بہتر تعلقات کی امید ۔۔۔

بہتر تعلقات کی امید ۔۔۔

یہ ایک تواریخی حقیقت ہے کہ بھارت اور پاکستان کی بنیاد ایک ہے ۔آزادی ملنے کے ساتھ ہی ملک کا بٹوارہ ایک عظیم المیہ قرار دیا جاتا ہے کیونکہ دونوں ممالک کے لوگ روز اول سے ہی گنگا جمنی تہذیب اور نانک چستی کلچر کے حامی رہے ہیں۔بہر کیف بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی آپسی مسائل نے ہمیشہ سے ہی تلخیوں کو جنم دیا اور اس کے نتیجے میں دو مملک کے درمیان چار جنگیں بھی ہوئی ہیں جن کے دوران پڑوسی ملک پاکستان کو ہمیشہ نہ صرف منہ کی کھانی پڑی ہے بلکہ مالی اور جانی نقصان سے بھی بُری طرح شکار ہونا پڑا ہے۔

آپسی رنجشوں کو مٹانے کےلئے کبھی تاشقند مذاکرات اور کبھی شملہ معاہدہ وجود میں آیا، البتہ پڑوسی ملک جوں جوں ہزیمت کا شکار ہوتا رہا،پھر بھی وہ اپنی اکڑسے باز نہ آیا۔جس کی وجہ سے یہ ملک طوائف الملوکی کا شکار اور ناقص اقتصادی بدحالی سے دو چار ہے۔غرض اس طرح اس ملک کا اڈیل رویہ انتہائی بدحالی کا عندیہ دیتا ہے۔

ہندوستان نے بارہا چاہا کہ دو ممالک اپنے اپنے وجود کو عزت نفس کے ساتھ قائم رکھیں اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شامل ہوں۔البتہ ہمارا پڑوسی اکثر اصل مقصد کو جانے کے بغیر اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آیا۔جرائم اور شرپسندی کو شہ دیتا رہا جس کی وجہ سے بے اعتمادی کی فضاتیار ہوئی۔پاکستان بُربادی کے راستے پر چل دیا،ثمرہ یہ کہ ہزاروں بے گناہ مارے گئے،بستیاں اُجڑگئیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے۔بھارت پھر بھی بڑے بھائی کی حیثیت سے ثبوت دیکر چاہ رہا ہے کہ آپسی اختلافات دور کئے جائیں،یہاں تک کہ سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی نے دو ٹوک کہا تھا کہ دوست بدلے جاسکتے ہیں پڑوسی بدلے نہیں جاسکتے۔کبھی لاہور بس سروس کبھی ثقافتی تبادلے ہوئے اور کبھی دوطرفہ تجارت کی شروعات کی گئی۔مگر مرد ناداںپر کلام نرم و نازک بے اثر۔اب جبکہ پاکستانی اہل اقتدار بخوبی جان چکے ہیں کہ خود ان کا عوام بھی ان سے خائف ہیں۔ان کے حمایتی ٹوٹ کر ان کے خلاف منظم ہیں۔ہمارے ملک ہندوستان نے پھر ایک بار دو بھایﺅں کے درمیان ماحول کو فروغ دینے کے لئے کرکٹ اور ثقافتی تعلقات کو آگے بڑھانے کا اشارہ دیا ہے۔

پس پردہ اور ظاہری طور ہندوستان ایسی سعی کررہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارہ قائم رہے۔بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان بھی دنیا کی تعمیر و ترقی میں آگے بڑھے نہ کہ پیچھے رہے، مگر ماضی کے تجروبات کی بنا پر یہی اخذ کیا جاتا ہے کہ پاکستان پر زیادہ بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔سمجھنا چاہئے کہ چندریان ۔3 کی چاند پر کامیابی سے ہمارے ملک کا وقار بہت بُلند ہو ا ہے اور اس مرحلے پر پاکستان کو بھارت کی طرف سے صدق دلی سے گلے لگانے کی بات کی جارہی ہے، اس کی کامیابی سے برصغیر کا خطہ امن وا خوشحالی سے ہمکنار ہوگا ۔اس لئے پاکستان کو عزم صمیم کے ساتھ ہندوستان کی آواز پر لبیک کہنا چاہئے اور کرکٹ کے ساتھ ساتھ ثقافتی تعلقات بہتر بنانے چاہیے اور اس حوالے سے اپنے ملک میں بہتر ماحول تیار کرنا چاہئے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.