پورے ملک میں اگر چہ انتخابات کی تیاریوں میں مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ لیڈران اپنے اپنے انداز میں ملک بھر میں لوگوں کو اپنی جانب راغب کرنے میں لگے ہوئے ہیں جبکہ انتخابی کمیشن نے ابھی تک لوک سبھا انتخابات کے تاریخوں کا اعلان نہیں کیا پھر بھی اپنی اپنی بساط اور طاقت کے مطابق سیاستدان محوجدو جہد ہیں۔حکمران جماعت بی جے پی جہاں یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ ان کے پالے میں اب کی بار 400سیٹیں ہونگے۔جہاں تک کانگرس کا تعلق ہے اُن کے لیڈران بھی ملک کی مختلف ریاستوں میں اپنی پارٹی کے حق میں پرچار کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے یہاں عام لوگوں میں کوئی دلچسپی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے اگر چہ چند ایک سیاسی پاٹیوں سے وابستہ لیڈارن اپنے اپنے علاقوں میں چھوٹی چھوٹی مےٹنگیں کرتے ہوئے نظر آرہی ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ لوگوں کے ذہنوں سے گویا سیاست کا عنصر ہی غائب ہو چکا ہے ۔
کسی بھی جمہوری ملک میں جمہوریت کی بنیاد لوگوں کی ترقی اور خوشحالی پر منحصر ہوتی ہے اکثر لوگ سیاسی جماعتوں کی کارکردگی اور لیڈران کی عوامی خدمت کی بنیاد پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں ۔جموں کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں شاید اس لئے بھی دھیمی نظر آرہی ہیں کیونکہ اکثر سیاستدانوں نے لوگوں کے احساسات اور جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور انہوں نے عوامی خدمت کم جبکہ اپنے اردگرد لوگوں اور رشتہ داروں کو ہی ہر سطح پر فائدہ پہنچایا ہے اور اپنے لیئے عالی شان کوٹھیاں اور جائیدادیں بنائی ہیں اس طرح عام لوگوں میں مایوسی چھائی ہوئی ہے اور اسی لئے لوگ زیادہ دلچسپی انتخابات میں نہیں لے رہے ہیں ۔اب جبکہ سپریم کوٹ نے مرکزی حکومت کو رواں برس جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرنے کا حکم دیا ہے جو کہ جمہوری نظام کا بنیادی ستون ہے ایک اچھا قدم ہے لیکن مرکزی سرکار اور جموں کشمیر کی انتظامیہ کو فی الحال لوک سبھاانتخابات میں عام لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لئے اقدامات اُٹھانے چاہئے تاکہ جموں کشمیرمیں جمہوری ماحول پیدا ہو سکے جو بدقسمتی سے تاحال سرد ہو چکاہے۔