاﺅ روزبروز بڑھتا جارہا ہے اور پولیس اور دیگر حفاظتی ادارے روز کسی نہ کسی ڈرگ اسمگلر کو گرفتار کرتے ہیں،لیکن باوجود اس کے یہ سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لیتا ہے۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ڈرگ کاپھیلاﺅ نہ صرف جموں کشمیر یا ہمارے ملک میں ہورہا ہے بلکہ پوری دنیا اس وباءکے لپیٹ میں آچکی ہے۔برصغیر کی بات کریں، تو افغانستان اور پاکستان میں سب سے زیادہ نشہ آور چیزیں بر آمد ہو رہی ہیں کیونکہ یہاں کے زیادہ تر لوگ بنا کسی رکاوٹ کے ان چیزوں کی کاشت کرتے ہیں اور ان ممالک کے زیادہ ترلوگ ان نشہ آور چیزوں کی خرید و فروخت کر کے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں ۔جہاں تک ان ممالک کے ڈرگ مافیا سے وابستہ افراد کا تعلق ہے، وہ یہ سوچ کر ہمسایہ ممالک بھارت اور چین میں اچھی خاصی کھپت سپلائی کرتے ہیں تاکہ کثیر تعداد آبادی والے ان ممالک میں بڑے آرام سے ان کامال فروخت ہوسکے جبکہ ہو بھی رہا ہے۔وہ نہ صرف یہاں سے اچھا خاصہ پیسہ کما رہے ہیں بلکہ ان ممالک کو کمزور کرنے کے منصوبوں کو بھی عملی جامہ پہنا رہے ہیں ۔جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے، اس کی سرحدیں پاکستان اور چین کے ساتھ ملتی ہیں، لہٰذا ڈرگ مافیااپنا مال بنا کسی مشکل کے یہاں فراہم کرتا ہے ۔

گزشتہ دنوں جموں اور پنجاب میں اچھی خاصی تعداد میں منشیات پکڑی گئی، جو خصوصی ڈرونز کے ذریعے سے یہاں بھیجی گئی تھی۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وادی میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی اچھی خاصی تعداد نشے کی لت میں مبتلاءہو چکی ہے اور انہیں کھانہ ملے نہ ملے لیکن انہیں نشہ آور چیزیں،چرس، افیم اور گانجا ملنا چاہیے ۔وہ اس کے حصول کے لئے چوری اور دیگر غلط کام بھی کریں گے۔ایک وقت تھا ،جب پنجاب اور جموں کشمیر میں افراءتفری پھیلانے کے لئے کرنسی اور سونا بھیجا جارہا تھا ،اب اس کی ضرورت نہیں پڑتی ہے کیونکہ اب ڈرگ کےذریعے سے وہ لوگ اپنے مقاصد حاصل کر رہے ہیں، جو دشمنی کی آگ میں ابتدا ءسے ہی جھلس رہے ہیںاورایک دوسرے سے بدلہ لینا چاہتے ہیں۔جموں کشمیر کی نوجوان پود کو اس تباہی سے کس طرح نجات مل سکتی ہے، اس کے لئے کوئی نہ کوئی راستہ تلاش کرنا بے حد لازمی ہے کیونکہ اگر یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا تو ایک دن اس تباہی کے لپیٹ میں پورا ملک آجائے گا پھر دشمن کو کوئی اور حربہ آزمانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حفاظتی ادارے ،والدین ،تعلیمی اداروں کے ذمہ داران اور ائمہ مساجد ایک دوسرے سے ہاتھ ملا کر اس خطرناک وباءکو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ دشمن کی سازش ناکام ہو سکے اور ہماری نوجوان نسل بھی محفوظ رہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.