جموں کشمیر میں بدعنوانیوں کا مکمل خاتمہ کرنے کے لئے متعلقین کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوںگی تاکہ جموں کشمیر پر لگے بدنماداغ کو پوری طرح سے مٹایاجاسکے،ان خیالات کا اظہار گزشتہ دنوںجموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر شری منوج سنہا نے ایک خصوصی تقریب کے دوران کیا ۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں دنیا کے ہر کونے میں رشوت ستانی اور بدعنوانی کا دبدبہ ہے۔
جہاں تک بھارت کا تعلق ہے یہاں بھی سیاستدان اور سرکاری افسران اپنی اپنی پہنچ اور اثر ورسوخ کی بنیاد پر عام لوگوں کے حقوق پر شب خون مار کر اپنی مرغی حلال کرتے رہتے ہیں ۔
جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے، یو نین ٹریٹری بننے سے قبل اس ریاست میں اس قدر رشوت ستانی اور بدعنوانی کا بول بالا تھا کہ پورے ملک میں یہ ریاست اس حوالے سے پہلے نمبر پر آتی تھی لیکن یو ٹی بننے کے بعد کسی حد تک رشوت ستانی میں کمی آئی ہے اور لوگوں کے کام بھی آن لائن ہورہے ہیں ۔اس طرح عام لوگوں کا وقت اور پیسہ بھی بچ گیا اور حق تلفی بھی کم ہونے لگی ہے۔
آن لائن نظام سے قبل جموں کشمیر میں سیاستدان اور افسران من پسند طریقوں سے ملازم بھرتی کرتے تھے اور اُن امید واروں کےساتھ زیادتیہوتی تھی، جو حقیقی معنوں میں اس کے اہل ہوتے تھے۔جہاں تک مختلف تعمیراتی کاموں کا تعلق ہوتا تھا، وہ بھی من پسند لوگوں اور ٹھیکیداروںکو ہی فراہم کئے جاتے تھے۔مختلف سرکاری کالجوں ،یونیورسیٹیوں اور تربیتی اداروں کا بھی یہی حال ہوتا تھا ،اثر ورسوخ اور رشوت کی بنیاد پر داخلے دیئے جاتےتھے جب کہ قابل اورذہین بچوں کو صرف ِ نظر کیا جاتا تھا۔کوئی بھی سکالر شپ صرف سرکاری افسران اور سیاستدانوں کے بچوں اوراُن کے جان پہنچان والوںکو ہی ملتی تھی۔جہاں تک رشوت ستانی اور بدعنوانیوں کا تعلق ہے ،اس کا ایک ہی چہرہ نہیں ہے بلکہ اس کے مختلف روپ ہوتے ہیں۔
مختلف سرکاری دفاتر میں اعلیٰ افسران ایمانداری اور قانون کی آڑ میں لوگوں کو در در کی ٹھوکریں کھانے پر آج بھی مجبور کررہےہیں۔کسی افسر کی شکایت کرنے پر الٹا شکایت کرنے والے کو ہی لینے کے دینے پڑتے ہیں۔دنیا میں جہاں کہیں بھی افراتفرئی اور تشدد بھر پا ہوتاہے ۔ تحقیق کرنے پر یہی بات سامنے آتی ہے کہ اس تباہی کی اصل وجوہات سماجی ناانصافی اور سیاسی نابرابری ہوتی ہے۔
آج جموں کشمیر کی انتظامیہ نے یو ٹی فاﺅنڈیشن کا دن منایا۔اس دن کی مناسبت سے انتظامی سطح پر کئی پروگرام منعقد کئے گئے اور ایل جی موصوف نے کئی تعمیراتی پروجیکٹوں کا افتتاحبھی کیاتاکہ بدلتے جموں کشمیر میں مزید بدلاﺅ لایا جاسکے اور عام لوگوں کو فائدہ حاصل ہو سکے۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہوسکتا ہے کہ ملک کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی زمینی سطح پر بدلاﺅ نظرآرہا ہے لیکن یہ بدلاﺅتب تک مستقل اور ٹھوس نہیں مانا جائے گا جب تک نہ بنیادی سطح پر صدفیصد شفافیت لائی جائے ۔اس ہدف کو صرف انتظامی سربراہان یا افسران حاصلنہیں کرسکتے بلکہ اس کے لئے عوام کا ساتھ لازمی ہے ۔
جب تک نہ بنیادی سطح پر عام شہری بھی اپنے جمہوری حقوق سے پوری طرح باخبر نہ ہو جائیں، تب تک اُن کا ساتھ دینا ناممکن ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر ایک مہم کا آغاز کیاجائے جس کے ذریعے سے سرکاری ملازمین اور عام شہریوں کو اپنے آئینی حقوق سے متعلق باخبر کیا جائےتاکہ ایک صاف ستھرا معاشرہ وجود میں آسکے اور تمام بُرائیوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے جیساکہ ایل جی موصوف نے اپنے بیان میں اظہار کیا تھا۔