فوجوں کی واپسی اور چین کی سرحد پر کشیدگی میں کمی سے ہی معاملات حل ہوں گے: راجناتھ

فوجوں کی واپسی اور چین کی سرحد پر کشیدگی میں کمی سے ہی معاملات حل ہوں گے: راجناتھ

نئی دہلی: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کو کہا کہ چین کے ساتھ سرحد پر مسائل کو حل کرنے کے لئے بات چیت جاری رہے گی اور ہندوستانی فوجی پوری طاقت کے ساتھ وہاں کھڑے ہیں لیکن آگے بڑھنے کا واحد راستہ فوجیوں کا انخلا اور تعداد میں کمی کرنا ہوگا مسٹر سنگھ نے یہاں اعلیٰ فوجی کمانڈروں کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شمالی سرحد کی صورتحال کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فوجی سرحد پر مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرامن حل کے لیے جاری مذاکرات جاری رہیں گے اور فوجیوں کا انخلا اور کشیدگی میں کمی ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے بارڈر روڈز آرگنائزیشن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں کام کرتے ہوئے تنظیم نے مغربی اور شمالی دونوں سرحدوں پر سڑکوں کے رابطے کو نمایاں طور پر بہتر کیا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ پیچیدہ عالمی صورتحال پوری دنیا کو متاثر کرتی ہے، اس لیے مسلح افواج کو تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کی حکمت عملی بنانا ہوگی۔ انہوں نے کہا "غیر روایتی اور غیر متناسب جنگیں، بشمول ہائبرڈ جنگیں، مستقبل کی روایتی جنگوں کا حصہ ہوں گی۔ سائبر، اطلاعات ، مواصلات، تجارت اور مالیات سبھی مستقبل کے تنازعات کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں۔ اس سے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ مسلح افواج کو منصوبہ بندی اور حکمت عملی بناتے وقت ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

مسٹر سنگھ نے مغربی سرحدوں پر صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مخالف کی طرف سے پراکسی وار جاری ہے لیکن

سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فوج کی کائونٹر ایکشن قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا، ‘میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے میں مرکزی پولیس فورسز، ریاستی پولیس اور فوج کے درمیان بہترین تال میل کی تعریف کرتا ہوں۔ "جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں مربوط کارروائیاں خطے میں استحکام کو بڑھانے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں اور اسے جاری رہنا چاہیے۔”

فوج کو ملک کی سب سے قابل اعتماد اور متاثر کن تنظیموں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اہل وطن کو فوج پر پورا بھروسہ ہے۔ فوج نے سرحدوں کی حفاظت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے علاوہ سول انتظامیہ کو ضرورت کے وقت مدد فراہم کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا "فوج سیکورٹی، انسانی بنیادوں پر ریلیف اور ریسکیو آپریشنز، طبی امداد سے لے کر ملک میں مستحکم اندرونی صورتحال کو برقرار رکھنے تک ہر شعبے میں موجود ہے۔ ملک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ مجموعی قومی ترقی میں ہندوستانی فوج کا کردار بہت اہم ہے۔

زندگی کے ہر شعبے میں ہونے والی تکنیکی ترقی پر زور دیتے ہوئے مسٹر سنگھ نے ٹیکنالوجی کو فورس میں شامل کرنے کے لیے مسلح افواج کی تعریف کی۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیمی اداروں سمیت سویلین صنعتوں کے ساتھ مل کر مخصوص ٹکنالوجی تیار کرنے اور اس کے ذریعے ’انڈیجنائزیشن کے ذریعے جدیدیت‘ یا ’خود انحصاری‘ کے ہدف کی طرف بڑھنے کے لیے فوج کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے زور دیا کہ مسلح افواج کا ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ باقاعدہ رابطہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فوجیوں کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود کے لیے ہر طرح سے پرعزم ہے اور قوم بہادر فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کی قربانیوں کی مقروض رہے گی۔

وزیر دفاع نے آخر میں کہا کہ دفاعی سفارت کاری ، انفارمیشن وارفیئر، دفاعی انفراسٹرکچر اور فورس ماڈرنائزیشن سے متعلق مسائل پر ہمیشہ ایسے پلیٹ فارم پر بات ہونی چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.