رمضان، امن کاپیغام

رمضان، امن کاپیغام

’رمضان عبادت، ریاضت اور خالص اللہ کا مہینہ ہے۔ حضرت رسول اکرمﷺ رمضان کی آمد سے تین ماہ قبل ہی استقبال کیا کرتے تھے۔ صحابہ کرامﷺ رمضان کی آمد سے پہلے سے ہی مکمل تیاری کرلیتے تاکہ دورانِ رمضان ذہن منتشر نہ ہو۔ چاند دیکھنا رسول اکرمﷺ کی اہم سنت ہے، جس سے ذوق و شوق میں اضافہ ہوتا ہے۔رمضان المبارک کا آغاز آج ہورہاہے۔ اس ماہ دنیا بھر کے کروڑوں مسلمان روزہ رکھتے ہیں۔ ایک مہینے تک ہر روز طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے پرہیز کیا جاتا ہے، یعنی روزہ رکھا جاتا ہے۔ جیسا کہ مسلمان روزہ رکھتے ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان اس ماہ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک کو پورا کر رہے ہوں گے۔یہ لازمی ستون اسلام کے بنیادی اصولوں پر مشتمل ہیں اور مسلمانوں کی زندگی کی بنیاد تصور کیا جاتا ہے۔ روزے کے ساتھ ساتھ دیگر چار ستونوں میں توحید، نماز، صدقہ یا زکوٰة اور حج شامل ہیں۔ ایمان کے اعلان کے ساتھ ہی ایک مسلمان یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ صرف اور صرف ایک خدا یعنی اللہ کو اپنا مالک و خالق مانتا ہے، اسی کی عبادت کرتا ہے اور حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبی و رسول ہیں۔
جس طرح رحمت باراں خشک زمینوں کی سرسبزی اور شادابی کاباعث ہوتی ہے اسی طرح ماہ رمضان مردہ طبیعتوں کو محرک کرتا ہے۔اس ماہ مبارک میں بعض کی طبیعتوںمیںروحانیت کا بیج بویا جاتاہے اورپھروہ وقت کےساتھ ساتھ پروان چڑھتا رہتا ہے۔ کئی روزےداروں میںروحانی زندگی کی رمق پیدا ہو جایا کرتی ہے اور جو انسانی فطرت پہلے سے روحانیت کا نوررکھتی ہیں۔ ان کو نور میں اور اضافہ ہوجاتاہے ،یوں وہ نورعلیٰ نور کے مصداق بن جاتے ہیں۔روزوں کی اصل غرض یہی ہے کہ انسان اپنے نفس کو زیر کرے اور اپنے اندر اخلاقی تبدیلی پیداکرے۔ بھوکاپیاسارکھناشریعت اسلامی کامقصد نہیں۔جو شخص جھوٹ بولنااور جھوٹی کارروائیوں سے باز نہیں آتا،اس کاروزہ رکھنا عبث اور بے فائدہے۔آج کل بھوک ہڑتال کا عام رواج ہے اور کئی لوگ ہیں کہ کئی کئی دن بھوک ہڑتال پر چلے جاتے ہیں۔ایک روزے دار اس طرح انکا مقابلہ نہیں کرسکتا۔جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے کہ قربانیوں کا گوشت اورخون خداتعالیٰ تک نہیں پہنچتابلکہ قربانی کرنے والے کی نیت پر ثواب مترتب ہوتاہے، اسی طرح روزےدارکی بھوک پیاس اصل مقصو د نہیں ہے بلکہ اصلاح اعمال اور تزکیہ نفس ہے۔
اگرچہ رمضان المبارک کے دوران روزہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے، لیکن یہ صرف مقدس مہینے کے لیے مخصوص نہیں ہے۔ بہت سے عقیدت مند مسلمان ہر پیر اور جمعرات کو روزہ رکھتے ہیں، جیسا کہ نبی اکرم ﷺبھی اس طرح روزے رکھا کرتے تھے اور عرفات کے دن عید الاضحیٰ سے ایک دن پہلے بھی روزہ رکھا جاتا ہے۔ اسی طرح ایک روزے دار کو غرباءکی بھوک اور پیاس کا بھی احساس ہوتاہے اسکے اندر غرباءکے تئیں ہمدردی اورمواسات کے جذبات فروغ پاتے ہیں۔یعنی اس ماہ میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادئیگی کے بہترین مواقع ہاتھ آتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق روزہ داروں کو اس بات کا بھی زیادہ خیال رکھنا چاہیے کہ مقدس مہینے کے دوران کوئی گناہ نہ کریں۔ رمضان امن کاپیغام لیکر آیاہے کہ امیر اپنے غریب بھائیوں کی ضرورتوں کا بھی خیال رکھیں اور ان پر خرچ کرکے اس دنیا میں سرخ رو ہوں اور آخرت کے ثواب کے بھی حقدا ر ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.