منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
9.1 C
Srinagar

عوام کے لئے قانون سازی

منتخب ایوان ِ پارلیمان کا آئینی ،قانونی اور جمہوری حق ہے کہ وہ عوام کے حقوق ،جانی اور مالی نقصان کے لئے قانون سازی کرے ،یعنی قانون ایسے بنائے جائیں ،جن کا فائدہ عام آدمی کو ہونا چاہیے ۔حال ہی میں مرکزی حکومت نے ’ ہِٹ اینڈ رَن کیسز‘ سے متعلق نیاقانون بنا یا ۔نئے قانون کے تحت ہِٹ اینڈ رَن کیسز میں10 سال تک کی قید اور7 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے، جب کہ فی الحال یہ سزا دو سال قید اور کم جرمانے کی ہے۔مرکزی حکومت نے یہ قانون غالباً سڑک حادثات میں اضافہ اور اموات کے نہ تھمنے والے سلسلے کے پیش نظر بنایا ۔تاکہ ملک بھر میں سڑک حادثات اور ان سے ہونے والی اموات پر قابو پایا جاسکے ۔ویسے کسی بھی جرم کو روکنے کے لئے سخت قانون سازی لازمی ہے ۔لیکن اگر قانون سازی سے عام آدمی ہی متاثر ہو ،تو ایسی قانون سازی کیوں ؟ ۔

گزشتہ تین روزسے ملک بھر میں ٹرکوں کے پہیے ہٹ اینڈ رن کے نئے قانون کے تحت زیادہ سزا اور جرمانے کے خلاف احتجاجاً رک گئے ۔ احتجاج میں شامل ہونے والے ڈرائیوروں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا۔ ڈرائیور ٹرک سڑک پر چھوڑ گئے ۔ اتر پردیش، مدھیہ پردیش، ہریانہ، جموں و کشمیر، راجستھان، مہاراشٹر، گجرات، چھتیس گڑھ، پنجاب اور اتراکھنڈ میں حالات خراب ہو گئے۔جسکی وجہ سے پیٹرول پمپوں پر قطاریں دیکھنے کو ملیں اور نوبت ہاتھا پائی اور لڑائی جھگڑے تک پہنچ گئی ۔ آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس (غیر سیاسی تنظیم) نے ملک بھر میں پہیہ جام کی کال دی تھی ۔مرکزی حکومت کے نئے ہٹ اینڈ رن قانون کی تمام ریاستوں میں سخت مخالفت ہوئی۔ اس قانون کے خلاف تمام ٹرانسپورٹ یونینز ڈرائیوروں کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئیں جبکہ ملک بھر میں سپلائی چین منقطع ہوگئی اور نتیجہ یہ ہے کہ مرکزی حکومت کو نئے قانون پر مفاہمت اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔یہ ایک اچھی حکمت عملی ہے کیوں کہ قانون سازی کو ہٹ دھر می کا معاملہ نہیں بنایا جانا چاہیے بلکہ قانون ایسا ہو،جس سے ہر شہری کا تحفظ یقینی بنے ۔ ملک بھر میں ٹرک ڈرائیور روزانہ اجرت کی بنیاد پر روزگار کماتے ہیں اور 99فیصد ٹرک مالک نہیں ہوتے ہیں۔ایسے میں نیا قانون اُن کے لئے تختہ دار کے مترادف ہے ۔اس بیچ ٹرک مالکان کی ملک گیر ہڑتال ختم ہوگئی ہے، کیونکہ حکومت نے یقین دلایا ہے کہ وہ ہِٹ اینڈ رَن کیسز سے متعلق نیا قانون لاگو کرنے سے پہلے متعلقہ فریقوں سے صلاح مشورہ کرے گی۔ آل انڈیا موٹرٹرانسپورٹ کانگریس نے کل رات حکومت کے ساتھ بات چیت کے بعد اپنا احتجاج ختم کردیا۔

مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلّا نے کہا کہ حال ہی میں منظور کی گئی، بھارتیہ نیائے سنہیتا کے تحت، ہِٹ اینڈرَن کیسز میں نئی شقوں کو ابھی تک لاگو نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، آلانڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کرے گی،اور اس کے بعد ہی وہ کوئی فیصلہ کرے گی۔یہ احتجاج بھارتی ہنیائے سنہیتا کے سیکشن106-2 کے خلاف کیا جا رہا تھا، جس میں ہِٹ اینڈ رَن کیسز میںسخت سزا رکھی گئی ہے۔ فی الحال یہ سزا دو سال قید اور کم جرمانے کی ہے۔زیادہ سے زیادہ10 سال قید کی سزا اس کیس میں سنائی جائے گی، جس میں قصوروار کی طرف سے خراب ڈرائیونگ کی وجہ سے موت ہوگئی ہو اور اس حادثے کو پولیس کے علم میں لائے بغیر ڈرائیور فرار ہوگیا ہو۔ ٹرک مالکان، کیب ڈرائیورز اور دیگر کاروباری گاڑیاں چلانے والے یہ سوال کررہے ہیں کہ وہ کسی حادثے کی صورت میں اتنا زیادہ جرمانہ کیسے ادا کرسکتے ہیں ؟۔مرکزی سرکار کو تمام فریقین کو اعتماد میں لیکر قانون سازی کر نی چاہیے ۔کسانوں کے معاملے میں مرکزی سرکار نے طول دی ،پھر آخر قانون میں ترمیم کرنی پڑی ۔اگر اس قانون میں بھی ترمیم کرنی پڑی ،تو کوئی قباحت نہیں ہونی چاہیے اور ناہی قانون میں ترمیم کو ’انا کا معاملہ ‘یا سرکار کو اپنی شکست سمجھ لینا چاہیے۔غلط فیصلے کو درست کرنا کوئی غلطی نہیں بلکہ یہ عقلمندی کہلا ئی جاتی ہے ۔لہٰذا اس معا ملے کو طول دینے کی بجائے مرکزی سرکار کو فوری نوعیت کا فیصلہ لینا چاہیے ،کیوں کہ پہیہ جام ہونے کی صورت میں عوامی مشکلات میں اضافہ تو ہوتا ہی ہے ،ساتھ ہی ساتھ اقتصادیات کا چکہ جام بھی ہوتا ہے ،جس پر قبل از وقت غور کرنی کی ضرورت ہے ۔

 

 

 

Popular Categories

spot_imgspot_img