وادی کشمیر اپنی بے پناہ خوبصورتی کے لحاظ سے پوری دنیا میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے، جہاں نہ صرف گنگناتے آبشار ،سر سبز اور شاداب جنگلات ،حسین وادیاںاور پھولوں کے دلکش باغات موجود ہیں بلکہ یہاں کی انسان دوستی اور مہمان نوازی بھی اپنا خاص مقام رکھتی ہے۔ غالباً یہی وجہ تھی کہ بالی ووڈ کے اداکار اورمختلف فلمیں بنانے والے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر حضرات یہاں ہر موسم میں اپنی فلموں کی عکس بندی کے لئے وارد ہوتے تھے اور اس طرح یہاں کے بہت سارے لوگوں کو روز گار کے مواقعے فراہم ہوتے تھے ۔
90کی دہائی تک اکثر ہندی فلموں کی عکس بندی یہاں ہوتی تھی اور بالی ووڈ سے منسلک اکثر لوگ جوق در جوق یہاں آتے تھے ۔1990کے بعد جس طرح کے پُر تشدد حالات وادی میں رونما ہونے لگے، اُن سے نہ صرف یہ لوگ لگ بھگ تین دہائیوں تک یہاں سے دور رہے بلکہ یہاں کے مقامی سیاستدان اور سرمایہ دار حضرات بھی یہاں سے بھاگ گئے اور ملک وبیرونی ممالک کے مختلف حصوں میں آباد ہوئے، اس طرح وہاں نہ صرف سالہاسال تک پرسکون اورخوشحال زندگی گذاری بلکہ اپنے بچوں کو بھی بہتر تعلیم و تربیت سے مالا مال کردیا۔گزشتہ چند برسوں سے مرکزی حکومت نے کئی ایسے اقدامات اُٹھائے ہیں جن کی بدولت یہاں امن و امان قائم ہوا اور یہاں کے عام لوگوں نے راحت و سکون کی سانس لی ۔ بہت سارے سرمایہ دار اور سیاستدان بھی واپس آگئے، اس طرح پھر سے وادی میں اپنی سیاست اور تجارت شروع کی ۔
اب گزشتہ چند برسوں سے یہاں نہ صرف سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے اس سرزمین پر قدم رکھے بلکہ بالی ووڈ کے اداکار اور فلمی دنیا سے وابستہ شخصیات نے دوبارہ وادی میں فلموں کی شوٹنگ شروع کی ۔دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر سیاحوں اور فلمسازوں کو اپنے ساتھ سب کچھ ہوتا ہے، گاڑیاں ،کھانے پینے کا سامان اور بھی بہت کچھ۔۔ ۔ان فلمسازوں اور سیاحوں کے وادی آنے سے عام لوگوں کو زیادہ فرق نہیں پڑ رہا ہے بلکہ سیکیورٹی کے نام پر مزید مشکلات سہنے پڑتے ہیں۔جن علاقوں میں شوٹنگ ہوتی ہے، وہاں نہ صرف آمد دورفت میں خلل پڑتاہے بلکہ ان جگہوں کی جانب پرندہ بھی پر نہیں مار سکتاہے۔بالی ووڈ اداکاروں اوردیگر سیاحوں کی کشمیر آمد ایک خوش آئندہ قدم لیکن ان کے آنے سے کشمیر یوں کو اگر فائدہ نہیں مل جاتا ہے، تو پھر ان کے یہاں آنے کا کوئی مقصد نہیں ہے۔اس حوالے سے انتظامیہ کو ایک گائیڈ لائن جاری کرنی چاہیے جو بھی سیاح یا فلم صنعت سے وابستہ لوگ یہاں تشریف آور ہوں گے ،اُن کو باہر سے اپنی گاڑیاں اور کھانے پینے کا سامان ساتھ نہیں لانا چا ہیے بلکہ سب کچھ یہاں کے مقامی دکانداروں سے خریدنا چاہئے ، یہاں کی گاڑیاں بھی کرایہ پر حاصل کی جانی چاہیے تاکہ یہاں کے عام لوگوں کو ان کے یہاں آنے سے براہ راست فائدہ مل سکے۔فلم صنعت سے وابستہ فلمسازوںکواپنی فلموں میں یہاں کے لوگوں کو شامل کر نا چا ہیے کیونکہ اب ملک اور بیرونی ممالک کے لوگ اس بات کو تسلیم کرنے لگے ہیں کہ کشمیری نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس قد ر صلاحیت ساز ہیں کہ وہ ہر محاذ پر اپنا لوہا منوا سکتے ہیں۔ اگر ممکن ہو سکے تو مرکزی سرکار کو یہاں ایک پر ایک فلم سٹی تعمیر کرنی چاہیے جہاں نہ صرف فلموں کی اندر ونی شوٹنگ ہو جائے بلکہ یہاں کے لوگوں کے لئے روزگار کے مواقعے بھی پیدا ہوں۔





