منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
9.1 C
Srinagar

قوانین کی خلاف ورزی

کسی بھی ملک یا ریاست کے لوگوں کو روز گار فراہم کرنے میں پرائیویٹ سیکٹر کا انتہائی اہم رول ہوتا ہے۔پرائیویٹ سیکٹر میں ہو رہی سرمایہ کاری سے ہی ملک کی شرح ترقی کی رفتار کا پتہ چلتا ہے ۔ جموں کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹرمیں کام کرنے والے افراد کو اتنی زیادہ سہولیت میسر نہیں ہوتی ہیں جتنی سہولیات سرکاری محکموں میں کا م کرنے والے ملازمین کو فراہم کی جاتی ہیں۔پورے ملک میں اگر چہ بڑی اور نفع بخش کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد کو ہر ممکن سہولیت دی جاتی ہے مگر وادی کشمیر میں اس کے برعکس دیکھنے کو ملا رہا ہے۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ جموں کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر کو بڑھاوا دینے اور اس کی ترقی کے لئے مرکزی سرکار نے پرائیویٹ مالکان کو مختلف قسم کی ریایت دینے کے منصوبے بنائے ہیں ،جس سے پرائیویٹ کمپنیاں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روز گار فراہم کر سکیں ،اس طرح وادی میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کسی حد تک کم ہوسکے۔جب ہم ان پرائیویٹ کمپنیوں میں کام کررہے ملازمین کے روداد سنتے ہیں تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ روزگارفراہم کرنے کے نام پر ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔
وادی میں درجنوں ایسی پرائیویٹ کمپنیاں یا ادارے ہیں جو اپنے ملازمین کو وقت پر تنخواہیں واگذار نہیں کر رہے ہیں یا ان ملازمین کا ای پی ایف نہیں کاٹتے ہیں۔وادی میں چھوٹی گاڑیاں فروخت کرنے والی کمپنیوں کے اچھے خاصے ڈیلر موجود ہیں جن میں جمکش ویکل لیڈس،ایرائزموٹرس ،مہندرا اینڈ مہندرا جیسے ڈیلریز قابل ذکر ہیں۔یہاں کام کررہے ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر چہ انہیں روز گار فراہم کیا جارہا ہے لیکن یہ ایک کھلی کتاب ہے کہ یہ ڈیلر حضرات لیبر قوانین کو نظر انداز کر رہے ہیں ،بہت سارے ملازمین کا ای پی ایف ماہانہ طور نہیں کٹ رہا ہے جب کہ پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے ملازم کا یہ پہلا حق ہے ،اسی طرح اگر تین دن لگا تا ر چندمنٹ ڈیوٹی پر آنے میں دیر ہو جائے تو ایک دن کی تنخواہیں کاٹی جارہی ہے۔ان ملازمی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر غلطی سے بیومیٹریک حاضری کے دوران آپ کا انگھوٹا صحیح ڈھنگ سے نہیں ہوتا ہے تو اُس صورت میں بھی غیر حاضری ڈالی جاتی ہے۔اس کے برعکس اگر ہم اپنے مقررہ وقت سے زیاہ کام کرینگے تو اُس کے لئے اضافی تنخواہ نہیں دی جاتی ہے جو کہ قانونی طور اس ملازم کا حق ہوتا ہے۔
مرکزی سرکار وادی کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹرکو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن قدم اُٹھا رہی ہے جو کہ معشیت کو آگے لے جانے اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے ایک اچھی کوشش مانی جاتی ہے لیکن سرکار کی یہ بھی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ ان پرائیویٹ اداروں میں کام کررہے ہزاروں ورکروں کے مستقبل کا خیال بھی رکھیں اور کمپنی مالکان اور اداروں کے ذمہ داران کو قوانین کا پابند بنائیں ۔ملازمین کےلئے ای پی ایف،انشورنس ،رسک الاونس کو لازمی بنائیں تاکہ پرائیویٹ اداروں میں کام کر رہے یہ لوگ بھی کمپنیوںکی ترقی کے ساتھ ساتھ ترقی کریں اور اپنے اہل وعیال کی ترقی اور خوشحالی ممکن بناسکیں۔اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو یہی اخز کیا جائے گا کہ ملک کے اس اہم حصے میں پرائیویٹ سیکٹر کی ترقی کے نام پر سرمایہ دارانہ نظام کا بول بھالاہو رہا ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img