پریکشا پہ  چرچا: تناؤ سے کامیابی کے لئے  پردھان ابھیبھاوک کا مہا منتر

پریکشا پہ  چرچا: تناؤ سے کامیابی کے لئے  پردھان ابھیبھاوک کا مہا منتر

اگر کسی  ملک کا قدآوررہنما حکومت کے کاموں کے علاوہ اپنے عوام کے لئے ایک سرپرست کا رول بھی اختیار کرلے تو اس ملک کےلوگ یقینی طور پر خوش قسمت ہیں۔ رام راجیہ  کی بھی  یہی تو سب سے بڑی خصوصیت تھی۔ ہمارے وزیراعظم جناب نریندر مودی جی تمام ہندوستانی باشندوں کو اپنا خاندان مان کر کچھ ایسی ہی کامیاب کوشش کررہے ہیں۔ سرپرست کے طور پر نریندر مودی کے رول کی ایک اچھی مثال  ان کا ’پریکشا پہ  چرچا ‘پروگرام ہے جس  کےذریعہ وہ  نوعمر اور نوجوان طلبا کے مسائل کو سمجھ کر ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔

پریکشا پہ  چرچا ‘ پرگرا م طلبا کے لئے تناؤ سے آزاد ماحول تیار کرنے، نظریاتی اور  تعلیمی حصولیابی میں مثبت اضافہ کرنے کے لئے  وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں  چلائی جانے والی بڑی تحریک ’ایکزام واریئرز‘ کا حصہ ہے۔ یہ ایک ایسی تحریک ہے جو طلبا  ، سرپرستوں، اساتذہ اور معاشرے کو ایک ساتھ لاتی ہے۔  اس پروگرام کا پیغام واضح ہےکہ ہر ایک طالب علم اپنی زندگی کے مقاصد کو  حاصل کرنے  کی کوشش تو کرے ہی ،  ساتھ ہی ساتھ ان مقاصد  کے حصول میں آنے والے تناؤ کا منظم طریقے سے بندوبست بھی کرے۔

ہم اپنے آس پاس دیکھتے ہیں کہکچھ طلبا  امتحان کا نام سنتے ہی خوف زدہ ہو جاتے ہیں۔ کچھ امتحان سے پہلے یا امتحان کے دوران  بیمار پڑ جاتے ہیں۔ کئی طالب علم تو  مایوسی، ڈپریشن وغیرہ میں بھی  چلے جاتے ہیں۔ یہی صورت حال طلبا کے ساتھ ساتھ ان کے والدین یا سرپرستوں کی بھی ہوتی ہے۔

تعلیم اور آموزش کے ذریعہ مذکورہ بالا مسائل کے تو جوابات ملنے ہی چاہئیں، ساتھ ہی ساتھ زندگی کو پرلطف طریقے اور  اچھی طرح سے گزارنے کا ہنر بھی آنا چاہیے۔ اس بارے  میں وزیراعظم جناب نریندر مودی کا قول ہے – ’’آموزش ایک پرلطف، اطمینان بخش اور لا محدود سفر ہونا چاہیے۔‘‘ اسی لئے قومی تعلیمی پالیسی2020  رٹّہ مار طریقہ کار سے کہیں الگ ایک ایسےطریقے کی جانب طلبا کو راغب کرنے کی کوشش ہے، جہاں  طلبااصولوں سے کم اور  تجربے سے زیادہ سمجھیں  اور  مطالعہ کے دوران زیادہ  رغبت اور  لطف کے ساتھ اپنی حصے داری کو یقینی بنائیں۔

پرلطف تعلیم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ امتحان ہی   محسوس ہوتی ہے۔  امتحان پر گہرائی سے غور کریں تو یہ طالب علمی کی زندگی میں  طلبا کے  اندازہ قدر کا مرکز تو ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ  طلبا میں تناؤ پیدا کرنے کا  ایک اہم  ذریعہ بھی رہا ہے۔ جبکہ ہوناتو یہ چاہیے کہ امتحان صرف امتحان نہیں، آموزش کا ایک پرلطف علم بھی ہو۔ جہاں طلبا نے جو سیکھا ہے اور ان کے  تجربے میں جو اضافہ ہوا ہے،  اس کو ان تجربات کے آزادانہ اور منظم  اظہار کی شکل میں دیکھا جائے۔

