بدھ, ستمبر ۱۷, ۲۰۲۵
20.2 C
Srinagar

پاکستانی جمہوریت ،انتخابات اور آمریت

پاکستان میں منعقدہ عام انتخابات میں اگر چہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو براہ راست انتخابات میں حصہ لینے پرپابندی عائد کی گئی تھی اور اس جماعت کے درجنوں لیڈران اور ہزاروں کارکنان ملک کے مختلف جیلوں میں مقید ہیں، پھر بھی پاکستانی عوام نے اسی پارٹی سے وابستہ آزاد اُمید واروں کے حق میں ووٹ ڈال کر اس بات کا واضح ثبوت دیا ہے کہ فوجی حکام کی عام لوگوں کے سامنے کوئی حیثیت نہیں ہے، جنہوں نے عمران خان کو ملک دشمنی اور دیگر کیسوں میں ملوث قرار دے کر انہیں جیل کی چار دیوواریوں میں قید کر کے رکھا ہے۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان میں کبھی بھی جمہوری نظام کو پھلنے پھولنے نہیںدیا گیا بلکہ اس ملک میں ابتدا سے ہی آمریت کا بول بالا رہا ہے۔

پاکستان میں ووٹوں کی گنتی شروع ہوتے ہی لوگ سڑکوں پر آگئے اور پوری رات وہ اس انتظار میں رہے کہ انتخابی کمیشن انتخابی نتائج کا اعلان کرے گا لیکن جوں ہی یہ بات سامنے آگئی کہ ملک میں نواز شریف کی قیادت والی مسلم لیگ(ن) اوربلاول بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی ہار رہی ہے ،تو انتخابی کمیشن نے بہت دیر تک گنتی کا کام روک دیا اور مختلف جگہوں پر خفیہ میٹنگوں کا اہتمام کیا۔بہر حال پاکستان کے انتخابی نتائج کا حشر کیا ہوگا یہ کوئی بڑا مسئلہ وہاں کے فوجی حکام کے لئے نہیں ہے لیکن ایک بات صاف ہے کہ جس کسی بھی ملک میںعوامی رائے کا احترام نہیں کیا جاتا ہے، اُس ملک کی اقتصادی حالت نہ صرف بگڑ جاتی ہے بلکہ وہاں کے ذی حس لوگ بزور بازوں اپنا لوہا منوانے کے لئے مجبور ہوتے ہیں۔جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے وہاں کھلے عام لوگوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دیکھنے کو ملتے ہیں اور خون خرابہ اس ملک کا مقدر بن چکا ہے۔

پاکستانی فوجی اور سیاسی قیادت کو اس بات کا احساس لیکر چلنا چاہئے کہ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہوتی ہے اور عوام جس کو چا ہے سر پر بٹھاسکتی ہے اور جس کو چاہے پیروں تلے روند سکتی ہے۔پاکستان کو اپنے ہمسایہ ملک بھارت کی سیاسی و فوجی قیادت سے سبق لیناچا ہیے، جو نہ صرف ملک کے عوام کی رائے کا احترام کرتے ہیں بلکہ عوام کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لئے جامعہ منصوبے عملاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت روز بروز اقتصادی ترقی کی اور بڑھ رہا ہے اور آنے والے وقت میں یہ ملک دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے جارہا ہے۔جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے وہ بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھی کمزور ثابت ہو رہا ہے،جو پاکستان حکام کی نظر میں کسی کھاتے میں جمع نہیں ہوتے تھے آج ان ممالک کی بڑی تیزی کے ساتھ ترقی ہورہیہے اور وہاںکے لوگ خوشحالی کی اور بڑھ رہے ہیں۔جہاں تک بھارت کا تعلق ہے اس کے تعلقات نہ صرف عالمی ممالک کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں بلکہ مسلم ممالک بھی اپنی ترقی کے لئے بھارت کے ساتھ مختلف شعبوں میں شراکت دار بن رہے ہیں۔ان تمام حالات کو مدنظر رکھ کر پاکستان کی نئی حکومت اور فوجی قیادت کو بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے ہوں گے ، ،تجارت کے ساتھ ساتھ دیگر اہم شعبوں میں شراکت دار بننا چاہے اور اپنے عوام کے لئے فائدہ حاصل کرنا چاہئے یہ تب ہی ممکن ہے جب پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کی سوچ و اپروچ میں تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img