بہار ،آلوگی اور ذمہ داری کا احساس

بہار ،آلوگی اور ذمہ داری کا احساس

ہر موسم اپنی تمام تررعنائیوں کے ساتھ نمودار ہوتا ہے اور ہر موسم کی اپنی افادیت ہے۔ سردیوں کے موسم میں کھانے پینے یا دھوپ سینکنے، گرم کمرے میں آرام کرنے، خوب نیندکے مزے لوٹنا اور برفباری دیکھنے کا اپنا ہی مزہ ہے لیکن دیکھا یہی گیا ہے کہ جس طرح ہم ہر کام میں جلد بازی سے کام لیتے ہیں اسی طرح سردی اور گرمی سے جلد گھبرا جاتے ہیں۔ زیادہ گرمی ہو تو موسم کے بدلنے کا شدت سے انتظارکرتے ہیں ،سردی ہو تو یہ چاہتے ہیں کہ اس کو زور ٹوٹ جائے کیونکہ باہر نکلنے کو جی نہیں چاہتاجبکہ زیادہ گرمی کے موسم میں بھی دوپہر کے وقت ٹھنڈے کمرے سے باہر نکلنا محال ہوتا ہے۔ گرمیوں میں زیادہ تر لوگ صبح سویرے اٹھ جاتے ہیں، جونہی دوپہر ہوتی ہے اس وقت سڑکوں پر ویرانی چھا جاتی ہے، بھرپور گرمی ہو جاتی ہے ،ایسے میں ہر کوئی گرمی سے گھبرا جاتا ہے۔ اس وقت بھی بہت جلد گرمی سے اکتا جاتے ہیں نہ صرف بارش کی بلکہ موسم بدلنے کی دعا کرتے ہیں حالانکہ موسم اپنے وقت پر آتے اور جاتے ہیں،ہر موسم سے لطف اندوزہونا چاہئے۔
موسم بہار کا ہم پرجوش خیرمقدم اور اس کا استقبال کرتے ہیں، کیونکہ یہی وہ موسم بہار ہے جس کے اندر بلا کی جاذبیت اور غضب کی دلکشی ہے، اسی فصل بہار کی خنک ہوائیں انسان کے تپتے ہوئے جسم کو سکون بخشتی ہیں، طبیعت میں چھائی ہوئی افسردگی کو فرحت و انبساط سے بدل دیتی ہیں۔اگر دیکھا جائے تو گرمی کا موسم نہ صرف ہمارے لئے بلکہ ہماری سونا اگلتی زمین کے لئے بہت فائدے مند ہے فصلیں تیار ہوتی ہیں اورہمارے اندر کی بے شمار بیماریاں پسینے کے راستے خارج ہو جاتی ہیں، بھرپور پسینے کے بعد اگر تازہ پانی سے نہایا جائے تونہانے کے بعد جسم میں چستی آ جاتی ہے۔ انسان اپنے آپ کو تر و تازہ محسوس کرتا ہے، نہ چاہتے ہوئے بھی کوئی کام کرنے کو جی چاہتا ہے کھلے موسم میں پیدل چلنے کا مزہ بھی خوب آتا ہے۔ یہ تو تھا بھرپور سردی اور گرمی کا موسم، رواں موسم انگڑائی لے رہا ہے،بچوں اور بڑوں کو موسم بہار کا شدت سے انتظار تھا۔
وادی کشمیر میں موسم بہار نے دستک دی ہے ۔بادام کے شگوفوں سے مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی باشندے لطف اندوز ہورہے ہیں ۔بادام واری باغ میں ہر روز سیلانیوں کا رش دیکھنے کو ملتا ہے ،اب سرینگر کی مشہور عالم ڈل جھیل کے کنارے پر زبرون پہاڑی کے دامن میں واقع ایشیا ءکا سب سے بڑا باغ ِ گل ِ لالہ بھی سیاحوں اور عام سیلانیوں کے لئے کھول دیا گیا ہے ۔سیاحوں کی خاصی تعداد ٹیولپ فیسٹیو ل کی افتتاحی تقریب کے دوران باغ کے دلکش نظاروں ،پھولوں کے دل فریب رنگ،سحر انگیز مناظر اور محسور کن مہک سے لطف اندوزہورہے ہیں ۔کشمیر میں ہر موسم کسی نہ کسی لحاظ سے ہمارے لئے فائدہ مند ہے اور موسم بہار کسی نعمت سے کم نہیں۔ ماحولیات کو صاف وپاک رکھنا اورسیر وتفریح کے دوران اخلاقیات کا مظاہرہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔اس وقت دنیا کو ماحولیاتی آلودگی کے سبب سے بڑے سنگین مسئلے کا سامنا ہے ،جس سے نمٹنے کی ضرورت ہے ۔جہاں حکومتی سطح پر اقدامات ناگزیر ہے،وہیں اجتماعی اور انفرادی سطح پر بھی ہمیں اپنی ذمہ دارایاں نبھا نے کی ضرورت ہے ۔موسم بہار میں ہی شجر کاری مہم بھی شروع ہوجاتی ہے ،ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ سایہ دار درختوں کے ساتھ ساتھ پھل دار درخت بھی لگائے اور یہ درخت ان غریب شہریوں اور نادار لوگوں کے لیے وقف کیے جائیں جو پھل خریدنے کی استطاعت نہ رکھتے ہوں، اس سے غریب لوگوں کو خوشی ملے گی۔انسان ہونے کے ناطے ہمارا فرض بنتا ہے کہ دوسرے انسانوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں۔ماہ ِرمضان کا درس بھی یہی ہے ۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.