وزیراعظم مودی جی انہیں باتوں کو ذہن میں رکھ کر ‘ پریکشا پہ چرچا’ پروگرام میں   ایک آزاد پلیٹ فارم پر طلبا کے سامنے اپنی بات رکھتے ہیں۔ پریکشا پہ چرچا پروگرام میں  خاص طور پور  تناؤ نہ لینے کی بات پر چرچا ہوتی ہے۔ تناؤ کو کم کرنے کے عملی ذرائع کیا ہوسکتے ہیں؟  امتحان کے  تئیں طلبا کا نظریہ کیسا ہو؟ وغیرہ امور  پر چرچا بھی مودی جی خود ہی کرتے ہیں۔ کئی پروگراموں میں  سرعام  مودی جی نے واضح کیا ہے کہ طلبا ہمارے ملک  کا مستقبل ہیں اور جب ہمارے ملک کا مستقبل ہی فکر میں مبتلا  ہوگا، تناؤ میں ہوگا، یا کسی دیگر قسم کے نفسیاتی دباؤ میں ہوگا تو ایسی صورت میں وہ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکتا۔طلبا کو ان صورتوں سے باہر نکالنے کےلئے  انہوں نے خاص طور پر اساتذہ، خاندان اور سرپرستوں  کے رول پر زور دیا ہے۔ جس سے طلبا مسکراہٹ  کےساتھ امتحان دے سکیں۔

کئی بار ایسا دیکھنے میں آتا ہےکہ اپنے عزائم کے زیر اثر  والدین اپنے بچوں کا موازنہ کسی دوسرے بچے سے کرتے ہیں۔ فطری ہے کہ ایک  بچے کے او پر اس کا  منفی اثر پڑے گا اور وہ امتحانات سے  دور بھاگے گا۔ کئی بار اساتذہ بھی کلاس کے دوسرے بچوں سے پڑھائی میں کمزور  کسی بچے کا موازنہ کرتے ہیں، ایسی حالت میں وہ  بچہ پڑھائی سے لاتعلق ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی حالات سے بچنے کے لیے وزیر اعظم مودی کے ذریعہ امتحانات کے موقع پر’ پریکشا پہ چرچا’ کرنا  بچوں کے لیے ہی نہیں  بلکہ اساتذہ اور والدین کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ امتحان سے کیسے نمٹا جائے۔ اگر ہم  نے بچوں  کے اندر  امتحان کےلئے  خود اعتمادی پیدا کردی  اور انہیںاس بات کا یقین دلادیا کہ امتحان کا نتیجہجو بھی آئے،  اس نتیجے سے  اسے  سبق لے کر  اور مسلسل  آگے ترقی کرتے رہنا ہے، تو وہ بچہ امتحان سے  دور نہیں بھاگے گا۔ آج ہم بڑے شہروں میں دیکھ رہے ہیں کہ امتحانات کی کونسلنگ کے نام پر بڑے اور مہنگے کونسلنگ سینٹروں کی بھرمار ہوچلی ہے۔ ایسی کونسلنگ مودی جی بڑی آسانی کے ساتھ بات چیت میں ہی کرتے چلتے ہیں۔

خوشگوار  بات یہ ہے کہ ‘پریکشا پہ چرچا’ پروگرامآج صرف دہلی کے آڈیٹوریم  تک محدود نہیں رہ گیا  ہے۔ آہستہ آہستہ اس پروگرام نے  پوری تعلیمی دنیا اور تمام  متعلقین کو اپنے ساتھ جوڑا ہے۔

آجملک ہی نہیں  دنیا کے کئی ممالک کے طلباء اورسرپرست بڑی توجہ کے ساتھ  مودی جی کے’ پریکشا پہ چرچا’ پروگرام کا حصہ بن چکے ہیں۔ مختلف رپورٹرز بتاتے ہیں  کہ مذکورہ  بالا پروگرام کے تحت اساتذہ اور  کونسلروں کی پہل سے  امید سے زیادہ اچھے  نتائج برآمد ہوئے ہیں اور امتحان کو  جشن کی شکل میں  منانے کا دور شروع ہو ا ہے۔ طلباء تناؤ سے آزاد رہ کر  اب پوری تیاری کے ساتھ امتحانات میں بیٹھتے ہیں  اور کامیابی کے ساتھ روشن مستقبل کیجانب اپنی راہ ہموار کرتے ہیں۔ ملک کے  پردھان ابھیبھاوک  کی شکل میں وزیر اعظم مودی نے ’پریکشا پہ چرچا‘ پروگرام کے ذریعے نوعمر اور نوجوان طلبا  کی زندگی میں ایک نئی امید جگائی ہے، اس میںکسی کوشک نہیں ہونا چاہیے۔

****

ParikshaPeCharcha 2024 by MoS for Education Smt. Annapurani Devi

Leave a Reply

Your email address will not be published.