بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
14.4 C
Srinagar

ہیر ا پھیری ۔۔۔۔۔

یہ بات زبان زدِ عام ہے کہ بڑے بڑے شہروں میںچھوٹی چھوٹی باتیں ہو تی رہتی ہیں ،لیکن آج اس چھوٹے شہرمیں جو معاملہ سامنے آیا ہے، وہ بہت بڑی بات ہے ۔ایک نجی مالیاتی کمپنی نے وادی کے لوگوں سے 15دنوں میں رقم دوگنی ہونے کا جھوٹا وعدہ کرکے کروڑوں روپے جمع کر کے راہ ِ فرار اختیار کی، اس طرح وادی میں دھوم مچ گئی۔کیوریٹو سروے نامی اس نجی کمپنی نے شوشل میڈیا کے ذریعے سے اپنی کمپنی کی مشہوری کر کے عام لوگوں کو اپنے جھانسے میں پھنسایا ۔جوں ہی یہ خبر منظر عام پر آگئی کہ مذکورہ کمپنی نے اپنا دفتر بند کیا تو عوامی حلقوں میں زبر دست کھلبلی مچ گئی اور جن لوگوں نے اس کمپنی میں اپنی جمع پونجی لگائی تھی، وہ چیختے چلاتے نظر آئے۔
برسوں قبل کولکتہ میں بھی اسی طرح کا ایک بہت بڑا اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد بالی ووڈ کے اداکاروں نے ایک فلم ہیری پھیری کے نام سے رلیز کی جس میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی تھی، ہرگز لالچ میں نہیں آنا چا ہیے اور نہ ہی راتوں رات کروڑ پتی بننے کے خواب دیکھنے چا ہیے، بلکہ محنت و مشقت کر کے حلال کمائی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور ہمیشہ یہ کوشش کرنی چا ہیے کہ دنیا میں یہ مختصر سی زندگی امن و سکون سے گذر جائے ۔وادی میں اس طرح کا بڑا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد تمام سرکاری مشینری متحرک ہو گئی اور ملوث افراد کو پکڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔صوبائی کمشنر وجے کمار بدھوری نے دھوکہ بازوں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی صورت میں بچ نہیں پائیں گے۔سائبر پولیس نے اس حوالے سے باضابطہ طور تعزیرات ہند کے دفعات کے تحت کیس درج کیا اور مختلف جگہوں پر چھاپے بھی ڈالیں۔چھاپہ مار کارروائی کے دوران الیکٹرانک آلات اور مختلف دستاویزات ضبط کئے گئے تاکہ کارروائی کو مزید آگے بڑھایا جاسکے۔جہاں تک اس طرح کے واقعات کا تعلق ہے، یہ آج نہیں ہو ئے ہیں بلکہ بہت پہلے یہاں ا سطرح کے اسکینڈلمنصوبوں کے تحت انجام دیئے گئے، برسوں قبل کشمیر ویلی گرین فائنانس کمپنی نے سرینگر ،گاندربل ، بڈگام ،بارہمولہ،اننت ناگ اور بانڈی پورہ کے علاوہ دیگر اضلاع میں اپنے بینک برانچ کھولے اور اس طرح لوگوں سے رقومات جمع کرکے کمپنی بند کی۔یہ بھی مشاہدے میں آیا تھا کہ ایک حج و عمرہ کمپنی نے حج و عمرہ کے نام پر لوگوں سے کروڑوں روپے وصول کئے اور بعد میں ان لوگوں کے رقومات ہڑپ کر کے لٹیرے روپوش ہوگئے ،پولیس کارروائی کے بعد اگر چہ چند ایک لوگوں کو آٹے میں نمک کے برابر روپے واپس کئے گئے ۔تاہم اکثر لوگوں کو پیسے واپس نہیں ملے اور کیس کی فائل ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کی گئی۔
جہاں تک اس طرح کی جعلی کمپنیوں کا تعلق ہے ،اُن کا یہ کام ہوتا ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے لوگوں کو اپنے جال میں پھنسایا جائے اور اُن کی جمع پونجی ہڑپ کی جائے لیکن عام لوگوں کو بھی ہوشیار رہنا چاہئے اور اس طرح کے جعلسازوں کی چالوں سے خبر دار رہنا چاہئے اور اپنی حفاظت خود کرنی چاہئے۔اس طرح کے واقعات معمول بن گئے ہیں ،لوگوں کو فون کر کے اُن سے ادھار کارڈ،پین کارڑ اور بینک اے ٹی ایم کارڈ کی اپگریڈیشن کے بہانے سے ان کے بینک کھاتے خالی کئے جاتے ہیں اور پولیس اور دیگر ایجنسیاں اس حوالے سے بار بار لوگوں کو آگاہ کرتی ہیں کہ وہ کسی کے جھانسے میںنہ پھنس جائیں ۔بہتر یہی ہے کہ حلال کمائی کی جانب اپنی توجہ مرکوز کی جائے اور محنت و مشقت سے کام کیا جائے اور راتوں رات کروڑ پتی بننے کے خواب دیکھنا بند کئے جائیں ۔ تاکہ اس طرح کے جھانسوں میں عام آدمی نہ پھنس جائے ۔سرکاری ایجنسیوں کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ کسی بھی کمپنی کا دفتر کھلنے کے ساتھ ہی جانچ پڑتال کریںآیا کمپنی کس قدر صاف و شفاف اور بھروسہ مند ہے۔ تب جا کر اس طرح کے واقعات پر روک لگ سکتی ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img