ایک ملک ایک انتخاب۔۔۔

ایک ملک ایک انتخاب۔۔۔

اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہےکہ بھارت دنیا کا سب سے بڑاجمہوری ملک ہے جس ملک میں ڈیڑھ ارب کی آبادی نہ صرف خوشحالی سے اپنی زندگی گزر بسر کررہی ہےبلکہ اپنی حکومت اپنے ووٹ کے ذریعے سے خود چنتی ہے۔اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو پانچ برسوں کیمدت کے لئے سرکار بنائی جاتی ہے لیکن پورے پانچ برسوں تک انتخابات کاسلسلہ جاری رہتا ہے۔پارلیمانی انتخابات ختم تو اسمبلی کے انتخابات کا سیزن شروع ہو جاتا ہے۔بلدیاتی اداروں کے انتخابات کا انعقاد ایک طرف ختم ہو جا تا ہے تو دوسری جانب پنچایت کے انتخابات کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔

کل ملا کر اگر دیکھا جائے تو ان انتخابات کی وجہ سے نہ صرف عام لوگوں کا وقت ضائعہو جاتا ہے بلکہ ان انتخابات پر کھربوں رو پے بھی خررچ ہوتے ہیں۔ہر موسم میں کسی نہ کسی ریاست یا مرکزی زیر انتظام علاقے میں انتخابات ہوتے رہتے ہیں ۔حد تو یہ ہے کہ ان انتخابات کے دوران سب کچھ کوڈ آف کنڈکٹ یعنی ضابطہ اخلاق کے نام پر ٹھپ ہو کے رہ جاتا ہے۔لوگوں کے کام نہیں ہو رہے ہیں،سیکورٹی کے نام پر بہت زیادہ خرچہ ہو رہا ہے اس طرح عام لوگوں کے رقومات ضائع ہو رہے ہیں ،جو ایک ایک پیسہ لوگوں سے مختلف ٹیکسزکے نام پر وصول کیا جاتا ہے۔سب سے اہم بات جو بار بار ان انتخابات کے منعقد کرانے سے سامنے آرہی ہے، وہ یہ ہے انتخابات کے دوران چھٹی منائی جاتی ہے اور اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کو ان انتخابات کے دوران کئی روز تک بند رہنا پڑتا ہے۔

اس طرح بچوں کی تعلیم بُری طرح متاثر ہو جاتی ہے۔ملک کے وزیر اعظم نریندرا مودی نے ایک نشان ایک ودھان اور ایک پردھان کے نعرے کے ساتھ ساتھ ایک ملک اور ایک الیکشن کی بات کی تھی۔اب چونکہ موجودہ این ڈے اے سرکار کی دوسری مدت بھی مکمل ہونے جارہی ہے۔ ابھی تک سرکا ر اس حولے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں لے سکی، آخر انتخابات کب کہاں اور کس کس جگہ ہونے جارہے ہیں۔جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے یہ علاقہ براہ راست مرکز کے زیر انتظام میں ہے اور گزشتہ کئی برسوں سے یہاں اسمبلی کے انتخابات نہیں ہو رہے ہیں۔

مرکزی سرکار کبھی ہاں کبھی نا کرکے وقت تو نکال رہی ہے لیکن سرکار کی عدم موجوددگی میں یہاں عام لوگ پریشان ہور ہے ہیں ۔اب چونکہ میونسپل اور پنچایتی انتخابات کی باری بھی آچکی ہے اور ان اداروں کی معیاد ختم ہو رہی ہے۔اگر سرکار ان انتخابات کو منعقد کرتی ہے تو اُس کے بعد اسمبلی اور پھر پارلیمنٹ کے انتخابات منعقد کرانے ہیں، اگر یوں کہا جائے کہ جموں کشمیر کا یہ سال انتخابات کینذر ہو جائے گا تو بے جا نہیں ہوگا۔مرکزی سرکار کو چاہیے لوگوں کا وقت اور پیسے کی قدر کرے اور جو بھی انتخابات کرانے ہیں ایک ساتھ کرائیں تاکہ لوگوں کو بار بار ووٹ ڈالنے کے بہانے مشکلات نہ جھیلنے پڑے اور بار بار تعلیمی ادارے بند نہ کرنے پڑے۔اس پورے انتخابی پریشانی سے بچنے کے لئے ایک ملک ایک انتخاب بہتر طریقہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.