اسمبلی انتخابات کب؟

اسمبلی انتخابات کب؟

ملک کے انتخابی کمیشن نے ملک میں لوک سبھا انتخابات کرانے کے ساتھ ساتھ چار ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں باضاطہ طور نوٹیفیکیشن جاری ہوچکا ہے ۔متعدد مراحل میں یہ انتخابات احسن طریقے سے منعقد کرانے کے لئے تمام ضلع مجسٹریٹوں کو حکم جاری کیا گیااورانتخابی ضابط اخلاق پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔ ملک کے چیف الیکشن کمشنر نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں ملک کی مختلف سیاسی پارٹیوں سے وابستہ لیڈران اور اُمیدواروں سے ان باتوں کی بھی تلقین کی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف انتخابی مُہم کے دوران نازیبا زبان کا استعمال نہ کریں۔بہر حال ملک میں انتخابی مہم کے دوران کیا کچھ ہوتا ہے،یہ سب لوگ بخوبی جانتے ہیں۔
جموں کشمیر کے سیاستدان اس وقت زبردست ناراض دیکھنے کو ملے، جب چیف الیکشن کمشنر نے جموں کشمیر کے اسمبلی انتخابات کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں سُنایا۔جموں کشمیر کے یہ سیاستدان زبرست بیتاب تھے ،کیونکہ گزشتہ لگ بھگ 6برسوں سے یہ سیاستدان بے کار بیٹھے ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ اُن کا رول جموں کشمیر کی سیاست میں پوری طرح سے ختم ہو چکا ہے۔جہاں تک عام لوگوں کا تعلق ہے، اُن میں اسمبلی انتخابات کرانے کے حوالے سے زیادہ کچھ دلچسپی نہیں ہے، بلکہ اُن کا ماننا ہے کہ آج تک یہاں کے سیاستدانوں نے جموں کشمیر کے عوام کو کیا دیا ہے ؟۔ہاں ایک بات ضرور دیکھنے کو مل رہی ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں ،دوستوں اور رشتہ داروں کو سیاسی پارٹیوں میں جگہ دی تاکہ وہ بھی آنے والے وقت میں سیاست کی کرسیوں پر براجمان ہو کر عیش و عشرت کی آسان زندگی گذار سکےں۔جہاں تک جموں کشمیر کے عوام کا تعلق ہے، انہوں نے گزشتہ تین دہائیوں سے مسائب و مشکلات ہی دیکھے ہیں ،جو سیاست دانوں کی دین ہیں۔مہنگائی ،گراں بازاری،رشوت خوری ، کنبہ پروری اور سرکاری نوکریوں میں دھاندلیاں ،ان سیاسدانوں کے روز مرہ کے کام بن چکے تھے ۔آج دیکھا جائے تو مقدس ماہ مبارک کے دوران لوگ کھانڈ کی ایک پاﺅ کے لئے بھی ترستے ہیں ،بجلی فیس،بچوں کی اسکول فیس ، میونسپل ٹیکسز کے بوجھ تلے عام لوگ دب چکے ہیں۔ کوئی سیاستدان یا لیڈر اس حوالے سے سڑکوں پر احتجاج کرنے نہیں نکلا کیونکہ اُن کے سامنے ان چیزوں کی کوئی اہمت ہی نہیں۔وہ انتخابات منعقد کرانے کے لئے اس لئے رو رہے ہیں کیونکہ اُن کو اپنی بے رزگاری کی پریشانی ستارہی ہے۔
بہر حال ایک جمہوری ملک میں انتخابات ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس کی وساطت سے عام لوگ اپنی حکومت منتخب کرتے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ انتخابی کمیشن اور مرکزی حکوت کو اس بات کی بخوبی جانکاری ہے کہ اگر وہ جموں کشمیر میں انتخابات کراتے ہیں، تو پھر سے سیاسی پارٹیوں کو اپنی من مانی کرنے کا موقع ملے گا اور وہ پارٹیاں اپنے ذاتی مقاصد کے لئے پھر سے جموں کشمیر وخاصکر وادی میں امن درہم برہم کر سکتے ہیں ۔بہر حال مرکزی سرکار کو عدالت عظمیٰ نے بھی ستمبر تک جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کی ہدایت دی ہے ۔کیا مرکزی حکومت اور انتخابی کمیشن عدالت عظمیٰ کے حکم کی تعمیل کرے گی ؟ یا پھر ملک اور اس خطے کے امن کے لئے اس فیصلے پر اپنے تحفظات عدالت کے سامنے رکھے کی۔ایک بات سیاسی پارٹیوں کی حق بجانب ہے کہ جب لوک سبھا انتخابات کے لئے حالات سازگار ہیں، تو اسمبلی انتخابات کے لئے کون سی رکاوٹیں درپیش ہیں، اس سلسلے میں انتخابی کمیشن اور مرکزی حکومت کو وضاحت کرنی چاہئے تاکہ عام لوگ بھی باخبر ہو جائیں ، آخر جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کب ہونگے، اگر نہیں ہونگے، تو کیوں نہیں ہونگے ۔۔۔؟

Leave a Reply

Your email address will not be published.