سوچھتا مہم کے تیں کتنا سنجیدہ ہے معاشرہ؟

سوچھتا مہم کے تیں کتنا سنجیدہ ہے معاشرہ؟
خواجہ یوسف جمیل
سال2014 میں حکومت ہند کی جانب سے سوچھ بھارت مشن اسکیم کا اعلان کیا گیا۔ جس کا مقصد عوامی حلقوں میں اپنے ملک کو غلاظت سے پاک کرنے کے لئے بیداری مہیم چلانا تھا۔اس کے لئے ہر سال 15ستمر سے 2 اکتوبر تک سوچھتا مہیم بھی چلائی جاتی ہے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ سماج میں آلودگی ہونے سے انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عام عوام کو متعدد دشواریوں سے گزرنا پڑتا ہے۔جہاں ایک طرف گاندھی جی کی یوم پیدائش کا دن آتے ہی ملک بھر میں بڑے جوش و جزبے سے لوگ اس اسکیم میں حصہ لیکر اپنی حب الوطنی کا ثبوت پیش کرتے ہیں وہیں دوسرے طر ف سال کے دیگر مہینوں میں وہی لوگ اپنے آس پاس کے ماحول کو صاف رکھنے کی طرف بالکل بھی توجہ نہیں دیتے ہیں۔دیگر دنوں میں جہاں ملک کے باقی حصوں میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں۔ وہیں خوبصورتی کا مرکز کہے جانے والے جموں کشمیر میں بھی ماحول کو آلودہ کرنے میں عوام پیش پیش ہے۔ حالانکہ ہر فرد واحد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھے لیکن عام آدمی سے لیکر ایک اعلی اسناد یافتہ شخص تک تمام افراد اس ماحول کی فکر بالکل بھی نہیں کرتے ہیں۔ موسم گرما میں جب لوگ سیاحتی مقامات کی جانب گرمی سے راحت پانے کے لئے رخ کرتے ہیں تو اپنے ساتھ زاد راہ نیز کھانے پینے کی اشیاء لیکر جاتے ہیں۔جب یہ لوگ سیر تفریح سے فارغ ہوتے ہیں تو یہ سیاحتی مقامات پر کچرا ڈال کر ان پاک صاف جگہوں کو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
دیگر سیاحتی مقامات کی طرح ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی میں بھی سوچھ بھارت ابھیان کامیاب نظر نہیں آتا ہے۔ یہاں کے صدر مقام پر مختلف دیہاتوں سے لوگ اپنے کام کی غرض سے آتے ہیں۔جن کے لئے بہت کم سہولت دستیاب ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ سوچھ بھارت مشن کے دعوی ہرجگہ کاغذوں پر تو کئے جاتے ہیں لیکن منڈی کے اس قصبہ میں عام عوام کے لئے اس طرح کی کوئی سہولت نہیں ہے جہاں لوگ قضائے حاجت کو جا سکیں۔متعدد خواتین جو اپنے کام کی غرض سے اس قصبہ کا رخ کرتی ہیں انہیں اس وقت شرمندگی کا احساس ہوتا ہے جب انہیں قضائے حاجت کے لئے مناسب جگہ مئیسر نہیں ہوتی ہے۔اس تعلق سے گاؤں اڑائی سے آئی ایک خاتون شبانہ (نام تبدیل) سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ”میں ضروری کام سے ہر دوسرے دن منڈی قصبہ کی جانب رخ کرتی ہوں لیکن افسوس مجھے یہاں اس لئے ذلت و رسوائی کا سامنہ کرنا پڑتا ہے کہ یہاں آج تک خواتین کے لئے کوئی کمنیوٹی باتھروم تعمیر نہیں کیا گیا ہے“۔انہوں نے بتایا کہ منڈی قصبہ کے درمیان میں سے ایک صاف و شفاف پانی کا نالہ بہتا ہے جو لورن و ساوجیاں کے دو الگ الگ علاقوں سے آکر منڈی کے اعظم آباد کے مقام پر ملتا ہے۔ اس سنگم تک یہ پانی بالکل صاف و شفاف بہتا ہے جوں ہی یہ دریا منڈی قصبہ میں داخل ہوتا ہے تو اس میں گندگی کے ڈھیر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ منڈی کے صدر مقام پر متعدد دفاتر واقع ہیں جہاں ہر روز سرکاری آفسر دورہ کرتے لیکن آئے روز ماحول کے غلیظ ہونے کی فکر کسی بھی فرد کو لاحق نہیں ہے۔ وہیں گاؤں بائیلہ سے تعلق رکھنے والے فاروق احمد لون کہتے ہیں کہ اس بات میں بالکل بھی دورائے نہیں کہ حکومت اپنے ملک کے ماحول کو صاف کرنے کے تئیں فکرمند ہے۔لیکن عوامی حلقوں میں جب تک بیداری مہیم اس مقصد کے ساتھ نہ چلائی جائے کہ عوام سے یہ عہد لیا جائے کہ وہ اپنے ماحول کو صاف رکھنے میں کلیدی کردار ادا کریں اور ایک ایسا قانون بنایا جائے جس میں یہ لازمی قرار دیا جائے کہ ہر شخص اپنے گردو نواح کو صاف رکھے ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ سزا کا مرتکب ہوگا۔تبھی جاکر ہم ایک صاف و شفاف ماحول کا خواب دیکھ سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں تحصیل منڈی کے گاؤں فتح پور سے تعلق رکھنے والی ریحانہ کوثرریشی جو قلمکار بھی ہیں، کہتی ہیں کہ مجھے افسوس ہے کہ تحصیل منڈی کے صدر مقام پر عوام کی سہولت کے لئے فعال کمنیوٹی باتھروم آج تک تعمیر نہیں کئے گئے ہیں۔ جہاں کہیں ہیں بھی تووہ استعمال کے قابل نہیں ہیں۔جبکہ حکومت کی جانب ہرسال لاکھوں کی لاگت صرف اور صرف صفائی مہیم پر کی جاتی ہے لیکن اسکے باوجود بھی ہمار ے آس پاس صفائی کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے۔یکم اکتوبر کو ضلع پونچھ کے تمام تعلیمی اداروں میں و دیگرسرکاری دفاتر میں صفائی مہیم چلائی جاتی ہے جو ایک خوش آئیند بات ہے۔ کیونکہ تعلیمی ادارے ہی وہ مراکز ہیں جہاں سے نسل نو اپنی ماحول کی پاکیزگی کے تئیں باخبر ہوسکتے ہیں۔وہیں ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ یاسین چودھری نے بھی تمام آفسران بالا کے ہمراہ300سالہ قدیم قلعہ مبارک پونچھ میں صفائی مہیم چلائی جاتی ہے۔ جو صاف طور پر عیاں بھی ہوتا ہے۔ ضلع انتظامیہ پونچھ موصوف ضلع ترقیاتی کمشنر کی تعئناتی کے بعد اپنے ضلع کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ کیونکہ اس سے قبل بھی ضلع پونچھ کے تمام تر سیاحتی مقامات جو ہنوز عوام کی نظروں سے اوجھل تھے، ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ نے عوام کو متارف کروائے ہیں اور پونچھ کے سیاحتی مقامات کو ٹوریزم کے نقشے پر لانے کی داغ بیل ڈالی۔
بہرحال،ہر خاص و عام، چھوٹے بڑے، مرد و زن،بوڑھے اور جوان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ضلع انتظامیہ کے ساتھ اس کار خیر میں ہاتھ بٹائیں اور ماحول کو آلودگی سے محفوظ رکھیں۔ وہیں ضلع انتظامیہ پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ان تمام مقامات پر جہاں ہر روز عوام کی آوجاہی ہوتی ہو، عوامی سہولت کے لئے بیت الخلاء تعمیر کروائے جائیں تاکہ عوام کو مزید پریشانیوں سے دوچار نہ ہونا پڑے اور ماحول بھی آلودگی سے محفوظ رہ سکے۔ ایک اور خاص بات یہ کہ عوام کو شجر کاری کے لئے بھی بیدار کیا جائے کیونکہ سڑکوں کی تعمیر سے بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی ہورہی ہے۔ جس سے صاف و شفاف ہوا کی مقدار میں کمی ہورہی ہے۔ ہر فرد پر یہ ذمہ داری عائد کی جانی چائیے کہ وہ اپنے آس پرو س سبز درخت محفوظ کرے اور انکی کفالت کرے۔اگر ہم سب سمیم قلب سے یہ ارادہ کریں کہ ہم اپنے ماحول کو صاف رکھیں گے تو عین ممکن ہے کہ ”سوچھتا ہی سیوا ہے“ کا نعرہ سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔(چرخہ فیچرس)
نوٹ:اس مضمون کا ادارہ ایشین میل کیساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.