منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
14.9 C
Srinagar

تربیت اور بیداری ضروری

آنے والے وقت میں ایک طرف جہاں ملک دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے جارہاہے۔ملک کے عام لوگ ،سیاستدانوں ،حکمرانوں اور سرمایہ داروں کی کاوشوں کی سراہانہ اور اس اقدام پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں ،وہیں دوسری جانب ملک کے عوام اس بات سے زبردست پریشان اور فکر مند ہورہے ہیں کہ ملک میں ماحولیاتی آلودگی اور قدرتی وسائل کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے تباہی ہونے کا احتمال ہے جیسا کہ ملک کے ماہرین اور سائنسدان کہہ رہے ہیں۔گزشتہ روز جموں کشمیر میں پے درپے زلزلے کے کئی جھٹکے محسوس کئے گئے اور لوگ دم بخود ہو کے رہ گئے۔وادی میں زمین جولے کی مانند ہل گئی اور لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول چھا گیا اور ان جھٹکوں نے 8اکتوبر 2005 کے زلزلے کی ےاد تازہ کردی ،جب شدید زلزلے نے آر پار جموں کشمیر میں تباہی مچا دی اور لوگوں کے جان و مال کو بھاری نقصان پہنچ گیا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی زلزلے کے اعتبار سے خطرناک زمرے میں آرہی ہے اور اس کے بچاﺅ کے لئے جو اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ،ان میں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے۔وادی میں موجود آبی ذخیروں کی بہتر ڈھنگ سے حفاظت نہیں کی جارہی ہے ،جنگلات کا تحفظ بہتر ڈھنگ سے نہیں کیا جارہا ہے۔

سڑکیں تعمیر کرنے کی غرض سے پہاڑوں میں سرنگیں بنائی جارہی ہیں ،درخت بڑے پیمانے پر کاٹے جارہے ہیںاور اس طرح قدرتی نظام کے ساتھ جان بوجھ کر چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے۔جہاں تک شہروں کو آباد کرنے کا تعلق ہے ،یہاں اُونچی عمارتیں کھڑی کی جارہی ہیں اورتمام لوازمات واحتیاطی اقدامات بالائے طاق رکھے جارہے ہیں ۔زرعی زمین کاخاتمہ کیا جارہا ہے۔ندی نالوں اورردیاوں کو ختم کیاجارہا ہے ،الغرض انسان خود اپنے پاﺅں پر کالہاڑی مار رہا ہے ۔ اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب وادی کے عوام کو قدرتی آفتوں کا سامنا کرنے پڑے گا ۔ جموں کشمیرانتظامیہ نے اگر چہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ،ایس ڈی آر ایف ،این ڈی آر ایف ،سیول ڈیفنس اور دیگر محکمہ جات قائم کرکے ان آفتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تشکیل دئے ہیں ، لیکن اتنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ آفت آنے سے قبل آفتوں کو ٹالنے کے منصوبے عملانا کی ضرورت ہے ،تاکہ نقصانات کو کم کیا جاسکے۔

حکومت کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ لوگوں کو اس حوالے سے باخبر کریں اور شہر میں تعمیر ہو رہی اونچی عمارتوں پر پابندی عائد کریں اور ندی نالوں اور دیگر آبی ذخائر پر قبضہ جمانے والے لوگوں کے خلاف ضابطوں کے تحت کارروائیاں کریں تاکہ کسی بھی آفت کو قبل ازوقت روکا جاسکے، ساتھ ہی ساتھ ڈیزاسٹرمنیجمنٹ،ریسکیو اہلکاروں اور رضاکاروں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کیساتھ ساتھ اُنہیں وقت وقت پر تربیت دی جائے تاکہ وہ ہر وقت متحرک رہیں ۔عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔انتظامیہ کی یہ بھی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ کشمیر میں موجود زرعی زمین کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے سخت قوانین بنائیں اور بے ہنگم رہائشی کالینیاں تعمیر کرنے سے بھی گریز کیا جائے ، تاکہ ماحول آلودہ ہونے سے محفوظ رہے اور قدرتی آفتیں جیسے زلزلے اور سیلابوں سے نجات ملے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img