شمال مشرق میں ایک ترقی کی ایک نئی صبح طلوع ہونا کیوں یقینی ہے

شمال مشرق میں ایک ترقی کی ایک نئی صبح طلوع ہونا کیوں یقینی ہے

از : جناب جی کشن ریڈی

شمال مشرقی خطے کی ترقی کے وزیر

شمال مشرقی ریاستوں کی منفرد اور خوبصورت پہاڑوں اور وادیوں پر مشتمل ریاستوں میں تبدیلی کی ہوا چل رہی ہے ۔ نہ تھکنے والی سات سالہ کوششوں کے بعد امن اور نمو کے ایک عہد کا آغاز ہوا ہے۔ پہلی مرتبہ 8ریاستوں کے دروں مضمرات کا اعتراف کیا گیا جب معزز وزیر اعظم نے انہیں بھارت کی اشٹھ لکشمی کے نام سے موسوم کیا۔ یعنی نمو اور خوشحالی کی نمو کی نقیب۔ خطے میں سڑکوں، ریل اور ہوائی کنکٹیویٹی کی مہمیز شدہ رفتار میں تاریخ رقم ہو رہی ہے۔ جب عمدگی کی بات آتی ہے تو ان کا موازنہ بقیہ بھارت کے عالمی درجے کے بنیادی ڈھانچے سے کیا جا سکتا ہے۔ اب یہاں کے نوجوان بندھ، چکہ جام او رہڑتالوں کا سامنا نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان کے خواب پہلے سے کہیں زیادہ بہتر انداز میں شرمندہ تعبیر ہو رہے ہیں۔ ایک سہل اور نئے طرز کی سیاحت کی کشش کی رونمائی ہوئی  ہے اور یہ سب فزوں تر کنکٹیویٹی کا ثمرہ ہے۔ شمال مشرقی  خطہ بذاتِ خود بے مثال سیاسی قوت ارادی کی ایک داستان ہے، جو ہر بھارتی کے لیے ازحد عزیز  وابستگی اور اجتماعی ملکیت کے احساس کے کاز کو ترغیب فراہم کر رہی ہے، یعنی بھارت کے ’ایشان کون ‘میں ترقی اور نئی صبح طلوع ہونے کا اعلان کر رہی ہے۔  جیسا کہ معزز وزیر اعظم نے جائز طو رپر حالیہ این ای سی کے 71ویں مکمل اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا، سابقہ دہائی شمال مشرقی بھارت کی تاریخ میں ایک زریں باب کی حیثیت رکھتی ہے۔

یہ تغیراتی طریقہ کار ایسا رہا ہے جس نے نہ صرف یہ کہ مناقشے پر مرتکز انتظامیہ کے روایتی ماڈل کی شکل میں حائل شیشے کے گلاس کی حدود کو تہس نہس کیا ہے اور اس کی جگہ خطے میں ترقی کے لیے وقف حکمرانی کا ماڈل قائم ہوا ہے بلکہ اس نے ثقافتی اور سماجی اتحاد کے بیج بھی بوئے ہیں، ایک مضبوط تر مزید متحد بھارت کی بنیاد رکھی  ہے۔ شمال مشرقی خطے میں اپنی نوعیت کی اولین بین الاقوامی ریلوے کنکٹیویٹی کو جھنڈی دکھاکر رخصت کیا جانا، یعنی اگرتلہ اکھوارا ریل رابطہ، اس بات کا بین ثبوت ہے کہ کس طرح کسی زمانے میں نظر انداز کیا گیا بھارت کا یہ اندرونی خطہ اب بین الاقوامی تجارتی اور سیاحتی نقشے پر نمایاں ہوکر سامنے آیا ہے۔

بھارت کا شمال مشرق اپنی فعال ثقافتوں اور مالا مال وسائل کے ساتھ ایک ایسا خطہ ہے جس نے طویل عرصے تک سیاسی اختلافات کے مصائب کا سامنا کیا ہے۔ تشدد اور عدم استحکام جیسے الفاظ اکثر اس اصل عہد بندگی کے فقدان کو چھپانے کے لیے ایک آسان لبادے کے طور پر  استعمال کیے جاتےتھے اور قول و عمل کے مابین زبردست مناقشہ اظہر من الشمس تھا۔

