معاشرتی بے حسی اور اخلاقی پستی ۔۔۔۔۔

معاشرتی بے حسی اور اخلاقی پستی ۔۔۔۔۔

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ،جس نے کشمیر کے قدر آور سمجھنے اور تصور کئے جانے والے معاشرے کی بے حسی کی قلعی کھول کر رکھ دی ۔اس ویڈیو میں ہماری بہن یا بیٹی ہاتھوں میں مہندی لگائے ہوئے اپنے خوابوں کے شہزادے کی راہ دیکھ رہی تھی ،جس نے رشتہ ازدواج کے بندھن میں بندھنے کا نہ صرف زبانی وعدہ کیا تھا بلکہ تحریری ضمانت بھی دی تھی ۔جنوبی ضلع پلوامہ کے پولیس ڈسٹرکٹ اونتی پورہ کے حدود میں آنے والے ایک متوسطہ گھرانے میں رشتہ ازدواج کی خوشیاں چہار سو بکھر رہی تھیں اور ہر ایک اس بات سے ناآشنا تھا کہ جس کے لئے یہ محفل سجائی گئی ہے ،وہ لاپتہ یا روپوش ہوجائے گا ۔یقین مانیئے ایسے مناظر ہندی فلموں یا ڈراموں میں دیکھنے کو ملتے ہیں ۔کشمیری سماج میں شاید ہی ایسی کوئی مثال ہو ،ایسانہیں کہ رشتہ ازدواج ناکامی کی وجہ سے نہیں ٹوٹتے ہیں یا رشتہ طے ہوا ہو اور نہ ٹوٹا ہو ،ایسی مثالیں بہت ساری ہیں ،لیکن وقت ِبارات پر دلہے کا فرار ہونا اور رشتہ ازدواج سے انکار کرنا ،پاگل پن کی حد ہے ۔کسی بھی بیٹی کے باپ کیساتھ ایسا مذاق کرنا قابل ِ مذمت ہی نہیں بلکہ نا قابل ِمعافی ہے ۔
کشمیری سماج میں اب ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں ،جو معاشرے کی بے حسی کو بیان کرتے ہیں۔کشمیری سماج میں مادیت پرستی اس قدر گھر کرچکی ہے کہ رات ورات کروڑ پتی بننے کے خواب نے جرائم کی ایسی داستانیں لکھنا شروع کردی ہے کہ اگر اوراق پر اُتار ا جائے تو سیاہی اور اوراق دونوں ہی کم پڑ جائیں گے ۔منشیات کے کاروبار میں قدم رکھنے پر فخر محسوس کیا جارہا ہے ،جرم ثابت ہونے پر جیل جانا شان ہی سمجھی جاتی ہے ۔سزا کاٹ کر رہائی پانے کے بعد اپنی غلطیوں پر ندامت کرنے کی بجائے جرائم کی دلدل میں جانے کو ہی ترجیح دی جاتی ہے ۔لمحہ فکریہ! یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کی صحیح تربیت کرنے کی بجائے اُن کے کرتوں یا غلطیوں کا دفاع کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اُنکی ساری خامیوں پر پردہ ڈالتے ہیں ،جس کا نتیجہ پچھتاوے کے دریا میں غرق ہونے کے مترادف ہے ۔
اہل ِ دانش کہتے ہیں کہ انسان اپنے اخلاق و کردار سے ہی پہچا ناجاتاہے۔ بہتر اخلاق اسے انسانیت کے اعلی مقام پر پہنچاتے ہیں ،جب کہ برے اور گندے خصائل اسے ذلیل و رسواکرکے پستی میں ڈال دیتے ہیں۔ اسی لیے ایک اچھا انسان اپنے اخلاق و کردارکو بنانے اور سنوارنے کی کوشش کرتاہے۔ یہ اس کی بہتر شناخت اور کامیاب زندگی کے لیے بے حد ضروری ہے۔ اسی وجہ سے دین و شریعت میںبہتر اخلاق اور اچھے اوصاف کی بڑی اہمیت ہے۔اونتی پورہ کے واقعہ نے یہ ثابت کردیا کہ جس دلہے نے وقت بارات پر راہ ِ فرار اختیار کی ،وہ اخلاقی پستی کا شکار تھا ۔رشتہ ازدواج میں بندھنے کے لئے لڑکا اور لڑکی ،دونوں کی مرضی ضروری ہے ،اس لئے ضروری ہے کہ رشتہ ازدواج میں دونوں کوجوڑنے سے قبل دونوں کی مرضی کو جانا جائے ،رشتہ ازدواج میں زور زبر دستی کبھی مضبوط اور مستحکم رشتہ ازدواج کی بنیاد نہیں ڈا ل سکتی ہے بلکہ دونوں کی مرضی ہی اعتماد کی فضاءکو قائم کرسکتی ہے ،کیوں رشتہ ازدواج کی عمارت اعتماد پر ہی کھڑی رہتی ہے اور اگر اعتماد کی بنیاد ہی نہ ہو ،تو رشتہ ازدواج کی ناکامی یقینی ہے ۔ تاہم ایسا نہیں کہ گناہ کرنے والے کو یوں ہی جانے دیا جائے بلکہ اُسے قرار واقعہ سزا دی جائے ،تاکہ کوئی بھی شخص کسی بیٹی کے باپ کیساتھ مذاق کرنے کی جرات نہ کرسکے ۔ مادہ پرستی اور اخلاقی پستی وہ مہلک مرض ہے جو انسانی اخلاق و کردار اور سماج کو متاثر کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.