پیر, دسمبر ۲, ۲۰۲۴
9.9 C
Srinagar

اسرائل۔ فلسطین جنگ خطرے کی گھنٹی

7اکتبور کی صبح جب اسرائل کے لوگ گھروں میں گہری نیند میںتھے،تو اچانک اسرائیل کے کئی شہروں پر راکٹوں اور میزائیلوں کی بارش ہوئی اور مختلف علاقوں کی گلی کوچوں میں اللہ ہو اکبر کے نعرے بلند ہو رہے تھے۔فلسطین کی سب سے بڑی جنگجو تنظیم حماس نے اسرائیلی علاقوں پر نہ صرف قبضہ کیا تھا بلکہ سینکڑوں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو بندی بنا یا۔اس حملے میں اسرائیل کے سینکڑوں لوگ جن میں فوجی جوان بھی شامل ہیں، مارے گئے۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے اس حملے کو ملک کے خلاف جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا اور انہوں نے اس حوالے سے دنیا کے بیشترممالک سے مد د کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ اسرئیل کی خود مختاری پر براہ راست حملہ ہے۔

جہاں تک فلسطین کا تعلق ہے اس ملک کے عوام کو گزشتہ کئی دہایﺅں سے اسرائیلی جاریت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔آج تک ان دو ممالک کے درمیان کئی معاہدے ہوئے لیکن طرفین کی جانب سے بار بار خلاف ورزیاںکی جارہی ہےں۔جہاں تک حماس کا تعلق ہے ،اس تنظیم کے پاس اس قدر وسائل نہیںہیں کہ وہ ایک ساتھ ہزاروں کی تعداد میں اسرائل پر میزائل داغ دیں۔ضرور اس تنظیم کے پیچھے کسی بڑے ملک کا ہاتھ ہو سکتا ہے جیسا کہ اسرائیل نے پہلے ہی کئی ممالک کی جانب انگلی اُٹھائی ہے۔

سوال یہ نہیں ہے کہ دو ممالک کے درمیان جنگ چھڑگئی ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ جو اسرائیل پوری دنیا کو اپنی جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر اپنی جانب راغب کررہا ہے ،اُس ملک کے دفاعی اور خفیہ اداروں پر سوال کھڑا ہو رہا ہے کہ انہیں تب تک بھنک بھی نہیں لگی جب تک ان کے گھر میں ہزاروں کی تعداد میں حماس کے جنگجو داخل ہو گئے۔اس حملے کے بعد دنیا دو حصوں میں تقسیم ہوتے ہوئے نظر آرہی ہے اور یہ تیسری عالمگیر جنگ کی علامت بن سکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کسی بھی طاقتور ملک کو اپنا دشمن کمزور نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ ہمیشہ دشمن کو اپنے سے زیادہ طاقتور اور ہوشیار سمجھ لینا چاہئے۔جیسا کہ حماس حملے نے ثابت کر دیا۔جہاں تک جنگ کا تعلق ہے یہ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔

ایران ۔عراق جنگ دہایﺅں تک چلتی رہی لیکن بالا آخر مذاکرات کی میز پر دونوں ممالک کو آنا پڑا۔امریکہ افغانستان کا مسئلہ ہمارے سامنے ہے۔روس اور یوکرین کی جنگ میں کس قدر تباہی ہو چکی ہے سب کچھ ہمارے سامنے ہے ۔روس کو اس بات کا اندازہ تھا کہ وہ چند دنوں میں یوکرین حکومت کا تختہ پلٹنے میں کامیاب ہو گا لیکن اُلٹا روس کو جنگ کی تباہ کاریوں کا خمیازہ بھگتناپڑ ا۔جہاں تک جنگ کا تعلق ہے اس سے تباہی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے۔

اسرائیل کو اپنا دفاع کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے لیکن انہیں جنگ کی صورت میں مزید نقصان نہ اُٹھانا پڑے، اس بات کاخیال رکھنا ہو گا۔بھارت اور امریکہ نے پہلے ہی اسرائیل کو ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کی حمایت کی ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ اقوام عالم کو اس جنگ کو روکنے کے لئے آگے آنا چاہئے اور فوراً اس مسلے کا پُر امن حل تلاش کرنے کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہئے تاکہ یہ جنگ دنیا کو اپنی لپیٹ میں نہ لے جو تباہی و بربادی کا باعث بن سکتی ہے۔بھارت اور امریکہ اس معاملے میںبہتر ڈھنگ سے رول نبھا سکتے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img