عالمی یوم خواتین اور حقوق ِ نسواں

عالمی یوم خواتین اور حقوق ِ نسواں

پوری دنیا میں خواتین سے متعلق عالمی دن نہایت ہی دھوم دھام سے منایا گیا اور اس حوالے سے ملک بھرکے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی تقریبات کا اہتمام کیا گیا، جن کے دوران عورت سے متعلق مختلف گوشوں پر مقررین نے روشنی ڈالی اور عورتوں کو با اختیار بنانے کے لئے اُٹھائے جارہے حکومتی اقدامات کی سراہانہ بھی کی گئی۔ہر برس8مارچ کو دنیا بھر میں خواتین سے متعلق عالمی دن منایا جاتا ہے اور عورتوں کے حقوق کے بارے میں مختلف فورموں پر بات کی جاتی ہے تاکہ اس ملک کی عورتیں بھی ترقی یافتہ ممالک کی عورتوں کی طرح خود کفیل ،خود دار،بااختیار اور با وقار بن سکےں، جن کو سماج میں ہمیشہ کمزور نظر وں سے دیکھا جاتا ہے۔

جہاں تک موجودہ مرکزی حکومت کا تعلق ہے، اس حکومت نے ملک کی عورتوں کو خود کفیل اور طاقتور بنانے کے لئے نہ صرف مختلف قوانین بنائے بلکہ عورت کو خوددار،خود کفیل اور خود مختیار بنانے کے لئے مختلف اسکیمیں متعارف کی ہیں، جن کی بدولت ملک کی عورتوں کو جینے کا حوصلہ ملا۔اس ملک میں پہلے ایام میں عورت کو مرد کے مقابلے میں کمتر سمجھا جاتا تھا اور اس کے ساتھ ظلم و زیادتی کا سلوک روا رکھا جاتا ہے ۔تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو صدیوں سے دنیا میں ایسا ہوتا تھا خاصکر عرب ممالک میں لیکن جب اسلام کا ظہور ہو ا تو عورت کو قدر و منزلت ملی، اس طرح اس کے حقوق کی پاسداری کے لئے قوانین عمل میں لائے گئے۔بہر حال ہم اپنے ملک کی بات کررہے ہیں جہاں ایک بچی کو بغیر اُس سے پوچھے بچپن میں ہی کسی مرد کے ساتھ شادی کی جاتی تھی، اس طرح اس کے ارمانوں کا گلا گھونٹ دیا جاتا تھا۔آج بھی مختلف جگہوں میں یہ بات دیکھنے کو مل رہی ہے کہ اگر کسی عورت کا شوہر کم عمری میں مر جاتا ہے تو اُسکو اکیلی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ اب ہمارے ملک میں بھی عورت کو ہر سطح پر باوقار اور با اختیار بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔

بیٹی پڑھاﺅ بیٹی بچاﺅ،لکھ پتی دیدی،اجولہ جیسی اسکیموں کی مدد سے آج ملک کی خواتین ہر سطح پر کامیاب نظر آرہی ہیں۔ملک کی خواتین کو ہر ایک شعبے میں مخصوص نشست رکھنے کی بنیاد پر مرد کے شانہ بہ شانہ کام کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔وادی کشمیر پر اگر ایک نظر ڈالی جائے تو یہ بات صاف نظر آرہی ہے، ہر شعبے میں عورتیں بڑی تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔سیاست دان ،سرکاری افسر ،جہاز رانی اور بہترین کھلاڑیوں کی صورت میں آج ہماری بہو۔ بیٹیاں نمایاں کام انجام دے رہی ہیں ۔جہاں ملک کی صدارتی کرسی پردروپدی مرمو کی صورت میں ایک عورت ملک کی سیاسی بھاگ ڈور سنبھالی ہوئی ہے ،وہیں وادی میں بھی محبوبہ مفتی ،سفینہ بیگ،نظہت اشفاق،ڈاکٹر درخشاں اندرابی اور حنا شفیع جیسی خواتین سیاسی اور انتظامی سطح پر عوام کے تئیں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں ۔آج وادی کے ہر سرکاری و نجی ادارے میں خواتین کام کرتی نظر آرہی ہیں،جو کہ ایک اہم تبدیلی مانی جاتی ہے کیونکہ چند برس قبل یہاں عورت کو گھر سے بغیر حجاب کے باہر نکلنے پر بھی فقرےکسے جاتے تھے۔بہر حال عورت کو تمام مذاہب بشمول اسلام نے عزت و قار کا مقام دیا ہے لیکن اب عورت پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس آزادی کا غلط مطلب نکال کرسماج میں بگاڑ پیدا نہ کریں بلکہ اپنی عفت و عصمت کی حفاظت کر کے ماں ،بہن ،بیٹی اور بہو کا وہ حق بھی اداکریں جس کی بنیاد پر انہیں عزت کا مقام دیاجاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.