تاہم، وزیر اعظم مودی جی کی قیادت میں گذشتہ دہائی کے دوران، کی جانے والی لگاتار کوششوں نے خطے کے بیشتر حصوں میں امن اور سلامتی کا ماحول قائم کیا ہے۔ حکومت جغرافیہ اور سلامتی کی چنوتیوں کو راست طور پر قبول کرتے ہوئے ترقی اور خوشحالی کی شاہراہیں تعمیر کرنے میں مصروف ہے۔  اروناچل کے کیبیتو کو بھارت کے آخر سے بھارت کے پہلے گاؤں تک نئی شکل میں پیش کرنا اور ملک گیر فعال مواضعاتی پروگرام کا آغاز شمال مشرق اور اس کے دور دراز گوشوں کے تئیں اسی عہد بندگی کی علامت ہے۔

2014 سے 50 سے زائد وزارتوں کے ذریعہ علاقائی ترقی میں 5 لاکھ کروڑ روپئے سے زائد کی سرمایہ کاری کے ساتھ یہ علاقہ اب نمو کے مواقع سے استفادہ کرنے کے لیے مستعد ہو گیا ہے۔ 2014 سے، ایک مالی انقلاب کا آغاز ہوا ہے، 54 مرکزی وزارتوں کے ذریعہ اخراجات میں 233 فیصد کے خطیر اضافے (2014 میں 24819 سے بڑھا کر 2023 میں 82690 کروڑ روپئے) کے ساتھ ، یعنی ڈونر کی وزارت کے لیے بجٹی تخصیص میں 152 فیصد کے اضافے (2014 میں 2332 کروڑ روپئے کے مقابلے میں 2023 میں 5892 کروڑ روپئے ) سے ایک فعال مالی پیش منظر کا انکشاف ہوتا ہے جو تغیراتی ایجنڈوں کو عملی شکل دے رہی ہے۔ حالیہ پی ایم – ڈیوائن اسکیم جس کے تحت متنوع ریاستی ضروریات کے لیے 6600  کروڑ روپئے کی امداد کی فراہمی کی بات کی گئی ہے ۔یہ عمل اس عہد بندگی کا ایک بین ثبوت ہے۔

2014 میں، معزز وزیر اعظم نے شمال مشرق میں نقل و حمل کے ذریعہ تغیر کے سلسلے میں اپنی تصوریت ساجھا کی تھی۔ اسی سلسلے میں 10 برس کے عرصے کے اندر ہم اس تصوریت کو حیرت انگیز طور پر عملی جامہ پہنتے ہوئے ملاحظہ کر رہے ہیں۔ اب کنکٹیویٹی ازحد فعال شعبہ بن کر ابھر رہی ہے۔ 75 برسوں میں خواہ یہ منی پور کی اولین مال بھاڑا کنکٹیویٹی ہو، 100 برسوں کےبعد اس کا ناگالینڈ کا دوسرا ریلوے اسٹیشن ہو، یا متعدد ریاستوں سے پہلی مرتبہ پروازوں کے سلسلے کا آغاز ہو، 75 برسوںمیں اولین مالی گاڑی 2022 میں منی پور پہنچی، دنیا کا بلند ترین گرڈر ریل برج جسے جیری بام – امپھال ریلوے لائن پر 141 میٹر بلند آہنی ستونوں  پر تعمیر کیا گیا ہے، شمال مشرق میں کنکٹیویٹی کی اصلاح حیرت اور ترغیب کا موضوع رہا ہے۔

