پلاسٹک اور ماحولیات۔۔۔۔

پلاسٹک اور ماحولیات۔۔۔۔

اقوام متحدہ کے2 غیرجانبدار ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا کو پلاسٹک کی آلودگی کی ’اونچی زہریلی لہر‘ کو روکنا ہو گا جو انسانی حقوق کے لئے خطرہ بن گئی ہے۔انہوں نے یہ اپیل گزشتہ برس 5 جون کو منائے جانے والے عالمی یوم ماحولیات سے قبل ایسے وقت میں کی تھی جب دنیا کے ممالک پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کرنے کے لئے ایک بین الاقوامی معاہدے پر بات چیت کر رہے تھے۔انسانی حقوق اور ماحولیات پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ڈیوڈ آر بائیڈ اور زہریلے مادوں اور انسانی حقوق سے متعلق امور پر خصوصی اطلاع کار مارکوس اوریلانا نے کہا ہے کہ ’حالیہ دہائیوں میں پلاسٹک کی پیداوار میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور آج دنیا ہر سال پلاسٹک کا 400 ملین ٹن کوڑا پیدا کر رہی ہے۔ان کا کہناتھا کہ ہم زہریلے مادوں کی اونچی لہر کی لپیٹ میں ہیں۔ پلاسٹک ہمارے ماحول کو آلودہ کر رہا ہے اور یہ اپنا وجود قائم رہنے کے عرصہ میں کئی طرح سے انسانی حقوق کو منفی طور سے متاثر کرتا ہے۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک اپنے وجود کے تمام عرصہ میں صحت مند ماحول، زندگی، صحت، خوراک، پانی اور اچھے معیار زندگی کے حقوق کو کیسے نقصان پہنچاتا ہے۔پلاسٹک کی پیداوار کے نتیجے میں خطرناک مادے خارج ہوتے ہیں اور اس کی تقریباً تمام تر پیداوار معدنی ایندھن کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ پلاسٹک میں بذات خود ایسے زہریلی کیمیائے مادے پائے جاتے ہیں جو انسانوں اور فطری ماحول کے لئے خطرہ بنتے ہیں۔ مزید برآں ایک مرتبہ استعمال کے بعد پھینک دیا جانے والا 85 فیصد پلاسٹک زمین میں دبا دیا جاتا ہے یا اسے ماحول میں کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے۔علاوہ ازیں، پلاسٹک کو جلانے، اسے ری سائیکل کرنے اور دیگر ’غلط اور گمراہ کن طریقے‘ اس خطرے کو اور بھی بڑھا دیتے ہیں اور پلاسٹک، اس کے باریک ذرات اور اس میں موجود خطرناک مادے ہماری خوراک، پینے کے پانی اور ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں جس میں ہم سانس لیتے ہیں۔ماہرین نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح پسماندہ طبقات پلاسٹک سے متعلقہ آلودگی اور کچرے سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔
ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے وزیر مملکت اشونی کمار چوبے نے دسمبر2022میں راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں کہا تھا کہ شناخت شدہ سنگل یوز پلاسٹک کی اشیاءپر پابندی12 اگست2021 کو نوٹیفائی کی گئی تھی اور یہ یکم جولائی2022 سے نافذ العمل ہو گئی تھی۔ ممنوعہ سنگل یوز پلاسٹک بنانے والے یونٹس کو متبادل کی طرف منتقل کرنے کے لیے منتقلی کا وقت فراہم کیا گیا تھا۔ مائیکرو، چھوٹی اوردرمیانے درجہ کی صنعتوں کی وزارت کے پاس( ایم ایس ایم ای یونٹس) کو معاونت فراہم کرنے کے لیے اسکیمیں ہیں، جن میں متبادل اوردیگر مصنوعات کی طرف جانے کے لیے ممنوعہ سنگل استعمال شدہ پلاسٹک کی اشیاءکی تیاری میں شامل، ایسے یونٹس کی مدد شامل ہے۔ اسکیم کے رہنما خطوط کے مطابق یہ اسکیمیں، ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن، بیداری پیدا کرنے، مارکیٹنگ کی مدد، بنیادی ڈھانچہ جاتی معونت کے سلسلے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ متبادل کی تیاری سے روزگار کے نئے مواقع اور کاروباری ماڈل پیدا ہوں گے۔ جی ایس ٹی کونسل سیکرٹریٹ کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ جی ایس ٹی کی شرحوں کو ایڈجسٹ کرے تاکہ ممنوعہ واحد استعمال کی اشیاءکے متبادل کو اپنانے میں اضافہ ہو سکے۔تاہم کافی عرصہ گزر جانے کے باوجود ملک بھر میں سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال کیا جاتا ہے ۔وادی کشمیر میں سنگل یوز پلاسٹک سے ماحولیات پر کافی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔سیاحتی مقامات کا حسن تباہ ہورہا ہے ۔آبی ذخائر کا نام ونشان مٹ رہا ہے جبکہ ماحولیاتی آلودگی کے سبب ماحولیات کا توازن بگڑ رہا ہے ،ایسے میں پلاسٹک کے استعمال کو روکنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔سیاحتی مقامات پر پلاسٹک کے استعمال پر مکمل پابندی ناگزیر بن چکی ہے ۔تاکہ مستقبل میں ہم ناگہانی آفات سے محفوظ رہ سکیں ،جو ماحولیاتی آلودگی کے سبب قہر بن کر ٹوٹ جاتی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.