ہر معاشرے میں کچھ رائج نظریات اور اقدار ہوتے ہیں جو اس معاشرےکے انفرادی اور اجتمائی فکر، مزاج، رویوں اور نفسیات کی توجیہہ کرتے ہیں۔ جس سے اس معاشرےکے تمام معاملات ایک مخصوص ڈگر پر چلتے ہیں۔ جب ان بنیادی نظریات اور اقدار میں تغیر واقع ہوتا ہے تو اس معاشرے کے فکر اور مزاج میں بنیادی نوعیت کی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ اس تغیرکو سماجی تبدیلی کہتے ہیں۔تاہم نفسیات دانوں کا ایک اصول ہے’تبدیلی کے عمل کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔‘ اس اصول پر غور کیا جائے تو بظاہر سادہ نظر آنے والا یہ اصول دراصل انسانی تجربات کا نچوڑ ہے۔
یہی وجہ ہے کہ نفسیات دان اسے ترجیحی اعتبار سے سب سے پہلا اصول قرار دیتے ہیں۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں۔اپنی ذات میں غور کیجیے، کتنے ارتقائی عوامل سے گزر کر ہم یہاں تک پہنچے ہیں۔ایک کہاوت بھی ہے کہ ’اگر انڈے کو باہر سے توڑا جائے تو،زندگی دم توڑ دیتی ہے۔جبکہ انڈا اندرسے ٹوٹے تو زندگی جنم لیتی ہے‘۔ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ مثبت تبدیلی ہمیشہ اندر سے پیدا ہوتی ہے۔ہر انسان میں کوئی نہ کوئی برائی بلکہ بہت سی برائیاں ہوتی ہیں کیونکہ کہ ریسرچ یہ کہتی ہے کہ کوئی بھی انسان مکمل نہ تو مثبت ہوتا ہے اور نہ ہی منفی ہوتا ہے اور اللہ پاک یہ چیز انسان پر چھوڑ دیتا ہے کہ وہ مثبت رجحان کی طرف جانے کی کوشش کرتا ہے یا پھر منفی رجحان کی طرف جانے کی کوشش کرتا ہے۔
کیونکہ اللہ پاک نے قرآن مجید میں جگہ جگہ پہ یہ ارشاد فرمایا کہ’انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے‘۔انسان کی شخصیت کبھی مکمل نہیں ہوتی، کوئی نہ کوئی کمزوری ہوتی رہتی ہے جیسے کہتے ہیں آج آپ کی طبیعت کیسی ہے؟ انسان کی طبیعت حالات کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے ۔اسی طرح معاشرہ اور اس کے حالات تبدیل ہوتے رہتے ہیں ۔اگر معاشرے کو مل کر آگے جانا ہے، تو یقیناً تبدیلی درکار ہے جس طرح شخصیت میں کوئی تبدیلی لانی ہو تو محنت کی جاتی ہے گویا تبدیلی حالات بدلے بغیر نہیں آ سکتی ۔حالات کو بدلنا ضروری ہے، اگر حالات نہ بدلیں تو کوشش کرنا ہوگی۔ جموں وکشمیر کے موجودہ حالات تبدیلی کے بغیر ٹھیک نہیں ہو سکتے، حالات کو بدلنا ہوگا اور تبدیلی لانا ہوگی جیسے کرپشن کا خاتمہ، رشوت اور بے ایمانی کے بغیر آگے بڑھنا مشکل ہے جس طرح کئی شخصیت میں سربراہی کے خاتمہ کیلئے انقلابی عمل ضروری ہوتا ہے اور عمل کے ذریعہ تبدیلی کہا جا سکتا ہے جو کہ مشکل کام ہے، اسی طرح اس معاشرے کو بھی مل جل کر عمل کرکے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔
گویا انقلابی حالات اور عملی زندگی سے بھی انسان آگے بڑھ سکتا ہے۔ اس طرح ملک میں خرابیاں دور کئے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔گویا شخصیت اور معاشرہ میں تبدیلی کیلئے کوشش اور محنت بہت ضروری ہے اور ماحول کو بہتر بنانے کیلئے سب کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، جلد بازی سے نہیں ہونی چا ہیے ۔تبدیلی ہر کام کیلئے ضروری ہے کوئی کام بھی جلد بازی اور عملی صداقت سے نہیں ہو سکتا ہے۔ آگے بڑھنے کیلئے سمجھداری سے کام کرنے کی ضرورت ہے جلد بازی سے کوئی کام بھی ٹھیک نہیں ہو سکتا ہے۔تاہم زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے اپنے تبدیلی لانا بے حد ضروری ہے ،کیوں کہ تبدیلی نظام زندگی کا وہ جز ہے ،جس کو کسی بھی طور نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔تبدیلی سے آگے بڑھا جاسکتا ہے ۔نوجوانوں کو اپنے اندر تبدیلی کے گر پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔





