وادی کشمیر میں آج یعنی 21دسمبر کو چلہ کلان شروع ہونے جارہا ہے،40دنوں پرمحیط چلہ کلان کے ایام کے دوران وادی میں سردی کافی زیادہ رہتی ہے اور لوگ ان سردیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے طرح طرح کے طریقہ کار اپناتے ہیں۔ ماضی میں ان سردیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کشمیری لوگ کانگڑی اور پھیرن کا استعمال کثرت کیساتھ کرتے تھے۔اب چونکہ زمانے نے ترقی کی اور لوگوں نے بھی اپنے گھروں میں گرمی کے جدید انتظامات کو اپناتے ہوئے روم ہیٹر ،پاﺅر کمبل ،بجلی سے چلنے والے حمام اور دیگر جدید آلات دستیاب رکھے ہیںلیکن اس کے باوجود گھر سے باہر نکلنے کے ساتھ ہی انہیں پھیرن اور کانگڑی کی یاد آتی ہے۔اصل میں کشمیری عوام کی اپنی صدیوں پُرانی تہذیب اور ثقافت ہے، لوگ اپنی اُس وراثت کو بھولنا نہیں چاہتے ہیں بلکہ وہ اپنی تہذیب اور ثقافت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں غالباً یہی وجہ ہے کہ چلہ کلان کے پہلے دن کو اہل وادی پھیرن کے عالمی دن کے طور مناتے ہیں ۔اس دن پھیرن کے حوالے سے بہت سارے پروگرام منعقد کئے جاتےہیں، لوگ اس دن نہ صرف وادی میں پھیرن کی اہمیت و افادیت بیان کرتے ہیں بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں رہائش پذیر کشمیر ی اس دن پھیرن زیب تن کر کے شوشل میڈیا پر تصویریں شیئرکرکے اپنی شناخت اور پہچان بھی ظاہر کرتے ہیں۔
اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ پھیرن اور کانگڑیاں آج کے دور میں نہ صرف آن لائن فروخت کی جاتیہیں بلکہ سردیوں کا موسم شروع ہوتے ہی پھیرن کی مانگ میں بھیبہت زیاہ اضافہ ہوتا ہے۔جہاں تک کشمیر کی نوجوان پود کا تعلق ہے، وہ بہت ہی کم پھیرن کا استعمال کرتے ہیں ،وہ یورپی لباس پہننا پسندکرتے ہیں اور پھیرن پہننامعیوب سمجھتے ہیں۔اس بات سے انکار نہیں کہ ہم اپنی پہچان اور شناخت سے خود کھلواڑ کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں ۔یہ صرف پھیرن کا معاملہ ہی نہیں ہے بلکہ ہم اپنی زبان کے ساتھ بھی سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھے ہوئے ہیں ۔دنیا کی بدلتی صورتحال سے کوئی منہ نہیں موڑ سکتا ہے نہ ہی جدید دور میں ہورہی سائنسی ترقی سے ہم اپنے آپ کو دور رکھ سکتے ہیں بلکہ ہمیں زمانے کی تیز رفتاری کے ساتھ بحیثیت ایک قوم ہر محاذ پر آگے بڑھنا چاہیے لیکن اپنے ماضی،میراث ،شناخت اور پہچان کو ہرگز ختم نہیں کرنا چاہیے۔
جہاں تک چلہ کلان کے شروع ہونے پر ہماراذی حس طبقہ پھیرن کی اہمیت و افادیت کو اُجاگر کرنے کی بات کرتے ہیں، اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ ہمیں پُرانے زمانے کی غربت افلاس اور کمزور ی کا احساس دلاتے ہیں بلکہ وہ قوم کشمیر کو یہ احساس دلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ آپ میں یہ طاقت اور قوت موجود ہے کہ ہم ہر کسی چیلنج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ،جُرات اور طاقت رکھتے ہیں ۔کیونکہ پھیرن کشمیر کا قومی لباس ہے ،یہ ایک ایسا پوشاک ہے، جو واقعی سردی سے بچنے کا ایک اہم اور منفرد ذریعہ ہے جو واقعی ہماری پہچان اور شناخت ہے ،لہٰذا ہمیں ہرگز اپنی میراث کو بھولنا نہیں چا ہیے جو ہمارے اسلاف نے ہمیں سکھایا ہے اور اسطرح قومی شناخت کااحساس دیا ہے ۔





