سری نگر:وادی گریز کو ایک اہم اور تاریخی کامیابی کے طور پر اتوار کو کامیابی کے ساتھ بجلی گرڈ سے منسلک کیا گیا جس سے پہلی بار اس علاقے کو بجلی کے قابل اعتماد ذرائع تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔
اس تاریخی پیش رفت کا اعلان لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی کیا جنہوں نے اَپنی خوشی کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطے کی تاریخ میں ایک اہم موقع ہے۔
اس منصوبے میں تقریباً 180 کلومیٹر 150 ایم ایم ایس کیو کنڈیکٹر، 1950 ایس ٹی پولز، 4 کلومیٹر زیر زمین کیبلنگ شامل ہے جس میں رازدھن پاس سے گزرنے والے وسیع راستوں پر 12,672 فٹ کی بلندی پر واقع ہے جس میں موسم کے انتہائی مخالف حالات اور سخت خطہ اور ٹپوگرافی ہے۔ کامیاب جانچ پڑتال دور دراز علاقوں کے لوگوں تک پہنچنے کے لئے حکومت کے عزم کوظاہر کرتا ہے۔
ضلع ترقیاتی کمشنر بانڈی پوری ڈاکٹر اویس احمد نے وادی گریز کے لوگوں کومُبارک باد دی ۔ اُنہوں نے پورے عمل کے دوران ان کے صبر اور استقامت کا اعتراف کیا اور تعلیم، ہیلتھ کیئر اور معاشی سرگرمیوں سمیت روزمرہ کی زندگی کے مختلف پہلووں پربجلی کے مثبت اثرات کے بارے میں امید ظاہر کی۔
گریز کے باشندگان نے اس پروجیکٹ کی کامیابی سے تکمیل پرلیفٹیننٹ گورنر، ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی ڈی کا بے حد خوشی اور شکریہ ادا کیا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ وقف شدہ بجلی کی فراہمی سیاحت سے متعلق اور دیگر اِقتصادی سرگرمیوں میں کئی گنا ترقی کرے گی۔
ڈاکٹر اویس احمد نے بتایا کہ ایس ٹی ڈی ڈویژن سمیت ضلعی ٹیم نے سخت ٹائم لائن کے مطابق کام مکمل کرنے کے لئے سخت محنت کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ 60 کلومیٹر 33کے وِی ٹرانسمیشن لائن کا اتوار کو کامیاب ٹرائل ہوا۔ اُنہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 1,500 صارفین مستفید ہوں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ باقی دیہات کو مرحلہ وار منسلک کیا جائے گا۔
ضلع ترقیاتی کمشنر نے کہا کہ کئی دہائیوں سے وادی گریز کے باشندگان کو بجلی کی مستقل فراہمی کی عدم موجودگی کی وجہ سے چیلنجوںکا سامنا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ فرنٹیئر سیکٹر بجلی کے لئے ڈیزل جنریٹر سیٹ پر انحصار کرتا ہے۔
ڈاکٹر اویس احمد نے کہا کہ گریز کو اَب گرڈ کنکٹویٹی آزادی کے بعد پہلی بار33کے وِی لائن کی کامیاب چارجنگ کے ساتھ حاصل ہے ۔
اُنہوں نے اس پروجیکٹ کو حقیقت بنانے میں شامل پی ڈی ڈی ، ایس ٹی ڈی گاندربل ، بانڈی پورہ سمیت مختلف شراکت داروں کی مشترکہ کوششوں کی سراہناکی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وادی گریز کو بجلی فراہم کرنے کا مقصد صرف بجلی فراہم کرنا نہیں ہے بلکہ مقامی کمیونٹیوں کو بااِختیار بنانے، معاشی ترقی کو فروغ دینے اور مجموعی معیار زندگی کو بہتر بنانے کے بارے میں ہے۔
یو این آئی