نیکی اور ایثار کا جذبہ۔۔۔۔۔۔

نیکی اور ایثار کا جذبہ۔۔۔۔۔۔

رمضان المبارک جو نیکی اور ایثار کا مہینہ ہے،ابھی جاری ہے۔یہ مہینہ ہماری زندگیوں کو اللہ کی بے شمار رحمتوں سے بھرجاتا ہے۔رمضان المبارک میں ایک نیکی کا اجر سات سو گنا تک ہے ،اگر ایک شخص اس مہینے میں ایک روپیہ خرچ کرتا ہے ،تو اللہ تعالی ٰاس کو سات سو روپیہ خرچ کرنے کا ثواب دیتے ہیں۔ماہ رمضان المبارک میں جہاں اور بہت سی سعادتوں کا نزول ہوتا ہے، وہیں پر اللہ تعالی مومنوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی و محبت کا جذبہ بھی بڑھا دیتے ہیں۔ اسے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ نے ہمدردی کا مہینہ کہا ہے۔ دراصل یہ مہینہ ہمیں ضرورت مندوں کے لئے ایثار سکھاتا ہے تاکہ ہم ان کی افلاس اور ضرورتوں کا بھی خیال کریں۔ اس لئے رمضان کے گزرنے کایہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم اگلے ایثار کے لئے اگلے رمضان کا انتظار کریں۔ برطانیہ میں ایک فلاحی ریاست قائم ہے جہاں ریاست شہریوں کی تمام تر ضروریات کی ضمانت دیتی ہے جن میں چھت سے لے کر کھانا، پینا ، تعلیم اور علاج معالجہ شامل ہے۔
اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں ایک ایسی ملک اور ریاست کا شہری بنایا ہے ،جہاں انسان کی بنیادی ضروریات زندگی کا خیال رکھا جاتا ہے مگر ہمارے دوسری طرف تیسری دنیا ہے جہاں ریاستوں کا نظام کمزور ہے جس کی وجہ سے وہاں کی ریاستیں اپنے شہریوں کو بنیادی سہولیات کی ضمانت نہیں دیتیں۔ایسے میں امیر ممالک اپنے ترقیاتی فنڈز وہاں خرچ کرتے ہیں تاکہ صحت ، خوراک اور تعلیم کے میدانوں میں ان کی مدد کی جا سکے۔عالمی وبا کووڈ۔19کے بحران کے تناظر میں ترقی یافتہ ممالک کی اپنی اپنی معیشتیں کمزور ہوگئیںجس کی وجہ سے انہوں نے پسماندہ ممالک میں اپنے فلاحی فنڈز کم کر دیئے ہیں جس کی وجہ سے وہاں غربت اور اس سے پیدا شدہ مسائل میں شدت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں ترقی یافتہ ممالک کے شہریوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اخلاص کا مظاہرہ کرتے ہوئے عطیات دیں تاکہ غریب ممالک میں خوراک ، پینے کے صاف پانی ، تعلیم اور صحت کے پروگراموں کو چلایا جا سکے۔
معاشرے اور سماج میں فلاحی کام انجام دینے کے لئے بہت سے غیر سرکاری فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں۔ وادی کشمیر میں بھی رضاکارتنظیموں کا ایک بڑا نیٹ ورک موجود ہے ۔تاہم ان میں بعض تنظیمیں ہی زمینی سطح پر کام کرتی ہوئی نظر آتی ہے ۔بعض نوجوان انفرادی سطح پر ایسے فلاحی کام انجام دیتے ہیں ،جنہیں دیکھ کر اللہ تعالیٰ شکر کرنے میں فخر محسوس ہوتا ہے ،کہ اُس نے ہماری سرزمین پر ایسے بھی سپوتوں کا جنم بخشا ہے ،جنہیں سماج اور معاشرے کا درد نہ سونے دیتا ہے اور نا ہی آرام سے بیٹھنے دیتا ہے ۔یعنی وہ صرف اور صرف انتظار میں رہتے ہیں کب اور کہاں کسی کی مدد کرنے ہے ،وہ دوڑنا شروع کرتے ہیں ۔فلسطین میں اسرائیلی مظالم کی وجہ سے ایک بڑا انسانی المیہ جاری ہے۔ ایسے میں آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ دنیا میں جہاں کہیں بھی ضرورت مند موجود ہیں، ان کی مد د کرنے کے لئے فلاحی اداروں کا ساتھ دیں۔رمضان المبارک میں ایثار و قربانی اور نیکی کا جو درس ملتا ہے اسے جاری رہنا چاہئے۔ نیکی کا اجر اللہ نے دینا ہے اور جب وہ دینے پر آتا ہے توحساب کتاب نہیں رکھتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.