اوقاف مارکیٹ کے صدر فردوس احمد نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ کے اہلکاروں نے بدھ کی شام بعد از نماز عشا ہمارے کمپلیکس کے 6 دکانوں کو سیل کر دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بورڈ کے ساتھ کرایے کا مسئلہ چل رہا ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘بورڈ نے سال 2015 میں کرایہ کو ریوائز کرنے کے لئے نوٹس نکالی ہم نے بورڈ حکام کے ساتھ بات چیت کی جس کے بعد ہمارا ان کے ساتھ با قاعدہ ایک معاہدہ طے پایا’۔
موصوف صدر نے کہا کہ سال 2018 سے کرایہ میں 120 فیصد اضافہ کیا گیا اور ہر سال اس میں 5 فیصد اضافہ کیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ دکاندار اس کرایہ کو باقاعدگی سے ادا کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ‘پچھلے سال نوٹس نکالی گئی جس میں کرایہ میں کافی اضافہ کیا گیا جس کا دکان کا کرایہ 25 سو روپیے تھا اس کا ساڑھے 13 ہزار روپیےکیا گیا’۔انہوں نے کہا: ‘عدالت نے ہمیں فی الوقت اضافہ شدہ کرایے کا 50 فیصد ادا کرنے کی ہدایت دی ہے اور مسئلہ ابھی عدالت میں زیر بحث ہی ہے’۔
فردوس احمد کا کہنا ہے کہ بورڈ نے عدالت سے 15 دنوں کا وقت مانگا ہے جو ان کو دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 15 دنوں کے بعد اس کیس کی حتمی سماعت ہوگی اور ہم عدالت کا فیصلہ تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے از خود یہاں اپنی دکانیں بطور احتجاج بند رکھیں۔انہوں نے بورڈ سے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سیل شدہ دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے۔