راجوری اور کوکرناگ جیسے حملے ہوتے رہے تو بات چیت نہیں ہوگی:عمر عبداللہ

راجوری اور کوکرناگ جیسے حملے ہوتے رہے تو بات چیت نہیں ہوگی:عمر عبداللہ

جموں: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ اگر راجوری اور کرکرناگ جیسے حملے ہوتے رہے تو ایسے ماحول میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت نہیں ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ ہندوستان سے زیادہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بات چیت کے لئے ماحول تیار کرے ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ بات چیت کے حق میں رہے ہیں اور آگے بھی رہیں گے۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا بدھ کے روز جموں میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ‘بات چیت کے لئے ماحول بنانا ہوگا وہ صرف ہندوستان کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ پاکستان کی زیادہ ذمہ داری ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘جب تک راجوری، کوکرناگ اور سری نگر جیسے حملے ہوتے رہیں گے تب تک بات چیت کے لئے ماحول تیار نہیں ہوسکتا ہے’۔عمر عبداللہ نے کہا کہ بات چیت کے لئے ماحول تیار کرنے کی زیادہ ذمہ داری پاکستان پر ہے لیکن وہ اس کے لئے اقدام نہیں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا: ؛ہم ہمیشہ بات چیت کے حق میں رہے ہیں اور آگے بھی رہیں گے’۔خواتین ریزرویشن بل کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف نائب صدر نے کہا کہ اس بل کو لاگو کرنے میں شاید دس سال لگ جائیں گے تو پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کی کیا ضرورت تھی۔انہوں نے کہا کہ اس بل کو لاگو کرنے میں کم سے کم دس برسوں کا انتظار کرنا ہوگا اس کے لئے پالیمنٹ کے خصوصی سیشن کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

انڈیا الائنس کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ‘اگر ہمارا مقصد بی جے پی کو ہرانا ہے تو ہمیں ان سیٹوں پر الائنس کرنا ہوگا جہاں بی جے پی کو لگتا ہے کہ وہ جیتے گی’۔

انہوں نے کہا: ‘مجھے نہیں لگتا ہے کہ بی جے پی کو کشمیر سے کوئی سیٹ ملے گی’۔

جموں کے ریاستی درجے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا: ‘میں اس سوال کا جواب نہیں دوں گا جموں وکشمیر کا بٹوارا ہوا ہے ہم اس بٹوارے کو روکنے کے لئے عدالت عظمیٰ میں گئے’۔کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے بارے میں ان کا کہنا تھا: ‘اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہوسکتا ہے ہم چاہتے ہیں کہ وہ واپس آئیں لیکن وہ اس لئے یہاں سے چلے گئے کیونکہ وہ یہاں غیر محفوظ محسوس کر رہے تھے’۔

انہوں نے کہا: ‘جب تک ان کو تحفظ کا احساس نہ دلایا جاسکتا ہے وہ واپس نہیں آسکتے ہیں ان کو ایک کیمپ سے نکال کر دوسرے کیمپ میں رکھنا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے’۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ‘ہم انڈیا الائنس کا حصہ ہیں کسی تیسرے فرنٹ کی بات نہیں کر سکتے ہیں’۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.