عید منانے کا اصل حق۔۔۔۔۔

عید منانے کا اصل حق۔۔۔۔۔

دنیا بھر کے ساتھ وادی میں بھی مسلمان روزہ رکھ کر نہ صرف اپنے گناہوں کی تلافی رب کے حضور کرانے میں مشغول ہیں بلکہ بیشتر مسلم برادری ہر شام افطاراور سحری کے لئے قسم بہ قسم میوہ جات،مشروبیات پھل و سبزیوں کے علاوہ گوشت او ر مرغ بازاروں سے خوب خریدتے ہیں۔ان تمام چیزوں کو خریدتے وقت کسی بھی دکاندار یا ریڈی والے کو ہرگز یہ احساس نہیں رہتا ہے کہ وہ روزہ دار ہے اور رمضان مبارک کے مقدس ایام چل رہے ہیں، جس میں ایک اچھی عمل کے لئے دس نیکیوں کا ثواب دیا جاتا ہے اور ایک گناہ کے لئے بھی اتنا ہی عذاب دیا جائے گا۔جان بوجھ کر میوہ فروش،سبزی فروش ،قصاب اور مرغ فروش لوگوں کو اونچے دام یہ چیزیں نہ صرف فروخت کرتے ہیں، بلکہ اکثر و بیشتر خراب چیزیں بھی لفافے میں ڈال دیتے ہیں۔
روز وں کااصل مقصد تزکیہ نفس اور ہر قسم کی پاکی ہے۔اگر کوئی مسلمان جان بوچھ کر اس متبرک مہینے کے دوران اپنا خراب مال اونچے داموں یہ سوچ کر فروخت کرتا ہے ،تو وہ ہرگز روزہ دار نہیں ماناجائے گا اور نہ ہی ایسے لوگوں کو عید منانے کا حق ہے ۔عید کا مطلب اور مفہوم خوشیاں منانا ہے اور یہ خوشی صرف اُن لوگوں کے لئے حقیقی معنوں میں ہے ،جنہوں نے ماہ مبارک کے دوران اپنے اپنے میں پاکی پیدا کی ،گناہوں سے دور رہے اور تزکیہ نفس حاصل کر کے یہ عہد کیا کہ آج کے بعد وہ کوئی بھی غلط کام نہیں کریںگے اور نہ ہی جان بوجھ کر کسی کو دھوکہ دے کر اپنی دنیا بنانے کے لئے پریشان ہو جائیں گے بلکہ توکل علیٰ اللہ کے عین مطابق زندگی گذاریں گے۔عید منانے کا حق اُسی مسلمان کو ہے جس نے اپنے آس پاس کے لوگوں کا حال دریافت کر کے اُن کی مشکلات کا ازالہ کیا۔ایک دوسرے سے ہمدردی کی۔
شاید اسی بنیاد پر صدقہ عید الفطر کو ہر مسلمان کے لئے لازم قرار دیا گیا اور اس کی ادائیگی کا حکم بھی نماز عید سے قبل دینے کا ہے، تاکہ مفلس ،غریب اور کمزور لوگ بھی عید کے روز افطاری میں شامل ہو سکےں۔وادی میں جس طرح لوگ مساجد ،خانقاہوں اور امام باڈوں میں نمازوں اور دینی مجالس کا اہتمام کرتے ہیں، رات بھر شب خوانی کرتے ہیں، وہیں ان مسلمانوں کو ان باتوں کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے کہ اپنے ارد گرد دیکھیں ،کیا ہر مسلم گھرانے میں چولہا جلتا ہے کہ نہیں؟۔وادی میں اگر چہ درجنوں کی تعداد میں غیر سرکاری تنظیمیں اور فلاعی ادارے اس حوالے سے کام کررہے ہیں۔ تاہم ان سے متعلق بھی پہلے جانچ پڑتال کرنی چاہیے ،آخر اس ادارے کی اصل حقیقت کیا ہے ؟کیا وہ ایمانداری سے جمع کررہے رقومات صحیح معنوں میں ضرورت مندوں تک پہنچاتے ہیں کہ اس میں بھی گھٹالہ کرتے ہیں ؟۔اللہ کرے ہمیں اجتماعی طور ان رقومات کو جمع کرنے کا سلیقہ عطا کرے تاکہ ہمارے معاشرے میں کو ئی غریب نہ رہے اور اُمت مسلمہ ایک مضبوط شکل کی صورت میں انسانی فلاح و بہبود کے لئے بغیر کسی رنگ و نسل ،مذہب و ملت اور زات پات کے خدمت کرسکے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.