2014 سے قبل، اس قدر جید بھارتی ریلوے نے کبھی گوہاٹی یا تری پورہ سے آگے سفر کرنے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ آج یہ نیٹ ورک تمام ریاستی راجدھانیوں کو مربوط کرنے کے منصوبے کے ساتھ دور دور تک پھیل چکا ہے  اور تکمیل کے قریب ہے ۔ چالو سیکشنوں کے تحت 170 فیصد کےبقدر کا قابل ذکر اضافہ رونما ہوا ہے، جو اوسط سالانہ (یو پی اے -2 کی مدت کے دوران 66.6 کلو میٹر سالانہ تھا، اور اب 179.78 کلو میٹر/ سالانہ  کے بقدر ہے)۔ سیاسی قوت ارادی اور اشتراک کے ساتھ ایک قابل ذکر مالی افزودگی نے یہ تبدیلی ممکن بنائی ہے۔ یو پی اے 2 کے عہد کے مقابلے میں سالانہ بجٹی تخصیص میں 384 فیصد کے بقدر کا اضافہ رونما ہوا ہے اور اب یہ تخصیص 2023-24 کے مالی سال کے لیے بڑھ کر 9970 کے بقدر ہوگئی ہے۔

’’امریکہ  کی سڑکیں اس لیے اچھی نہیں ہیں کہ امریکہ دولت مند ہے، بلکہ امریکہ اس لیے دولت مند ہے کہ امریکی سڑکیں اچھی ہیں۔‘‘ سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے یہ معروف کلمات شمال مشرق کے ساتھ قریبی مماثلت رکھتے ہیں۔ شمال مشرق کی ترقی کو ترجیحی حیثیت حاصل ہونے کےبعد شمال مشرقی خطے میں قومی شاہراہوں کی ترقی نے قومی اوسط کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس حکومت کے تحت شمال مشرق میں سڑک تعمیرات کا کام دوگنے سے زیادہ ہوا ہے۔ یعنی یو پی اے حکومت کے دوران یومیہ 0.6 کلو میٹر قومی شاہراہوں کی تعمیر عمل میں آتی تھیں جو اب 2014 سے 2019 کےد وران 1.5 کلو میٹر کے بقدر ہوگئی ہے۔

نیتجے کے طور پر آزادی کے بعد سے 2014 تک شمال مشرقی خطے میں 10905 کلو میٹر کےبقدر شاہراہیں تھیں تاہم 10 برسوں کی مدت کے اندر 2023 تک یہ ہندسہ بڑھ کر اس خطے میں 16125 کلو میٹر شاہراہوں کی شکل میں بدل گیا۔ آج 1.11 لاکھ کروڑ روپئے کی مالیت کے ساتھ 5388 کلو میٹر کے بقدر کے پروجیکٹوں پر کام جاری ہے۔

اسی طریقے سے ہوائی کنکٹیویٹی کو بھی زبردست تقویت حاصل ہوئی ہے۔ 2014 سے 8 نئے ہوائی اڈوں کی تعمیر عمل میں آچکی ہے۔ ہوائی کنکٹیوٹی اسکیم شمال مشرقی خطے میں ہوائی سفر کے معاملے میں ایک معاون قدم ثابت ہوا ہے، اس کے نتیجے میں چنوتی بھرے راستوں پر افادیت کے معاملے میں سرمائے کے سلسلے میں واقع خلیج پر کی گئی ہے ۔آج 64 نئے راستے اُڑان اسکیم کے تحت مصروف عمل بنائے جا چکے ہیں۔ پہلی مرتبہ، ہر ایک ریاست ایک مصروف عمل ہوائی اڈے پر فخر کر سکتی ہے۔ حالیہ اضافوں مثلاً پکیانگ، امروئی اور ایٹانگر نے اس مصروف کو مزید ترقی دی ہے۔

دریا شمال مشرق کی روح رواں ہے، تقسیم سے قبل کے دنوں میں جہاز رانی کے لائق نقل و حمل کے راستے تھے جو سازو سامان کی آسان رسائی ممکن بناتے تھے۔ بین الاقوامی سرحدوں میں ان روابط کو ختم کر دیا۔ عوام کے لیے اقتصادی مواقع پر قدغن لگ گئی، حیرت انگیز طور پر 7 دہائیاں لگ گئیں جن کے بعد اندرونِ ملک آبی راستے کے روابط بحال ہو سکے۔ 19 کے بقدر نئے قومی  آبی راستے (2014 تک صرف ایک) اور بنگلہ دیش کے ساتھ اندرونِ ملک آبی نقل و حمل (آئی ڈبلیو ٹی) باہمی معاہدے سمیت باہمی معاہدات اور چٹاگانگ اور موگلا بندرگاہوں کا استعمال، آسیان اور ہم سایہ ممالک کے ساتھ افزوں تجارت کے لیے اقتصادی مواقع فراہم کرے گا۔

