سیاح اور حادثات ۔۔۔۔

سیاح اور حادثات ۔۔۔۔

وادی میں بڑھتے ٹریفک حادثات کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کا اتلاف ہورہا ہے ۔ان بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے لئے کس کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے، یہ ایک اہم سوال ہے۔ایک طرف سڑکوں کی تنگ دامانی و خستہ حالی اور دوسری جانب تیز رفتاری کے ساتھ گاڑیاں چلانا ،ان حادثات کا بنیادی سبب مانا جاتا ہے۔جموں کشمیر جہاں ایک طرف پرائیوٹ اور پبلک ٹرانسپورٹ روزبروز بڑھتا جارہا ہے، وہیں دوسری جانب سڑکیں وہیں پُرانی ہیں۔یہاں یہ بات بھی دیکھنے کو مل رہی ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں سے سالانہ لاکھوں کی تعداد میں سیاح واردِ جموں کشمیر ہو رہے ہیں جن میں زیادہ تر سیاح اپنی نجی گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں اور انہیں یہاں کی جغرافیائی معلومات نہیں ہیں کہ کس علاقے میں جانے کے لئے کس قسم کے راستے ہیں اور کس سڑک پر کس طرح گاڑی چلانی ہے ۔وہ حسب عادت یہ سوچ کر تیز رفتاری کے ساتھ گاڑیاں چلاتے ہیں کہ جموں کشمیرمیں بھی ملک کے دیگر حصوں کی طرح کشادہ اور سیدھی سڑکیں ہیں جو کہ حقیقت نہیں۔جموں کشمیر ایک پہاڑی علاقہ ہے جہاں اکثر سڑکیں دشوار گزار پہاڑی سلسلے سے گزرتی ہیں جن پر بڑی ہوشیاری کے ساتھ ڈرائیونگ کرنی پڑتی ہے ۔

جہاں تک وادی کے صحت افزاءمقامات کا تعلق ہے ،وہ بھی پہاڑوں کی اُنچائیوںپر واقع ہیں اور جب باہر کے سیاح یا یاتری وارد جموں کشمیر اپنی گاڑیوں میں ہو رہے ہیں، توحسب عادت تیز رفتاری کے ساتھ گاڑیاں چلاتے ہیں جن میںاکثر حادثات کا شکار ہوتی ہیں ،اس طرح مال و جان کا نہ صرف نقصان ہو رہا ہے بلکہ اس طرح کی خبریں بھی سن کر سیاح حضرات یہاں آنے سے ڈر جاتے ہیں، ٹھیک اُسی طرح جس طرح ملی ٹنسی کے دوران خبریں سن کر وہ ڈر کی وجہ سے یہاں آنے سے خوف محسوس کرتے تھے۔جہاں تک مقامی ڈرائیوروں کا تعلق ہے، وہ یہاں کی سڑکوں سے بخوبی واقف ہیں اور انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ کس صحت افزا ءمقام پر جانے کےلئے کس طرح گاڑی چلانی ہے اور کہاں تیز رفتاری کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے اور کہاں پر احتیاط سے گاڑی چلانی کی ضرورت ہے۔ان باتوں کو مدنظر رکھ کر جموں کشمیر کی حکومت یا انتظامیہ سے وابستہ ذمہ داروں کو چا ہیے کہ وہ ملک کے مختلف حصوں سے جموں کشمیر سے آرہے سیاحوں ،یاتریوں اور دیگر لوگوں کو جموں کشمیر میں داخل ہوتے ہی یہاں اپنی ذاتی گاڑیاں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے بلکہ انہیں یہاں مقامی گاڑیوں میں سفر کرنے کا پابند بنانا چاہئے ،جن گاڑیوں کو مقامی ڈرائیوروں کو چلانی کی اجات ہو نی چاہئے تاکہ سیاحوں کو پیش آرہے، حادثات میں کمی ہو سکے اور اُن کی حفاظت ممکن بن سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.