موصوف ترجمان کا کہنا ہے کہ مجسٹریٹوں کی موجودگی میں تلاشی کارروائیاں ان مقامات پر انجام دی گئیں جہاں روہنگیائی شہری رہائش پذیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ روہنگیائی شہریوں کے سہولت کارروں کے رہائشی مقامات پر بھی تلاشی کارروائیاں انجام دی گئیں۔ان کا کہنا تھا: ‘تلاشی کارروائیوں کے دوران غیر قانونی طور پر حاصل شدہ ہندوستانی دستاویز جیسے پین کارڈ، آدھار کارڈ، بینک دستاویزات سمیت دیگر مجرمانہ مواد بر آمد کیا گیا’۔
ترجمان نے کہا کہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات کو بھی شیئر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔بتادیں کہ قبل ازیں ضلع کشتواڑ میں پولیس نے روہنگیائی شہریوں کے خلاف کریک ڈائون کے دوران آدھار کارڈ جیسے غیر قانونی طور پر حاصل کردہ دستاویزات کی باز یابی کے بعد ایک کیس درج کیا تھا۔
روہنگیائی میانمار سے تعلق رکھنے والے بنگالی بولی بولنے والی مسلم اقلیت ہیں جو بنگلہ دیش کے راستے سے غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوئے اور جموں کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں پناہ گزیں ہوئے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق روہنگیائی مسلمانوں اور بنگلہ دیشی شہریوں سمیت زائد از 13 ہزار 7 سو غیر ملکی شہری جموں اور جموں وکشمیر کے دیگر اضلاع میں مقیم ہیں۔
سرکاری ڈاٹا کے مطابق سال 2008 سے سال 2016 تک ان کی آبادی میں 6 ہزار سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔
یو این آئی