 

چونکہ تغیر سے ہمکنار کنکٹیویٹی کی مثال اقتصادی دائرے میں توقع سے کہیں بڑھ کر فوائد کے اثرات مرتب کرتی ہے، یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ شمال مشرقی خطہ نہ صرف بنیادی ڈھانچے کے معاملے میں ترقی کر رہا ہے بلکہ مختلف النوع شعبوںمیں صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھا رہا ہے۔ ہونہار صنعت کاران سے لے کر عالمی درجے اور معیار کے حامل کھیل کود کی دنیا کی معروف شخصیات کی شکل میں خطہ مواقع میں قابل ذکر اضافہ ملاحظہ کر رہا ہے۔ منی پور میں ملک کی اولین کھیل کود یونیورسٹی جیسی پہل قدمیوں کے ساتھ اور 2018 سے کھیلو انڈیا کے تحت اہم منظوریوں سے اس خطے میں موجود کھیل کود کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے تئیں عہد بندگی کا اظہار ہوتا ہے۔مزید برآں تقریباً 4000 کے بقدر اسٹارٹ اپس کا درج رجسٹر کیا جانا اور دسمبر 2022 تک 670 کروڑ روپئے سے زائد کے چھوٹے سرمایہ جاتی قرضوں کی منظوری فعال نمو اور شمال مشرق میں پنہاں مضمرات کو نمایاں کرتی ہے۔

شمال مشرقی خطے میں گذشتہ دہائی کے دوران جو  ترقی حاصل ہوئی ہے اس نے اس خطے کو بھارت کے دور دراز گوشے کے بجائے اسے ایک نئی نمو کے انجن کی حیثیت عطا کی ہے۔ کنکٹیویٹی میں جو انقلاب برپا ہوا ہے اس نے اب سے قبل غیر دریافت شدہ مواقع کا دروازہ کھول دیا ہے۔ آج ہم بیک وقت خطے کی اقتصادی نمو پر اس کی سیاحت، معیشت، زراعت پر مبنی صنعت ، خدمات شعبے کے مضمرات اور نوجوان افرادی قوت، قدرتی اور نامیاتی کاشتکاری اور قابل احیاء توانائی شعبے کے سلسلے میں کام کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ متعدد دیگر شعبے جو گذشتہ دہائیوں میں اب تک بروئے کار نہیں لائے گئے ہیں ان کے سلسلے میں بھی کام کیا جا رہا ہے۔  ہم نے اس خطے میں ایک زبردست کامیابی حاصل کی ہے اور جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں مزید سنگ ہائے میل اس خطے میں حاصل کیے جانے ہیں۔ یہ جنگ نصف کےبقدر جیتی جاچکی ہے۔ چند سطور میں ہماری تصوریت اجاگر ہوتی ہے اور اس عزم کا اظہار ہوتا ہے جو پورووتر بھارت میں ایک نئی صبح کے طلوع ہونے کے سلسلے میں اس کی ترجمانی کرتا ہے۔

’’سحر کو گلے لگاتے ہوئے ، روشن سفر کی تیاری ،

شمال مشرق کا سفر، ایک روشن مینار

بلندی پر جانے کے لیے پرجوش، جہاں عزائم وا ہوتے ہیں،

شمال مشرق، نمو کی ایک ایسی داستان جو بیان کیے جانے کی منتظر ہے‘‘

 

(قلم کار  شمال مشرقی خطے کی ترقی کی وزارت، حکومت ہند کے مرکزی وزیر ہیں)

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.