بے جا اسراف نے لا تعداد بیٹیوں کی شادیوں کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کردی ہے:میرواعظ
میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے پیغمبر اسلام ﷺ کی پیاری دختر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی مثالی اور سادہ طرز زندگی کو خواتین عالم کیلئے باعث تقلید قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جناب فاطمہ ؓ نے ایک بیٹی ، ایک زوجہ اور ماں کی حیثیت سے اپنے کردار عمل اور اخلاق کا جو عظیم نمونہ پیش کیا ہے اُس نے ملت اسلامیہ کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
حضرت نقشبند صاحبؒ خواجہ بازار میں حضرت فاطمہؓ کے یوم وصال کے سلسلے میں منعقدہ ایک پُر وقار مجلس وعظ و تبلیغ سے خطاب کے دوران جناب میرواعظ نے اس عظیم خاتون کی حیات طیبہ کے مختلف گوشوں کو اجاگر اور ان کی مثالی زندگی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ ؓ نے ایک بیٹی ، ایک بیوی اور ماں کی حیثیت سے جو مثالی کردار پیش کیا ہے وہ ہر دور کی عورتوں کیلئے نمونہ عمل ہے خصوصاً اپنے والد کیلئے جس طرح جناب فاطمہ نے اپنی زندگی وقف کی تھی اور اس وقت ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اٹھا لی جب پیغمبر اسلام ﷺ مکہ کے کافروں کے ہاتھوں سخت مصیبت میں مبتلا تھے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہؓ ایک مثالی بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر کی ملکہ تھی اور اس کے باوصف انہوں نے اپنی نوکرانی فضہ کے ساتھ جو منصفانہ اور برابری کی بنیاد پر برتاﺅ رکھا اور اس کے ساتھ اپنے گھر کے کاموں کو تقسیم کیا وہ اس خاتون کی اعلیٰ خصوصیات کے اعلیٰ نمونوں کو پیش کرتی ہے ۔
میرواعظ نے کہا کہ حضرت فاطمہؓ کی سادگی اور مثالی شادی جو کہ آج کی ہماری شاہانہ شادیوں کے بالکل برعکس ہے اور یہ رحجان بدقسمتی سے کشمیر میں بہت سے خاندانوں پر ایک بوجھ بنا ہوا ہے اور اصراف اور دکھاوے کی اس دوڑ کی وجہ سے بہت سے خاندانوں کی بے شمار بیٹیوں کی شادی میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی شادی کی تقریبات کو سادگی سے منانے کی کوشش کریں اور نمود و نمائش اور بے جا اسراف اور دکھاوے کے بجائے کردار سازی اور حقیقی اسلامی اقدار کو توقیت دینے کی کوشش کرےں۔
میرواعظ نے کہا کہ آج جبکہ ہم حضرت فاطمہؓ کے یوم وصال کے موقعہ پر ان کو یاد کرتے ہیں تو ہمیں اس بات کا عہد کرنا چاہئے کہ ہم ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کریں جو سادگی ، شفقت ، احترام ، اسلامی اخوت اور بھائی چارے کے جذبے سے عبارت ہو۔