یوم جمہوریہ قریب آتے ہی جہاں پورے ملک میں حفاظتی انتظامات سخت کئے جاتے ہیں ،تاکہ ملک میں یوم جمہوریہ کی تقریبات کے دوران کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے، وہیں وادی میں لگ بھگ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران یہ سلسلہ جاری ہے اور شہرو قصبہ جات میں حفاظتی عملہ، پولیس اورسی آر پی ایف کو متحرک کیا جارہا ہے ۔ہر علاقے میں گشت بڑھا دیا جاتا ہے اور پرائیوٹ اور مسافر گاڑیوں کی تلاشی کی جاتی ہے تاکہ کسی قسم کی گڑھ بڑھ نہ ہو اور ملی ٹنٹوں کی نقل و عمل کو روکا جاسکے۔یہ پہلا موقع ہے جب وادی میں اس قدر سیکورٹی کا جال نہیں پھیلایا گیا ہے، جیسے کہ پہلے ایام میں ہوتا تھا۔یوم آزادی کی تقریب یا پھر یوم جمہوریہ کی تقریب جب قریب آتی تھی تو وادی کے لوگوں کی زندگی اجیراً بن جاتی تھی کیونکہ ہر سو سیکورٹی کے پہرے ہوتے تھے اور جگہ جگہ تلاشی ہوتی تھی اور مسافروں کو گاڑیوں سے اُتار کر پیدل چلنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔اس بات میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے، اُن ایام میں ملی ٹنٹوں کا زبر دست نیٹ ورک ہوا کرتا تھا اور کسی بھی تقریب میں رخنہ ڈالنے کے لئے کارروائیاں انجام دیتے تھے، اس طرح عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسز کے لئے بھی مشکلات پیدا ہوتی تھیں۔اب جب کہ ہر ایک سرکاری عہدیدار کا ماننا ہے کہ وادی میں ملی ٹنسی کا تقریباً خاتمہ ہو چکا ہے اور وادی میں امن و خوشحالی کا دور شروع ہو چکا ہے اور ہر جانب تعمیر و ترقی ہو رہی ہے اور بچے بنا کسی خلل کے اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں اور عام تاجر وں نے بھی ہڑتالوں سے نجات حاصل کی ہے ،اور وہ بھی اپنی تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔تشدد کے واقعات میں کمی آچکی ہے اور وادی میں لاکھوں کی تعداد میں سیاح آرہے ہیں، اس طرح وادی کا ہر انسان خوش نظر آرہا ہے جو کہ حقیقی امن کی پہچان ہے۔
اب جب کہ حالات بہتر ہو چکے ہیں، اس ماحول کو برقرار رکھنا اہم سوال ہے کیونکہ وادی میں ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جن کی سوچ میں ہر گز تبدیلی نہیں آئی گی اور نہ ہی ان لوگوں میںعوامی خدمت اور عوامی خوشحالی کا کوئی جذبہ موجود ہے بلکہ وہ امن بگاڑ کر ہی اپنی روزی روٹی کماتے ہیں۔پالیسی ساز اداروں ،پولیس اور دیگر حفاظتی اداروں سے وابستہ اعلیٰ عہدیداروںکو اس حوالے سے خبر دار رہنا چاہیے اور عوامی اعتماد بحال رکھنے کے لئے ایسی حکمت عملی ترتیب دینی چاہیے، جو دور رس ہونے کے ساتھ ساتھ عوامی مفاد کے لئے ہو ۔ایسا کوئی قدم نہیں اُٹھانا چاہیے جس سے لوگوں میں بد ظنی پھیلے اور مفاد پرست عناصر کو آسانی کے ساتھ اس کا فائدہ اٹھا سکیں۔گزشتہ برس ایل جی انتظامیہ نے یوم جمہور یہ اور یوم آزادی کی تقریبات کے دوران عام لوگوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی جو کہ ایک اچھا قدم مانا جاتا ہے ۔پولیس سربراہ اور چیف سیکرٹری عوامی دربار میں لوگوں کے ساتھ براہ راست ملاقات کررہےہیں، اُن کے مسائل سُنتے ہیں اور حل کرتے ہیں ۔اس طرح کے مزید اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے اور حالات کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش جارہی رکھنی چاہیے اور عام لوگوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی نہیں کرنی چاہئے۔





